راولپنڈی (سٹاف رپورٹر) مری روڈ پر پیرکو ہونیوالے دواحتجاجی مظاہروں کی وجہ سے ٹریفک جام رہی۔ تھانہ صادق آبادکے علاقہ میں نومبر 2019میں قتل ہونیوالے چارافرادکے قاتلوںکی عدم گرفتاری پر پیرکی دوپہر دوبجے کے قریب ڈھوک کالاخان احتجاجی مظاہرہ کیاگیا اورمظاہرین احتجاج کرتے ہوئے کچھ دیربعدمری روڈپر آگئے اسی دوران مری روڈپرواقع ایرڈیونیورسٹی کے طلباء نے بھی اپنے مطالبات کی منظوری کے لئے احتجاج شروع کردیا اوربڑی تعدادمیں طلباء نےمری روڈ پرنکل کر مرکزی شاہراہ کودونوں جانب سے ٹریفک کیلئے بندکردیا ،طلباء احتجاج کرتے ہوئے مری روڈپردھرنادے کربیٹھ گئے ، ان کامطالبہ تھاکہ ان کے امتحانات آن لائن لئے جائیں اس دوران جہانگیر نمبر دارگروپ سے تعلق رکھنے والے مظاہرین بھی ان کے ساتھ شامل ہوگئے جس سے مری روڈپرٹریفک کانظام درہم برہم ہوگیا اوردن سوادوبجے سے ساڑھے چاربجے تک یہ سلسلہ جاری رہا ،اس دوران مری روڈ اورلنک روڈز پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ اسلام آبادسے راولپنڈی آنے والی ٹریفک کوفیض آبادسے ایکسپریس وے کی جانب موڑدیاگیا جس سے ایکسپریس وے پربھی ٹریفک کارش ہوگیا۔ ایس پی راول اورایس ڈی پی اوسول لائن سرکل نفری کے ہمراہ موقع پرپہنچ گئے جنہوں نے نمبردارگروپ کے مظاہرین سے مذاکرات کرتے ہوئے انہیں یقین دہانی کرائی کہ ملزموں کوجلدگرفتارکرلیاجائے گاجب کہ دوسری یونیورسٹی انتظامیہ نے طلباء سے مذاکرات کئے جس کے بعد مظاہرین منتشرہوگئے جس کے بعدمری روڈپرٹریفک بحال کردی گئی ۔