برطانوی ماہرین نے نظام شمسی میں تحقیق کے بعد یہ انکشاف کیا ہے کہ بعض بلیک ہولز ہمارے سورج کے مقابلے میں 100 ارب گنایا اس سے بھی زیادہ بڑے اور بھاری ہوسکتے ہیں ۔اسی بنا ء پر ماہرین نے انہیں بڑے بلیک ہولز (SLABs ) کانام دیا ہے ۔ بلیک ہولز کی کششِ ثقل اتنی طاقتور ہوتی ہے کہ وہاں سے روشنی بھی فرار نہیں ہوسکتی۔ عام بلیک ہولز(stellar black holes) ایسے بھاری بھرکم مردہ ستارے ہوتے ہیں جن کی کمیت ہمارے سورج کے مقابلے میں 3 گنا یا اس سے بھی بہت زیادہ ہوتی ہے۔
اب تک دریافت ہونے والا، سب سے بڑا عام بلیک ہول ہمارے سورج کے مقابلے میں تقریباً 65 گنا زیادہ کمیت کا حامل ہے۔بلیک ہولز کی دوسری اہم قسم’ ’’فوق ضخیم‘‘ (supermassive) بلیک ہول کہلاتی ہے۔ ان کی کمیت ہمارے سورج کے مقابلے میں ایک لاکھ گنا زیادہ سے شروع ہو کر اربوں گنا تک پہنچ جاتی ہے۔ماہرین کے مطابق بیشتر کہکشاؤں کے مرکزوں میں اسی قسم کے بلیک ہولز براجمان ہوتے ہیں۔
ہماری اپنی کہکشاں ملکی وے کے مرکز میں بھی ایسا ہی ایک بلیک ہول ہے، جس کی کمیت ہمارے سورج کے مقابلے میں تقریباً 40 لاکھ گنا زیادہ ہے۔اس سے قبل جس بلیک ہول کی تصویر حاصل کی گئی تھی، وہ اینڈرو میڈا کہکشاں کے مرکز میں واقع ہے اور ہمارے سورج کے مقابلے میں لگ بھگ 7 ارب گنا زیادہ کمیت کا حامل ہے۔
اب تک دریافت ہونے والا، سب سے بڑا سپر میسیو بلیک ہول ہمارے سورج سے 66 ارب گنا ضخیم ہے جسے’ ’ٹی او این 816‘ ‘کا تکنیکی نام دیا گیا ہے۔ اگرچہ یہ 1960ء میں ہی دریافت ہوچکا تھا لیکن اس کی کمیت کا تخمینہ 1999ء میں ایک فلکیاتی سروے کے دوران لگایا گیا۔ ماہرین فلکیات نے تخمینہ لگایا ہے کہ شاید کائنات میں بلیک ہولز کی ایک بالکل نئی اور صحیح معنوں میں حیرت انگیز قسم موجود ہے۔
بلیک ہولز کی یہ نئی قسم یعنی ’’سلیب‘‘ (حیرت انگیز طور پر بڑے بلیک ہولز) ہمارے سورج کے مقابلے میں 100 گنا یا اس سے بھی زیادہ ضخیم ہوسکتی ہے۔ یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ ایسے ایک بلیک ہول میں ایک پوری کہکشاں جتنا مادّہ سمایا ہوا ہوسکتا ہے۔سپر میسیو بلیک ہول کی طرح سلیب کے بننے سے متعلق ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا ہے۔