• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بچپن میں مچھلی کھانے والے بچوں میں دمہ کے امکانات نصف ہوتے ہیں، تحقیق

ایک نئی تحقیق کے مطابق وہ افراد جنھوں نے اپنے بچپن میں ہر ہفتے ایک بار اپنے کھانے کے دو حصوں کے برابر سالمن، بانگڑا اور سارڈین (تارلی) مچھلی کھائی ہوگی تو ان میں بڑے ہونے کے بعد دمہ کی بیماری لاحق ہونے کے امکانات نصف سے بھی کم رہ جاتے ہیں۔

لندن کی کوئن میری یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے ساڑھے چار ہزار بچوں کے ڈیٹا پر تحقیق کی، یہ بچے 1990 یا اس دہائی میں پیدا ہوئے تھے اور جنکے تمام ڈیٹا کا سائنس دان انکی پیدائش کے بعد سے جائزہ لے رہے تھے۔

ان میں سے وہ بچے جنھوں نے  اومیگا تھری سے بھرپور مچھلی کا خوب استعمال کیا ان میں زندگی کے لیے خطرناک بیماری دمہ کے لاحق ہونے کے امکانات بہت کم پائے گئے۔

واضح رہے کہ برطانوی خاندانوں میں بشمول بچوں  (جنکی عمر پانچ سے گیارہ سال ہوتی ہے) میں مچھلی کھانے کا رجحان بہت کم ہوتا ہے اور صرف 25 فیصد خاندان ہفتے میں کم از کم دوبار مچھلی کھاتے ہیں۔ 

اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ہر گیارہ میں سے ایک نوجوان یعنی گیارہ لاکھ بچے بچپن ہی سے دمہ کا علاج کرارہے ہوتے ہیں۔


تحقیقی ٹیم کے سینیئر تبصرہ نگار پروفیسر سیف شاہین کہتے ہیں کہ دمہ کی بیماری بچپن کے امراض میں سب سے زیادہ عام ہوتا ہے اور ہمیں معلوم نہیں ہوتا کہ اسکی روک تھام کیسے کی جائے۔

یہ ممکن ہے کہ ناقص خوراک اسکے خطرات کو بڑھادے، لیکن اب تک کی جانے والی تحقیق میں مختصر مدت کے دوران جو کچھ کیا گیا وہ بہت جلدی میں کیا گیا۔ جبکہ ہم نے اسکے بجائے سالوں خوراک کا جائزہ لیا اور بچوں کا معائنہ جاری رکھا، کہ کن میں دمہ ہوا اور کن میں نہیں۔ 

انھوں نے کہا کہ سمندری خوراک میں صحت بخش اومیگا تھری فیٹی ایسڈ بہت زیادہ مقدار میں موجود ہوتا ہے جوکہ اس مرض میں کافی مفید ثابت ہوا ہے۔

تازہ ترین