ہر سال کی طرح اس مرتبہ بھی حکومت پاکستان اور پاکستانی عوام 5فروری کو جموںو کشمیر کے عوام کیساتھ بھرپور طریقے سے اظہار یکجہتی کریں گے ۔ پاکستان بھر میں 5فروری کو عام تعطیل کا اعلان کر دیا گیا ہے ۔ اس سلسلہ میں تیاریوں کا جائیزہ لینے کیلئے وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان (GB)علی امین گنڈاپور کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں پارلیمانی سیکرٹری امور کشمیر و جی بی مسز ثوبیہ کمال ، سیکرٹری امور کشمیر و جی بی اعجاز احمد خان کے علاوہ پارلیمنٹ کی کشمیر کمیٹی ، وزارت اطلاعات ، وزارت خارجہ ، وزارت داخلہ ، پی آئی ڈی ، PTV،ریلویز، ایوی ایشن ڈویژن ، آئی ٹی اور ٹیلی کام ، آزاد کشمیر اور جی بی کے علاوہ چاروں صوبوں نے شرکت کی جس سے وفاقی حکومت کی کشمیر بارے سنجیدگی اور ذمہ داری کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے ۔
اس اعلیٰ سطحی اجلاس میں 5فروری کو وزیراعظم عمران خان کے لائن آف کنٹرول کوٹلی سیکٹر کے وزٹ اور کوٹلی آزاد کشمیر میں جلسہ عام سے خطاب کے حوالے سے کیے جانے والے انتظامات کا جائیزہ لیا گیا ۔ اس سلسلہ میں کمشنر میرپور ڈویژن محمد رقیب خان ، قائمقام ڈپٹی انسپکٹڑ جنرل پولیس راجہ عرفان سلیم اور ایس ایس پی راجہ اکمل خان نے ہمراہ انتظامی آفیسران وزیراعظم عمران خان کی آمد کے سلسلے میں ہر پہلو سے انتظامات کی مکمل نگرانی کر رہے ہیں ۔ 5فروری کو لائن آف کنٹرول کوٹلی سے وزیراعظم عمران خان اور آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد سے PDMکی طرف سے بلاول بھٹو زرداری ، محترمہ مریم نواز اورمولانا فضل الرحمان و جملہ پاکستانی سیاسی جماعتیں اور 22کروڑ پاکستانی عوام اپنے کشمیری بھائیوں کیساتھ اظہار یکجہتی کریں گے ۔ اس مثبت اور تعمیری سرگرمی سے لائن آف کنٹرول کے اس پار مقبوضہ جموںو کشمیر کے عوام کو ایک اچھا پیغام جائے گی جس سے ان کے مورال مزید بلند ہوں گے ۔
وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان کے سربراہی میں کابینہ اور قانون ساز اسمبلی کے حالیہ اجلاسوں میں قانون سازی کے حوالے سے کئی دہائیوں بعد نبی اکرمﷺ کا نام مبارک لکھنے، پڑھنے اور پکارنے کے تاریخی فیصلے، معلومات تک رسائی ، کشمیر کونسل ترمیمی ایکٹ 2021ء ، آزاد جموں و کشمیر ’’الیکشن کمیشن ‘‘ ترمیمی آرڈیننس ، بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کیلئے اعلیٰ سطحی کمیٹی کا قیام ، بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے آزاد جموںو کشمیر لوکل گورنمنٹ ترمیمی ایکٹ 2020ء نوجوانوں اور خواتین کیلئے ہر دو جانب 5.12فیصد نمائندگی یقینی بنانے کیلئے پیش رفت اور منظوری کو عوامی سطح پر سراہا جا رہا ہے۔ممبران قانون ساز اسمبلی کے کرنے کا اصل کام قانون سازی ہی ہے لیکن ماضی بعید سے قانون سازی پر توجہ دینے کی بجائے اکثر حکومتوں میں ممبران اسمبلی اور وزراء کی پہلی ترجیح ٹوٹی، نالی اور کھمبے کی سیاست رہی ہے۔یہی وجہ ہے کہ گزشتہ 30تقریباًسال سے آزاد کشمیر میں آنے والی ہر حکومت نے بلدیاتی انتخابات کرانے کا اعلان ضرور کرایا لیکن انھیں اس پر عملدرآمد کرانے کی توفیق نہ ہو سکی۔
