پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے پریس کانفرنس میں 26 مارچ کو لانگ مارچ کا واضح عندیہ دے کر ان قیاس آرائیوں کو ختم کر دیا کہ پی پی پی لانگ مارچ نہیں کریگی تاہم اسلام آباد میں دھرنے اور لانگ مارچ کے دورانیے پرکنفیوژن قائم ہے بلاول بھٹو نے پریس کانفرنس میں سینیٹ الیکشن سے متعلق آرڈیننس کو عدالت میں چیلنج کرنے کا بھی اعلان کیا ۔انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی حکومت سینیٹ الیکشن کو بھی 2018ءکے عام انتخابات کی طرح متنازع بنانا چاہتی ہے، حکومتِ سندھ اوپن بیلٹ کے متعلق صدارتی آرڈیننس کو عدالت میں چیلنج کرے گی۔میڈیا سیل بلاول ہاوَس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ وہ اوپن بیلٹ کے ذریعے بھی حکومت کا سینیٹ الیکشن میں مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں اور حکمراں جماعت کے ناراض ارکان اوپن بیلٹ کے باوجود اپنی پارٹی کو ووٹ نہ دینے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہر شہری کو خفیہ ووٹ کا حق ہے تاکہ وہ مکمل پرائیویسی کے ساتھ اپنے ووٹ کے حق کا استعمال کر سکے تاکہ بعدازاں کوئی اسے دباؤ میں نہ لا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ بنیادی حق ہر الیکشن میں ہوتا ہے، لیکن اس پر اور صوبائی اراکین کے خفیہ ووٹ کے حق پر حملہ کیا جا رہا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اگر سینیٹ الیکشن کے متعلق سازش کامیاب ہوئی تو یہ جمہوریت، پارلیمنٹ اور نظامِ انتخابات پر بہت بڑا حملہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایک جماعت اور شخص کی انا کی تسکین کی خاطر پاکستان کے آئین کو پامال کیا جاتا ہے تو پھر یہ تمام اداروں کی جانب سے ملک کی جمہوری قوتوں کو ایک پیغام ہوگا اور اس سے وہ کیس کمزور پڑجائے گا کہ سسٹم کے اندر رہ کر جدوجہد کرنی چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ حیدرآباد میں ہونے والے جلسہ عام نے پورے ملک کی عوام کوبتا دیا کہ سندھ کے لوگ کیا چاہتے ہیں۔ پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن سندھ کا دورہ کر رہے ہیں اس دورے میں وہ ٹھٹھہ ،سجاول میں کارکنوں کی ریلی میں شرکت کرینگے لاڑکانہ میں علما ء کی دستار بندی اور سکھر میں جلسہ عام سے خطاب کرینگے وہ اس دورے میں لانگ مارچ کے لیے سندھ سے کارکنوں کو متحرک کر رہے ہیں قبل ازیں انہوں نے کراچی میں پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو سےملاقات کی اور حیدرآباد جلسے سمیت لانگ مارچ پر تبادلہ خیال کیا جبکہ ملاقات میں مریم نواز سے فون پر مشاورت کے بعد سینیٹ انتخاب سے متعلق آرڈنینس کو عدالت میں چیلنج کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ مولانا فضل الرحمن ایک بڑے قافلے کے ہمراہ سجاول روانہ ہوئے قبل ازیں انہوں نے کراچی کے علاقہ قائد آباد میں خطاب کرتے ہو ئے کہا کہ نالائق حکومت کا خاتمہ اب قوم پر فرض ہوگیا ہے۔کارکنان کی جدوجہد سے کالے بدل چھٹیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کافیصلہ ہے کوئی ایک دن مقررکرکے ضلعی سطح پرمہنگائی مارچ کریں اور ہڑتال کریں ۔انہوں نے کارکنان کو کہا کہ وہ لوگوں میں بیداری پیداکریں ۔ہماری جدوجہدسے قوم کو اس نالائق حکومت سے آزادی ملے گی۔بعدازاں وہ قافلے کے ہمراہ کراچی سے روانہ ہوگئے۔اِدھر سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پی ٹی آئی کے رہنما حلیم عادل شیخ کی زمینوں پر قائم فار م ہاوس کو حکومت سندھ نے گرا کر زمین واگزار کرا لی۔
