صحرائے تھر کا علاقہ ساڑھے آٹھ ہزار مربع میل رقبے پر پھیلا ہوا ہےجس میں پہاڑ، ریت کے بڑے بڑے ٹیلے، جنگلات، گھاس کے قطعات، جھلیں، دلدل، غار اور گھاٹیاں واقع ہیں۔ فطری ماحول کی وجہ سے یہ علاقہ جنگلی جانوروں اور پرندوں کی آماج گاہ ہے۔ اس خطے میں ہزاروں قسم کے جانور پرندے اور رینگنے والے حشرات الارض کی بھرمار ہے۔
صحرائے تھر کی لوک کہانیوں، ادب اورگیتوں میں یہاں پائے جانے والے جانوروں اور پرندوں کا ذکر مختلف پیرائے میں ملتاہے۔ یہاں پرصدیوں سے قالیں، کھیس، لوئیاں ہاتھوں سے بنائی جاتی ہیں۔ ان میں زیادہ ترپرجانوروں اور پرندوںکے نقوش بنائے جاتے ہیں۔قدیم مندروں اور دوسری یادگار عمارتوں میں جانور اورپرندوں کی خوبصورت انداز میں تصویر کشی کی گئی ہے اور ان کے مجسمے بنائے گئے ہیں جو دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔ صحرائے تھر میں پائے جانے والی جنگلی حیات کی تفصیل ذیل میں پیش کی جارہی ہے۔
ہرن:یہاں ہرن کی بے شمار اقسام پائی جاتی ہیں جن میں کالا ہرن، سفید ہرن، سنہری ہرن، سانبھر اور چیتل پاشامل ہیں۔ یہ بہت تیز دوڑتا ہے ۔کالے ہرن کی ناف سے مشک نکلتا ہے جس کی خوشبو اپنی مثال آپ ہے۔
نیل گائے: تھر میں نیل گائے بھی پائی جاتی ہے۔ یہ غول کی شکل میں رہتی ہے۔ زیادہ عمر کے نر کی داڑھی بھی ہوتی ہے۔ ہندوؤں کے کچھ فرقے اس کی پوجا کرتے ہیں۔
زیبرا:۔گھوڑے اور خچر سے ملتا جلتا جانور زیبرا بھی اسی علاقے میں پایا جاتا ہے ۔یہ فصلوں کو بہت نقصان پہنچاتا ہے اور آبادیوں کے نزدیک رہتا ہے۔
بھیڑیئے اور چرخ:اس علاقے میں چرخ اور بھیڑیئے بھی بڑی تعداد میں موجود ہیں۔ یہ انسان کو اکیلا دیکھ کر اس پر حملہ کرنے سے بھی نہیں چوکتے ۔ زیادہ تر غاروں اور گھاٹیوں میں رہتے ہیں۔
بندر:۔دنیا میں بندروں کی بہت سی قسمیں پائی جاتی ہیں، لیکن صحرائے تھر کے کارونجھر پہاڑ میں ملنے والا بندر دنیا میں اور کہیں نہیں پایا جاتا۔ یہ سفید اور خاکستری رنگت کا ہوتا ہے۔ اس کی دم کافی لمبی ہوتی ہے جب کہ چہرہ لمبوترہ ہوتاہے۔
جنگلی بلا:جنگلی بلا چیتے سے مشابہت رکھتا ہے۔ اس کی سرخ انکھیں چمکتی رہتی ہیں جو دیکھنے والوں کو خوفزدہ کر دیتی ہیں۔ گھروں سے بکریوں کے چھوٹے بچے اور مرغیاں اُٹھا کر لے جاتا ہے۔ غصے میں کبھی کبھار انسانوں پربھی حملہ کر دیتاہے۔
لومڑی:یوں تو دنیا میں لومڑی کی بہت سی قسمیں ہیں لیکن تھر کی صحرائی لومڑی ،اپنی چالاکی، برق رفتاری اور خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہے۔ یہ عام لومڑیوں سے قد میں چھوٹی ہوتی ہے۔ اس کی رنگت سنہری اور دم لمبی ہوتی ہے
