کابل (اے ایف پی/جنگ نیوز )جنگ زدہ ملک افغانستان میں ایک جانب تو امن مذاکرات کے متعدد دور ہو چکے ہیں تو دوسری جانب ملک میں دھماکوں اور حملوں کے واقعات میں اضافہ دیکھا جارہا ہے اور دارالحکومت کابل میں سپریم کورٹ کے لیے کام کرنے والی 2 افغان خاتون ججز کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بناکرہلاک کردیا گیا۔
افغان طالبان کے ترجمان نے حملے سے لاتعلقی کرتے ہوئے کہا کہ ان کے جنگجو اس کارروائی میں ملوث نہیں ہیں۔ادھر افغان صدر اشرف غنی نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت ،خوف اور جرم افغان مسئلے کا حل نہیں ہے ۔
اے ایف پی نے اپنی رپورٹ میں عدالت کے ترجمان احمد فہیم قویم کے حوالے سے بتایا کہ ججز پر اس وقت حملہ کیا گیا جب وہ عدالت کی گاڑی میں اپنے دفتر آرہی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے حملے کے نتیجے میں ہم اپنی 2 خواتین ججز سے محروم ہوگئے جبکہ واقعے میں ڈرائیور زخمی ہوا۔ترجمان نے بتایا کہ ’گاڑی خواتین ججز کو ان کے دفتر تک پہنچانے کا کام کرتی ہے‘ مزید یہ کہ ملک کی اعلیٰ عدلیہ کے لیے 200 سے زائد خواتین ججز کام کرتی ہیں۔
دوسری جانب کابل پولیس نے بھی مذکورہ حملے کی تصدیق کی۔اٹارنی جنرل کے دفتر کے ترجمان جمشید رسولی کا کہنا تھا کہ ’یہ سپریم کورٹ کے لیے کام کرنے والی ججز تھیں۔