• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

اربوں کے منصوبے: ملتان بھی وزیراعظم کی آمد کا منتظر

موجودہ حکومت کا واحد اچھا قدم کورونا ویکسین کی فروری کے آغاز میں فراہمی ہے ،اس کے لئے چین سے 60 لاکھ ویکسین کی پہلی کھیپ پہنچ چکی ہے ،وہ فرنٹ لائن ورکرز اور بزرگ شہریوں کو لگائی جائے گی ،اس کے لئے چار لاکھ ورکرز کا ڈیٹا بھی اکھٹا کیا جاچکا ہے ،جبکہ بزرگوں کی رجسٹریشن کا عمل بھی جاری ہے ،چین نے ایک مرتبہ پھرپاکستان سے دوستی کا حق ادا کرتے ہوئے یہ چھ ملین ویکسین بلامعاوضہ فراہم کی ہیں ،جبکہ اسے سے پہلے این سی اوسی کے سربراہ اسدعمر بتاچکے ہیں کہ 17ملین ویکسین اگلے چند ماہ تک بتدریج پاکستان پہنچ جائے گی۔

وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے ملتان میں اس حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسے چین کا ایک بہت بڑا تحفہ قراردیا ہے ،چین سے جو طیارہ ویکسین لے کر اسلام آباد پہنچا ،اس کے عملہ کا استقبال بھی وزیرخارجہ نے خود ائیرپورٹ پہنچ کر کیا ،کچھ عرصہ سے حکومت پر یہ تنقید ہورہی تھی کہ اس نے ویکسین کے لئے بروقت اقدامات نہیں اٹھائے اوریہ بھی کہا جارہا تھاکہ دنیا میں شاید سب سے آخر میں پاکستان کو کورونا ویکسین ملے ،لیکن اب لگتا ہے کہ وہ یہ حکمت عملی اختیار کئے ہوئے تھی کہ آغاز میں کورونا ویکسین کی فراہمی کو بغیر کسی معاوضہ کے یقینی بنایا جائے اور اس کے لئے ضروری تھا کہ عالمی سطح پر رابطے قائم کرکے کورونا ویکسین خریدنے کی بجائے عطیات کی صورت میں وصول کی جائے۔

یہی وجہ ہے کہ اب کورونا ویکسین مفت لگائی جائے گی اور سرکاری ہسپتال اور صحت ادارے اس کا کوئی معاوضہ نہیں لیں گے ۔ گزشتہ ہفتہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کئی دن ملتان میں رہے اور ملتان میں بیٹھ کر حکومت کا دفاع کرنے کے ساتھ ساتھ اپوزیشن پر بھی تنقید جاری رکھی ،شاہ محمود قریشی آج کل ملتان بالخصوص اپنے حلقے پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں ،وہ چھوٹے چھوٹے ترقیاتی کاموں کا افتتاح کرتے ہیں ،چھوٹے بڑے سیاسی اجلاسوں میں شرکت کرکے اپنی ملتان میں موجودگی کا احساس دلاتے ہیں، خاص طور وہ صوبائی حلقہ جہاں سے وہ عام انتخابات میں کامیاب نہیں ہوسکے تھے ،ان کی سیاسی سرگرمیوں کا محور رہتا ہے ،یہ سیاسی خوف ہے یا مستقبل کی پیش بندی ،کہ ان کی توجہ سارے شہر کی بجائے صرف اس حلقہ کے ترقیاتی کاموں پر مرکوز ہوتی ہے۔

ان کی دلچسپی کا دوسرا محور سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کی سیاسی سرگرمیاں اور بیانات ہوتے ہیں ،جب سے یہ خبر گردش میں ہے کہ سید یوسف رضا گیلانی کو پیپلزپارٹی آئندہ سینٹ کا چئیرمین بنانا چاہتی ہے ،شاہ محمود قریشی مسلسل ان کا نام لئے بغیر یہ کہتے پائے جارہے ہیں کہ جو لوگ کہتے تھے کہ سینٹ الیکشن کا بائیکاٹ کریں گے ،اب وہ سینٹ الیکشن جیتنے کا خواب دیکھ رہےہیں ،حالانکہ ان کے پاس اتنے ووٹ بھی نہیں کہ پنجاب سے ایک سینٹر ہی بنواسکیں ،گزشتہ دنوں سابق ممبر صوبائی اتحاد بین المسلمین کمیٹی پنجاب و تحفظ عزاداری امام حسین ؓ کونسل کے صدر الحاج شفقت حسنین بھٹہ مرحوم کے درجات کی بلندی کے لئے رسم قل خوانی میں ملتان کے تینوں مخدوم یوسف رضا گیلانی،جاوید ہاشمی اور شاہ محمود قریشی اکھٹے موجود تھے ،لیکن صحافیوں کی کوشش کے باوجود ان سے بیک وقت کوئی سوال نہیں پوچھا جاسکا ،البتہ سید یوسف رضا گیلانی نے یہ کہا تھا کہ پی ڈی ایم تحریک عدم اعتماد سمیت مختلف پہلوؤں پر غور کررہی ہے اور آج بھی حکومت کے خلاف پہلے کی طرح متحد ہے۔