گیدڑ: یہاں گیدڑ جیسےڈرپوک جانور بھی پائےجاتے ہیںجو غول کی شکل میں رہتے ہیں۔گیدڑ مصیبت کے وقت عجیب قسم کی آواز نکالتا ہے، جس سے اس کے دوسرے ساتھی ہوشیار ہو جاتے ہیں۔ یہ زیادہ ترآبادیوں کے نزدیک رہتےہیں۔ مرغیوں کو اٹھا کر لے جانا ان کا معمول ہے۔
بارہ سنگھا: صحرائے تھر میں جھیلوں کے کنارے پایا جاتا ہے۔ اس کا قد گائے سے بڑا اورسینگ لمبے اور خوبصورت ہوتے ہیں۔
مارخور:اس کو پہاڑی بکرا بھی کہا جاتا ہے۔ یہ صحرائے تھر کے پہاڑی علاقے کارونجھر میں پایا جاتا ہے۔
مور:۔مور کا شمار دنیا کے خوب صورت پرندوں میں ہوتاہے۔ اس کے پر رنگ برنگے اوربے نتہا خوب صورت ہوتے ہیں۔ ساون کے موسم میں صحرائے کے ہر علاقے میں مور کے غول کے غول ناچتے ہوئے نظر آتے ہیں،جو ایک دلفریب اورمسحور کن نظارہ ہوتا ہے۔ مورکے پروںسے پنکھے، جھاڑو، ٹوکریاں اور آرائش کی دیگرچیزیں بنائی جاتی ہیں۔ اس کے پروں کو مقدس کتابوں میں بھی رکھا جاتا ہے۔
تلور:یہ دنیا کا نایاب ترین اور کمیاب پرندہ ہے، جو اس علاقے میں موسم سرما میں روس کے علاقے سائیبریا سے ہجرت کرکے آتا ہے۔
صحرائی مرغ:یہ مرغ زریں سے ملتا جلتا ہے۔ اس کی دم بہت لمبی ہوتی ہے اور پروں میں کئی رنگ شامل ہوتے ہیں۔
چکور:۔تھر کے علاقےمیں چکور بھی بہت پائے جاتے ہیں۔ یہ بہت خوبصورت پرندہ ہے، کالے تیتر سے کچھ بڑا ہوتا ہے۔ا صحرائی چکور دوسرے چکوروں کے مقابلے میں چاند کا زیادہ عاشق ہوتا ہے۔ صحرا میں چاندنی عجب نظارہ پیش کرتی ہے اور یہ چاند کو چھونے کے لئے اونچی اڑان بھرتے ہوئے اسے پکڑنے کی کوشش کرتا ہے۔
صحرائی کوبرا:صحرائے تھر کے سانپوں میں سب سے خوفناک اور ہیبت ناک صحرائی کوبرا ہے۔ اس کی لمبائی پندرہ سے بیس فٹ کے درمیان ہوتی ہے۔ یہ جب غصے میں ہوتا ہے تو اپنی دم پر سیدھا کھڑا ہو جاتا ہے۔ اس کی عمر بھی کافی لمبی ہوتی ہے اس کا پھن بہت چوڑا ہوتا ہے اور یہ شیش ناگ سے مشابہت رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ صحرائے تھر میں افعی، سنگ چور، پدم، لنڈی اور کراڑ نسل کے سانپ بھی پائے جاتے ہیں ان میں پدم اور سنگ چور بہت خطرناک سانپ تصور کئے جاتے ہیں۔
کالا بچھو:ملک بھر میں کالا بچھو صرف صحرائے تھر کے کارونجھر علاقے میں پایا جاتا ہے۔ اس کا وزن ایک چھٹانک سے لے کر ایک پائو تک ہوتا ہے۔ یہ بہت ہی خطرناک ہے۔ اس کے ڈنک مارنےسے انسان فوراً ہلاک ہو جاتا ۔ہے۔