• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومتی ٹرمز آف  ریفرنس قبول نہیں،اپوزیشن چیف جسٹس کو خط لکھے،سراج الحق

لاہور (نمائندہ خصوصی،مانیٹرنگ  سیل،ایجنسیاں ) جماعت اسلامی جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نےکہا ہے کہ حکومتی ٹرمز آف  ریفرنس قبول نہیں،اپوزیشن چیف جسٹس کو خط لکھے،یکم مئی سے کرپشن کیخلاف مہم تیز کرینگے،کرپشن کیخلاف زندگی قربان کرنے کو تیار ہوں،اس نظام اور جمہوریت میں غریب کیلئے کچھ نہیں، عدالتی اور انتخابی نظام بھی اصلاح طلب ہے۔ گزشتہ 68 سالوں سے جمہوریت اور احتساب کے نام پر دھوکا دیا جا رہا ہے۔ وہی چور اور لیٹرے پارٹی کا جھنڈا تبدیل کر کے دوسری پارٹیوں میں چلے جاتے ہیں۔ انگریزوں  کے وفاداروں نے ملک، سیاست، کارخانوں اور جمہوریت پر قبضہ کیا ہے۔ اسی منافق ٹولے کی وجہ سے مشرقی پاکستان بنگلا دیش بن گیا۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے گزشتہ روز اسمبلی ہال کے سامنے مال روڈ پر کرپشن کے خلاف دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انھوں نے کرپشن فری پاکستان بنانے کیلئے یکم مئی سے ملک بھر میں تحریک چلانے کا اعلان کر تے ہوئے کہا کہ  پورے ملک میں کرپشن کے خلاف احتجاجی جلسے، ریلیاں اور جلوس نکالنے کے ساتھ ساتھ دھرنے دیئے جائیں گے۔سراج الحق نے کہا کہ کرپشن کے خلاف تحریک چل پڑی ہے کسی کرپٹ حکمران کے لئے اس کا راستہ روکنا ممکن نہیں ہو گا۔لٹیروں کو قوم کی دولت واپس کرنا ہو گی یا پھر اڈیالہ جیل جانا ہو گا۔ ہم چیف جسٹس کو عوام کی طرف سے ایک TOR بھیجیں گے تاکہ لوٹی ہوئی ایک ایک پائی وصول ہو سکے۔ حکومت چاہتی ہے کہ ٹی او آر کے معاملے پر اپوزیشن تقسیم ہو جائے لیکن اپوزیشن کو تقسیم نہیں ہونا چاہیے اور سب کو اپنا دل بڑا کر کے قومی مفاد کے لئے متحد رہنا چاہیے۔ پاکستان میں جمہوری حکومتیں اسی لئے ناکامی سے دوچار ہوتی ہیں کہ وہ قانون، میرٹ اور آئین کی بالادستی کو اہم نہیں سمجھتیں۔ اپوزیشن کے بغیر جو بھی ٹی او آر بنیں گے وہ نامکمل اور قوم کو تسلیم نہیں ہوں گے۔ TORپر ایوزیشن جماعتوں کو ایک لائحہ عمل اپنانے کی ضرورت ہے اگر حکومت اور اپوزیشن نے رات گئی بات گئی اور مٹی پائو کی پالیسی اختیار کی تو قوم اور تاریخ انہیں معاف نہیں کرے گی۔ پہلے مرحلے میں وزیراعظم اور ان کے خاندان، دوسرے مرحلے میں ان تمام لوگوں اور اداروں کا احتساب کیا جائے جنہوں نے یہاں سے پیسہ لوٹ کر باہر منتقل کیا ہے۔ حکمران ٹولے کے ساتھ ساتھ اپوزیشن جماعتوں کے لوگ بھی کرپشن میں ملوث ہیں۔ سیاسی جماعتیں مل کر اپنی پارٹیوں سے کرپٹ افراد کو نکال باہر کریں۔ کرپشن میں ملوث افراد اور اداروں سے حرام کی کمائی ہوئی دولت واپس لی گئی تو پاکستان کے تمام قرضے ختم ہو سکتے ہیں۔ سود ادا کرنے کے لئے حکومت سود پر مزید قرض لے رہی ہے۔ سینٹر سراج الحق نے کہا کہ دولت کو کئی گنا کرنے کے لئے وزیراعظم کے پاس جو  الہ دین کا چراغ ہے وہ قوم کو بھی دیں تاکہ غربت کی ماری قوم کو جہالت، بیماریوں، بیروزگاری، بدامنی اور لوڈشیڈنگ سے نجات مل سکے۔ انہوں نے کہاکہ حکمرانوں کے اپنے ادارے دن دگنی رات چوگنی ترقی کر رہے ہیں جبکہ سٹیل ملز، پی آئی اے سمیت تمام قومی ادارے خسارے میں جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب مک مکا کا ادارہ بن چکا ہے۔ ا یک ارب لوٹنے والا محض پانچ کروڑ دے کر کلین چٹ حاصل کر لیتا ہے اور اسے 95 کروڑ ہضم کرنے کا موقع دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم  عدالتی کرپشن سے بھی اللہ کی پناہ مانگتے ہیں۔ ہم عدلیہ کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں مگر جس طرح غریب آدمی کے لیے انصاف کا حصول مشکل بنا دیا گیا ہے اس سے عام آدمی کا انصاف کے اداروں پر اعتماد بری طرح مجروح ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ آج اگر سلطانہ ڈاکو بھی زندہ ہوتا تو وہ بھی پارلیمنٹ کا ممبر بن جاتا اس لیے کہ عام آدمی کا اسمبلیوں میں پہنچنا ناممکن ہے۔اربوں روپے خرچ کرنے والے ہی اسمبلیوں کے ممبر بنتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ایک تو پانامہ لیکس ہیں دوسرے رائیونڈ لیکس ہیں۔ ان کی بیٹی اور بیوی کچھ بیان دیتی ہیں اور بیٹے اور خودمختلف بیانات دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ نواز شریف پاکستان کو لبرل اور سیکولر بنانے کی بات لاہور میں کھڑے ہو کر کرتے ہیں۔ انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ لاہور میں علی ہجویری، علامہ اقبال، سید مودودی سو رہے ہیں ان کا پیغام یہ ہے اور قوم بھی یہ چاہتی ہے کہ یہ اسلامی پاکستان ہو گا سیکولر پاکستان قبول نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ اگر اخلاقی کرپشن پر کلنٹن کا محاسبہ ہوا تو اسلام نے اخلاق اور دیانت وامانت کا جو درس دیا ہے اسلامی پاکستان میں اخلاقی کرپشن کسی کا نجی معاملہ کیسے قرار دیا جاسکتا ہے۔ایسی قیادت کو ایک اسلامی ملک پر حکومت کرنے کا کوئی حق نہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم بیلٹ باکس کے ذریعے انقلاب پر یقین رکھتے ہیں مگر انتخابی کرپشن نے عام آدمی کیلئے اسمبلیوں میں پہنچنے کے راستے بند کر دیئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم قوم کو ایسا پاکستان دینگے جہاں کوئی بھوکا نہیں سوئے گا اور عوام کو عدل وانصاف، تعلیم اور علاج کی سہولتیں مفت ملیں گی۔ انہوں نے کرپشن کے خلاف تحریک کو پاکستان کے کوچے کوچے تک پھیلانے کا عزم کیا۔دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا کہ کرپشن کا ظالم شکنجہ بدامنی، دہشتگردی اور انتہا پسندی کو فروغ دے رہا ہے جس کی وجہ سے غربت، جہالت، بیروزگاری، مہنگائی مسلط ہے۔ امریکہ اور بھارت پاکستان میں دہشت گردی کے لیے کرپشن کی دولت کو استعمال کرتے ہیں۔ڈاکٹر فرید احمد پراچہ نے کہا کہ کرپشن کے خلاف جس تحریک کا آغاز امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کیا تھا وہ آج قوم کے بچے بچے کی آواز بن چکا ہے۔ قوم جانتی ہے کہ جماعت اسلامی کا دامن ہر طرح کی کرپشن سے پاک ہے اور وہی کرپشن کی جڑیں کاٹ سکتی ہے۔ میاں مقصود احمد نے  اپنے خطاب میں کہا کہ کرپٹ آدمی مسلمانوں کا امام نہیں ہو سکتا۔ امامت اور قیادت کے منصب پر صرف وہی رہ سکتا ہے جس کے قول وفعل میں تضاد نہ ہو اور وہ قوم کی امانتوں کا تحفظ کر سکے۔امیر جماعت  اسلامی لاہور ڈاکٹر ذکر اللہ مجاہد نے کہاکہ زندہ دلان لاہور نےآج بڑی تعداد میں کرپشن کے خلاف گھروں سے نکل کر ثابت کر دیا ہے کہ لاہور دیانت وامانت پر یقین رکھنے والوں کا شہر ہے۔تحریک پاکستان سمیت بڑی بڑی قومی تحریکوں کا مرکز لاہور بنا اور یہاں سے اٹھنے والی تحریکوں نے قوم کو اتحاد ویکجہتی کی لڑی میں پرویا۔ انہوں نے کہاکہ کرپشن کے خلاف پوری قوم متحد ہو چکی ہے اب پاکستان کو ایک باوقار اسلامی وخوشحال پاکستان بننے سے کوئی طاقت نہیں روک سکتی۔  
تازہ ترین