ان کی اس بات کا جواب اگلے دن شاہ محمود قریشی نے پریس کانفرنس کے دوران دیا اور کہاکہ یہ تحریک عدم اعتماد کا شوق بھی پورا کرلیں ،انہیں کامیابی حاصل نہیں ہوگی ،گویا یہ دونوں مخدوم ملتان میں بیٹھ کر قومی سیاست کا بگل بجاتے رہتے ہیں ،مگرانہوںنے کبھی ملتان کے مسائل پر ایک دوسرےکو نہ تو مورد الزام ٹہرایا ہے اور نہ ہی اس سلسلہ میں کو ئی مشترکہ آواز اٹھائی ہے ،یوسف رضا گیلانی تو پھربھی اس بات کا کریڈ ٹ لیتے ہیں کہ انہوں نے اپنے دور میں ملتان کو فلائی اوورز دیئے ،نئی سٹرکیں بنوائیں ،انٹرنیشنل ائیرپورٹ اور دیگر ترقیاتی کام بھی کرائے ،مگر شاہ محمود قریشی ابھی تک کوئی ایک میگا پراجیکٹ بھی ملتان کے لئے نہیں لاسکے ،وہ چھوٹے چھوٹے منصوبوں ،گلی محلوں کی سٹرکوں کو بنوانے میں اپنا وقت صرف کررہے ہیں ،حالانکہ ملتان کو ترقی یافتہ شہر بنانے کے لئے میگا پراجیکٹس درکار ہیں ،جن میں سیوریج اور پینے کے پانی جیسے دیرینہ مسائل سب سے اہم ہیں۔

یہاں یہ امرقابل ذکر ہے کہ حال ہی میں وزیراعظم عمران خان ساہیوال کے دورہ پر آئے اور انہوں نے اس چھوٹے سے شہر کے لئے بھی اربوں روپے کے منصوبوں کا آغاز کیا ،مگر جنوبی پنجاب کا سب سے بڑا شہر ہونے کے باوجود ملتان ابھی تک بطور وزیر اعظم عمران خان کے دورے کے منتظر ہے۔حیران کن بات یہ ہے کہ ملتان کی انتظامیہ اور تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی ابھی تک اس بات پر بھی متفق نہیں ہوسکے کہ ملتان کے لئے وزیراعظم سے کن میگا پراجیکٹس کا مطالبہ کیا جائے ،یہ نااہلی اور حالات سے عدم واقفیت کی بدترین مثال ہے ،ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان ملتان آنا چاہتے ہیں ،مگران کی خواہش یہ ہے کہ جب وہ ملتان آئیں ،تو شہر کے لئے چند نئے اور بڑے پراجیکٹس کا افتتاح کریں۔ 

جنوری میں ان کے ملتان آنے کی افواہیں گرم رہیں ،مگر وہ ساہیوال تک آکر چلے گئے ، اب فروری کے آخر میں ان کے آنے کے امکانات ظاہر کئے جارہے ہیں ،مگر سوال پھر وہی ہے کہ کیا شاہ محمود قریشی اور اراکین اسمبلی مل بیٹھ کر ایسے منصوبوں پر متفق ہوں گے ،جو ملتان کو درکار ہیں ،یا وہ اسی طرح اپنے چھوٹے چھوٹے دائروں میں سکڑ کر اور چھوٹے چھوٹے مفادات کی خاطر اپنے حلقوں تک محدود رہیں گے اور ملتان کے لئے میگا پراجیکٹس کا خواب تشنہ تکمیل رہ جائےگا ،یاد رہےکہ ملتان کے اردگرد کے علاقوں میں ترقیاتی منصوبوں کا سلسلہ جاری ہے ، مثلاً ڈیرہ غازی خان میں اربوں روپے کے منصوبے شروع کئے جاچکے ہیں۔

اب ساہیوال کو بھی وزیر اعظم کے آنے سے بڑے منصوبے مل گئے ہیں ،مگر ملتان اپنی تمام تر سیاسی اہمیت اور تاریخی قدرومنزلت کے باوجود ترقیاتی منصوبوں سے محروم چلاآرہا ہے،شاہ محمود قریشی جتنا وقت ملتان میں گزارتے ہیں ،اگراسے صحیح معنوں میں ملتان کی تقدیر بدلنے کے لئے استعمال کریں اور اپنے حلقہ کی سیاست سے باہر نکلیں ،تو اس حوالے سے ملتان کی محرومیاں دور کی جاسکتی ہیں ،مگر تین سال کا عرصہ ہونے کو آیا ہے ،اس حوالےسے پیش قدمی نہ ہونے کے برابر ہے۔

تازہ ترین
تازہ ترین