• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیوں نہ وزیرِ اعظم اور کابینہ کو جرمانہ کیا جائے؟ عدالت

اسلام آباد ہائی کورٹ نے 5 سال سے لاپتہ شہری کی بازیابی کے لیے دائر درخواست کی سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ اس کی وفاقی حکومت ذمے دار ہے تو کیوں نہ وزیرِ اعظم اور وفاقی کابینہ کو جرمانہ کیا جائے؟

اسلام آباد ہائی کورٹ نے 5 سال سے لاپتہ شہری کی بازیابی کے لیے دائر درخواست پر سیکریٹری داخلہ اور سیکریٹری دفاع کو نوٹس جاری کر دیئے، عدالت نے فیصلے پر عمل درآمد رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت بھی کی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ آئین کے تحت چلنے والی سوسائٹی میں جبری گمشدگی کسی صورت برداشت نہیں، وفاقی حکومت ذمے دار ہے تو کیوں نہ وزیرِ اعظم اور وفاقی کابینہ کو جرمانہ کیا جائے؟

عدالتِ عالیہ نے کہا کہ اٹارنی جنرل عدالت کو مطمئن نہ کر سکے تو وزرائے اعظم اور کابینہ کو جرمانہ عائد کریں گے۔

عدالت نے مزید ریمارکس دیئے کہ جے آئی ٹی نے جبری گمشدگی کا کیس بتایا ہے، کسی پر تو ذمے داری عائد کرنی پڑے گی، جبری گمشدگی کمیشن بھی ایک مذاق ہے، جو ایجنسیز سے مل کر کام کرتا ہے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ، جسٹس اطہر من اللّٰہ نے ریمارکس دیئے کہ شہریوں کی سیکیورٹی اور سیفٹی ریاست کی ذمے داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی شہری کی جبری گمشدگی گھناؤنا جرم ہے، اگر کوئی بھی شہری لاپتہ ہو تو ریاست اس کی ذمے دار ہے، یہ نہ کہیں کہ ریاست کچھ نہیں کر سکتی۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ صرف حفاظت نہیں بلکہ جو لاپتہ ہے اس کا پتہ لگانا بھی ریاست پر لازم ہے، بھلے وہ لائیو اسٹاک والوں نے اٹھایا ہو، پتہ تو چلے لاپتہ ہونے والا کہاں پر ہے؟


ڈپٹی اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ اس وقت نوازشریف وزیرِاعظم تھے، کیوں نہ ان کے خلاف اور ان کے بعد آنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔

دورانِ سماعت سابق سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری دفاع، سابق آئی جی اسلام آباد عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے 19 مئی2015ء سے لاپتہ شہری عمران خان کی بازیابی کے لیے دائر کی گئی درخواست پر سماعت 3 ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔

تازہ ترین