کراچی، نارووال، اسلام آباد (اسٹاف رپورٹر/نیوزایجنسیاں) اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے آرڈیننس کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اسے آئین پر حملہ قرار دیا ہے، صدارتی آرڈیننس حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ پر دبائو ڈالنے کے مترادف ہے۔
احسن اقبال کا کہنا ہے کہ صدارتی آرڈیننس آئین اور سپریم کورٹ پر حملہ ہے، رضا ربانی کا کہنا ہے کہ حکومت نے آئینی ترمیم پر اپوزیشن کو اعتماد میں نہیں لیا۔
شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ حکومت نے پارلیمان کو آرڈیننس فیکٹری بنادیا ہے ،مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ حکومت اداروں کو متنازع بنا رہی ہے، شازیہ مری نے کہا کہ معاملہ عدالت عظمیٰ زیر سماعت ہے حکومتصدارتی آرڈیننس جاری کرکے سپریم کورٹ کو ڈکٹیشن دینے کی کوشش کی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے کہاکہ عمران نیازی حکومت نے آئین پر ایک اور بدترین حملہ کیا ہے ،سینیٹ الیکشن کے حوالے سے صدارتی آرڈیننس آئین اور سپریم کورٹ کی آزادی پر حملہ ہے،آئین پاکستان کو فرینڈزآف عمران خان کونوازنے کیلئے تبدیل نہیں کیاجاسکتا۔
نارووال میں میڈیا سے گفتگو میں احسن اقبال نے کہا کہ صدارتی آرڈیننس کا مقصد عمران نیازی کے دوستوں کو این آر او دینا اور نوازنا ہے۔ اس غیر آئینی اقدام کو درست قرار دیا گیا توکل ایک صدارتی آرڈیننس کے ذریعے 18ویں ترمیم کو بھی رول بیک کیا جا سکتا ہے۔ 58 ٹو بی بحال کرنے کا بھی آرڈیننس جاری ہو سکتا ہے ۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ صدارتی آرڈیننس سپریم کو رٹ کو ڈکٹیشن دینے کے مترادف ہے۔ یہ اعلیٰ عدلیہ کی توہین ہے۔ سپریم کورٹ کوحکومتی آرڈینس ختم کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا (ن) لیگ کے ہوتے ہوئے کوئی آئین کیساتھ کھلواڑ نہیں کر سکتا۔ آئین کو میلی نگاہ سے دیکھا تو ن لیگ کاہر کارکن اس جنگ کو پاکستان کے چپے چپے پر لڑیگا۔
ادھر کراچی میں سینیٹر شیری رحمٰن کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے میاں رضا ربانی کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے الیکشنز ایکٹ میں ترمیم آرڈیننس آئین اور پارلیمنٹ پر حملہ ہے، حکومت نے خود آئینی بحران پیدا کر دیا ہے۔یہ کابینہ ملک کے آئین سے کھیل رہی ہے۔ یہ کابینہ نابینا ہے جو آئین نہیں پڑھ سکتی۔
فرض کریں اگر الیکشن آرڈیننس کے تحت ہو جاتے ہیں اور آرڈیننس منسوخ ہو جاتا ہے تو پھر پورا الیکشن ہی کالعدم ہو جائے گا۔میاں رضا ربانی کا کہنا تھا کہ حکومت کسی ادارے کو تو چھوڑ دے۔ الیکشن کمیشن سپریم کورٹ میں اپنا جواب داخل کرا چکا ہے۔
الیکشن کمیشن نے جواب میں کہا ہے کہ سینیٹ اور قومی اسمبلی الیکشن آئین کے تحت ہوں گے۔ الیکشن کمیشن نے واضح کر دیا ہے کہ جب تک آئینی ترمیم نہ ہو، اوپن بیلٹ سے الیکشن نہیں کروا سکتے۔ اب حکومت نے الیکشن کمیشن کو بھی سپریم کورٹ کے سامنے کھڑا کر دیا ہے۔