پاکستان پیپلزپارٹی کی سیکریٹری اطلاعات شازیہ مری کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت سندھ حکومت کو ویکسین منگوانے کی اجازت نہیں دے رہی، صوبوں کے ساتھ اس سے بڑھ کر دشمنی کیا ہوگی؟
شازیہ مری نے پریس کانفرنس کے دوران کہا ہے کہ آج کا دن اچھا ہے کہ دوست ملک نے کورونا ویکسین بھیجی ہے، حکومت نے ایک روپیہ ویکسین کی خریداری پر نہیں لگایا، آئے روز ڈی چوک پر لوگ احتجاج کررہے ہیں، ویکسین کی خریدار نہیں لیکن سینیٹ الیکشن سے قبل ایم پیز کو رقم دینے کے پیسے ہیں۔
شازیہ مری نے کہا ہے کہ پیسوں کے ذریعے حکومت اپنے ہی ووٹ خرید رہی ہے اور یہ ہارس ٹریڈنگ ہے، جوکروں کی حکومت کو باعزت طریقے سے گھر چلے جانا چاہیے، حکومت اپنے عمل سے بتاچکی ہے کہ ان کو عوام کی کوئی فکر نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا کل کا اجلاس اہم ہوگا، پی ڈی ایم کے تحت ایک ایکشن پلان بنا اور اس پرمرحلہ وار عملدرآمد بھی ہورہا ہے، حیدرآباد میں 9 فروری کو بہت بڑا جلسہ ہونے جارہا ہے، پی ڈی ایم ٹوٹ گئی ہے ایسا کچھ نہیں، یہ حکومت کی چالاکی ہے۔
شازیہ مری کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو نے تحریک عدم اعتماد سے متعلق بات ایکشن پلان کے تحت کی، سینیٹ میں تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر جو کچھ ہوا وہ ایک المیہ ہے، خفیہ ووٹنگ ہر رکن کا ایک ووٹ دینے کا جمہوری حق ہوتا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اس وقت پیسے دیئے جا رہے ہیں، اس معاملے پر الیکشن کمیشن کہاں ہے؟ سینیٹ انتخابات سے قبل حکومت کے اقدامات انتخابات سے قبل دھاندلی ہے، موجودہ حکومت نے پارلیمان کی تضحیک کی ہے، اسپیکر نے جس طریقے سے ایوان کو چلایا ہے اس پر افسوس ہے۔
شازیہ مری نے کہا ہے کہ اسپیکر کی کرسی پر براجمان شخص کو رولز اور آئین کا پتہ ہونا چاہیے، اسپیکر آج بھی کرسی پر ورکر ہوکر بیٹھا ہے، وہ آج تک اسپیکر ہو کر نہیں بیٹھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ آصف زرداری، خورشید شاہ، شہبازشریف کو قید رکھا لیکن کچھ ثابت نہیں ہوا، پہلے کچھ ثابت کرو پھر منہ کھولو، آپ کو گورنر کا پروٹوکول میں گھومتا ہوا کتا نظر نہیں آتا۔