اسلام آباد (نمائندگان جنگ )راولپنڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے زیر اہتما م جنگ میڈیا گروپ کے اشتراک سے تین روزہ انٹر نیشنل چیمبرز کانفرنس میں آل پاکستان خواتین بزنس کنونشن کا انعقاد کیاگیا،کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں یورپی یونین کے سفیر آنڈرولا نے کاروباری اور قائدانہ کرداروں میں خواتین کو تسلیم کرنے کی اہمیت پر زور دیااور کہا کہ گریٹر ویمن آفس ورکرز کی شرکت کا مطلب زیادہ خوشحال کاروبار ، برادری اور پاکستان ہونا ہے، ایس ایم ایز کے توسط سے خواتین کے کاروبار میں بہت زیادہ امکانات موجود ہیں جو قدر کو بڑھانے کیلئے اہم ہیں، یورپی یونین کا وفد یورپی یونین آف پاکستان ایس ایم ایز کو مربوط کرنے کیلئے ایک فورم شروع کریگا تاکہ وہ جی ایس پی برآمدات سے فائدہ اٹھاسکیں جن میں ابتدائی توجہ جواہرات ، زیورات اور سیاحت جیسے شعبوں پرمرکوز ہوگی،یورپی یونین پاکستان میں تکنیکی و پیشہ ورانہ تربیت فراہم کرنے اور ٹی وی ای ٹی کے شعبے کیلئے فنڈنگ ایجنسی کی بھی رہنمائی کر رہا ہے جس میں خواتین کو روزگار اور کاروباری مواقع کو بہتر بنانے کیلئے ضروری صلاحیتوں کیساتھ بااختیار بنانا ہے، جی ایس پی پلس کا درجہ حاصل کرنے کے بعد یورپی یونین میں پاکستان کی برآمدات 7.5 بلین ڈالر یا 34 فیصد ہوگئیں ، اس میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے، یورپی یونین نے 27 شرائط کے تحت جی ایس پی پلس کا درجہ فراہم کیا ، 2014 کے بعد سے پاکستان کی یورپی یونین کو برآمدات سالانہ بنیادوں پر 7.5 بلین ڈالر یا ملک کی کل برآمدات کا 34 فیصد ہوچکی ہیں،یورپی یونین پاکستان کی برآمدات کا ایک بہت بڑا خریدار ہے ، سفیر نے کہا کہ پاکستان کی یورپی یونین کو بڑی برآمدات ٹیکسٹائل اور چمڑے کی ہیں، بہت سے دوسرے شعبے ہیں جن تک جی ایس پی پلس کی حیثیت حاصل کی جا سکتی ہے، پاکستانی تاجر کڑھائی ، جواہرات اور زیورات پر توجہ دے سکتے ہیں، پاکستان بزنس فورم ایس ایم ای سیکٹر پر زیادہ توجہ دینے کیلئے قائم کیا گیا ہے اور اس کی پہلی میٹنگ رواں سال اپریل میں اسلام آباد میں ہوگی، ،انہوں نے کاروبار سے منسلک خواتین کو سہولیات کی فراہمی پر زور دیا،وزیر ریلویز اعظم خان سواتی نے کہا کہ خواتین سماجی،اقتصادی اور انسانی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں ، حکومت بھی خواتین کو با اختیار بنانے پر یقین رکھتی ہے، حکومت کا وژن ہے کہ خواتین کو ہر شعبے میں سہولیات دی جائیں تاکہ ملکی آبادی کا 51 فیصد ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکے، عوامی نجی شراکت داری ، نجی شعبے ، چیمبر آف کامرس کے تحت خواتین اور کاروباری افراد بھی ریلویز کی ترقی میں شامل ہوسکتی ہیں، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت نجی شعبہ، چیمبر آف کامرس، خواتین انٹر پرینیورزبھی ریلویز کی ترقی میں شامل ہو سکتے ہیں،انہوں نے کہا کہ ریلویز کو معاشی حب ہونا چاہئے لیکن بدقسمتی سے ایسا نہیں ہو سکا ، پچھلے پچاس سال میں 2.1 ٹریلین روپے کا نقصان ہوا ہے جس میں گزشتہ چھ ماہ میں 3.20 ارب کا نقصان شامل ہے لیکن اب چھ سے نو ماہ کے اندر ریلویزمیں نمایاں ترقی آئیگی اور ریلویز کو بزنس ماڈل کے تحت چلاکر اسے فخر پاکستان بنائیں گے، متعدد مافیاز نے ریلویز اراضی پر قبضہ کرلیا ہے اور وہ سرکاری اراضی خالی کرنے کیلئے ہر ممکن کوشش کرینگے۔قبل ازیں صدر چیمبر محمد ناصر مرزا نےخطاب کرتے ہوئے کہا کہ انٹر نیشنل چیمبرز سمٹ کے تین حصے ہیں پہلے دن ویمن بزنس کنونشن منعقد کیا گیا ہےجس کا مقصد خواتین انٹر پرنیورز کا کاروبار بڑھانا، انٹر پرنیورشپ میں حائل مشکلات کو اجاگر کرکےانکا حل تلاش کرنا ہے، کانفرس میں سمیڈا، TDAP، ٹی ڈیپ، ایف بی آر، آکس فیم، ہاشو فاونڈیشن کے نمائندوں سمیت یورپی یونین کی پاکستان میں تعنیات سفیر اندرولا کامینارا نے بھی اظہار خیال کیا، کنونشن میں بہاولپور، فیصل آباد، لاہور، ہزارہ، لیہ، کراچی سائوتھ، کورنگی، ملتان، پشاور اور راولپنڈی وومن چیمبرز کی صدور نے شرکت کی۔