گزشتہ سال سے آزاد جموںو کشمیر سپریم کورٹ کے قائمقام چیف جسٹس راجہ سعید اکرم اور آزاد جموںو کشمیر ہائی کورٹ کے قائمقام چیف جسٹس اظہر سلیم بابر کی عدم مستقلی کے باعث عدالت عظمیٰ میں 2ججز اور عدالت العالیہ میں 6ججز کی تعیناتیاں ڈیڈ لاک کاشکار ہیں ۔ عدلیہ میں ججز کا یہ خلاء پیدا ہونے سے کیسوں کے انبار میں آئے روز اضافہ ہو رہا ہے۔ جو کہ چیرمین کشمیر کونسل (وزیراعظم پاکستان )کو بھیجی گئی ایک سمری کی منظوری (جو کہ آئینی ضرورت ہے) سے یہ معاملہ یکسو ہو سکتا ہے۔
اس سلسلہ میں ڈسٹرکٹ بار ایسو سی ایشن میرپور کے صدر قمرالزمان ایڈووکیٹ، صدر بار بھمبر اسد خان ایڈووکیٹ، صدر بار ڈڈیال شوکت علی کیانی ایڈووکیٹ ، صدر بار سماہنی یاسین خان ایڈووکیٹ اور صدر بار برنالہ مرزا محمد الیاس ایڈووکیٹ نے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ میں مستقبل چیف جسٹس کی تقرریوں اور یونیورسٹوں میں مستقل وائس چانسلرز کی میرٹ پر تقرریوں میں بے جا تاخیر پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم آزاد کشمیر سے پر زور مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان اداروں میں میرٹ اور سنیارٹی کیمطابق مستقل تعیناتیوں میں اپنا فعال کردار ادا کریں۔بصورت دیگر وکلاء برادری احتجاج پر مجبور ہوگی۔ اس سے پہلے کہ آزاد کشمیر کے عوام اور وکلاء برادری سڑکوں پر آنے کیلئے مجبور ہوں ۔ وزیراعظم پاکستان اس معاملے کی حساسیت کو سجھتے ہوئے اس سلسلہ میں بھیجی گئی سمری کی منظوری صادر فرما دیں تاکہ آزاد کشمیر کے عوام اور وکلاء برادری میں جاری اضطرابی کیفیت ختم ہو سکے۔
مقبوضہ جموںو کشمیر اسمبلی کے رکن 93سالہ کامریڈ کرشن دیو سیٹھی لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف اپنے چاہنے والوں کو سوگوار چھوڑ گئے۔ان کی موت سے آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کے مابین محبتوں کا رابطہ پل ہمیشہ کیلئے ٹوٹ گیا ۔ وہ ساری زندگی مقبوضہ جموںو کشمیر کی آزادی کیلئے سیاسی جدوجہد میں محور رہے۔کرشن دیو سیٹھی 1925ء میں آزاد کشمیر کے شہر میرپور میں پیدا ہوئے۔1947ء مین جموں ہجرت کی۔وہ بطل حریت راجہ محمد اکبر کی برسی میں شرکت کیلئے جب میرپور آئے اور اپنے خطاب سے پہلے تلاوت قرآن پاک کی تو ہال میں موجود سب شرکاء ورطہ حیرت میں مبتلا ہوگئے۔ واپس جاتے ہوئے اپنی جنم بومی میرپور سے بے انتہا محبت میں زار وقطار روتے ہوئے یہاں کی مٹی اور یادیں اپنے ساتھ لے گئے۔
آزاد کشمیر میں عام انتخابات قریب آتے ہی سیاسی آشیانے اور وفاداریاں بدلنے کے اس موسم میں آزاد کشمیر کی سیاسی سرگرمیوں اور انتخابی رونقوں میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ یہ بھی اطلاعات ہیں کہ کئی ’’الیکٹ ایبلز‘‘ ’’فلور کراسنگ‘‘ کے قانون کی تلوار سے بچنے اور حکومت سازی کے مرحلے پر بہتر بارگینگ کیلئے کسی سیاسی جماعت کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے کے بجائے آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑنے کو ترجیح دیں گے ۔ اور کئی ابھی سے تیل کی دھار دیکھ کر سیاسی وفاداریاں بدلنا شروع ہو چکے ہیں ۔