حلیم عادل شیخ نے پر یس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ہدایت دے رکھی ہے کہ حلیم عادل شیخ کوجیل میں ڈالا جائے، ملیر میں اُن کی قانونی زمین پر غیرقانونی اقدام کیا گیا،جس اراضی کوغیرقانونی قراردے کرانہوں نے کارروائی کی اس اراضی کے ہمارے پاس ایک ایک انچ کی دستاویزات موجود ہیں، یہ لیزاراضی میرے کزن نے منی بیگیم سےخریدی تھی،2007 میں 99 سالہ لیز کے لئے اپلائی کیا گیا تھا جبکہ صوبائی وزیر سعید غنی کا کہنا ہے کہ عادل شیخ بتائیں کہ جس فارم ہاؤس کو توڑنے پر وہ ڈھنڈورا پیٹ رہے ہیں، اس کی زمین 30 سالہ لیز کی تھی یا 99 سالہ لیز کی۔
اگر 30 سالہ لیز کی ہے تو اس پر فارم ہاؤس کی تعمیر غیر قانونی ہے اور اس کو توڑنا ریونیو بورڈ کے قانون کے تحت ہے۔وزیر اعلی سندھ کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم پر ان کو تجاوزات کے خلاف کارروائی پورے سندھ میں ہو رہی ہے، حلیم عادل کی زمینوں کا ایگریکلچر اور لائیو اسٹاک کے لیے 30 سالہ لیز ختم ہو چکی تھی لیز والی زمین پر فارم ہاؤس اور کمرشل سرگرمیاں نہیں کی جا سکتیں سپریم کورٹ کے حکم پر تجاوزات کے خلاف ادارے روز کارروائیاں کرتے ہیں، اس کو اگر کوئی سیاسی رنگ دینا چاہے تو اس کی مرضی ہے دوسری طرف سابق گورنر اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما محمد زبیر کی بیٹی اور داماد کو خلاف ضابطہ کورونا ویکسین لگانے کا معمہ سامنے آیا جس پر متعلقہ ڈاکٹر کو معطل کر دیا گیا ہے محمد زبیر کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس ضمن میں کسی کی سفارش نہیں کی واقعہ کا ان سے کوئی تعلق نہیں ہےایس اوپیز کےتحت کورونا ویکسین صرف فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کو دی جانی ہے۔
کہا جا رہا ہے کہ دیگر کورونا سینٹرز سےبھی چند من پسند افراد کو ویکسین دیئے جانے کا انکشاف ہوا ہےپی ٹی آئی کےرہنما خرم شير زمان نے ویکسین عمل پاک فوج کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا ہے انہوں نے کہا ہے کہ سندھ حکومت سے کسی بھی عمل میں شفافیت کی امید رکھنا بیوقوفی ہوگی، بلاول ہاؤس کی تلاشی لی جائے 3% ویکسین کا حصہ وہاں بھی موجود ہوگا، پی ٹی آئی نے اس معاملے کو لے کر سندھ اسمبلی میں قرار داد بھی جمع کرا دی ہے جبکہ سندھ حکومت نے اس معاملے کی جانچ پڑتال کے لیے کمیٹی قائم کر دی ہے اورادھر سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 88 ملیر اور پی ایس 43 سانگھڑ پر انتخابی سرگرمیاں عروج پر ہیں پی ایس 88ملیر کی نشست پر پی پی پی ۔
ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کے درمیان جبکہ پی ایس 43سانگھڑ پرجی ڈی اے اور پی پی پی کے درمیان مقابلہ ہے دونوں نشستوں پر پی پی پی کا پلڑا بھاری ہے گزشتہ ہفتہ سندھ بھر میں بھارت کے غاصبانہ قبضے اور مظلوم کشمیریوں پر ظلم کے خلاف کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے یوم کشمیر منایا گیا اس موقع پر سیاسی ،مذہبی ،سماجی تنظیموں کی جانب سے ریلیاں منعقد کی گئیں ،سیمینار اور جلسے کئے گئے ۔ جماعت اسلامی نے نائب امیر لیاقت بلوچ کی قیادت میں ایک بڑی ریلی نکالی ،جبکہ سنی تحریک نے ثروت اعجاز قادری کی قیادت میں ریلی نکالی جے یو آئی ، جے یو پی ،پاسبان ،پی ٹی آئی ،پی پی پی ،مسلم لیگ،مجلس وحدت المسلمین ،اور دیگر جماعتوں نے کشمیری مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ریلیاں منعقد کیں اور جلسے کئے۔