پشاور(جنگ نیوز)زرعی یونیورسٹی ایمپلائز ایسو سی ایشن پشاور کی جانب سے یونیورسٹی بچاوء تحریک جاری ہے. انتظامیہ کی طرف سے مسلسل ہٹ درمی کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے اور ملازمین کو انکے جائز حقوق دینے سے گریزاں ہے. آج کیمپس کے دوسرے یونیورسیٹیوں کے اساتذہ ایسوسی ایشنز نے بھی احتجاج میں حصہ لیا اور تقریریں کیں جس میں اسلامیہ کالج یونیورسٹی کے صدر پروفیسر ڈاکٹر دلنواز خان, پشاور یونیورسٹی کے صدر پروفیسر ڈاکٹر فضل ناصر, یونیورسٹی آف انجینیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے صدر پروفیسر ڈاکٹر فیروز شاہ اور فپواسا خیبر پختونخواہ کے صدر ڈاکٹر سرتاج عالم شامل ہیں, اور اعلی تعلیم کے بچاؤ اور اساتذہ کو انکے جائز حقوق دلوانے کے لیے ہر قسم کے تعاون کا یقین دلایا. تمام ٹیچرز ایسوسی ایشن کے صدور, آفیسر ایسوسی ایشن زرعی یونیورسٹی پشاور کے صدر احسان اللہ اور ڈاریکٹر ایڈمنسٹریشن زرعی یونیورسٹی پشاور الیاس خان نے گورنر اور وزیر اعلی خیبر پختونخواہ سے ایک بار پھر پرزور مطالبہ کیا کہ یونیورسٹی میں جاری بحران کا فوری نوٹس لیں تاکہ یونیورسٹی کو بچایا جا سکے اور طلبہ و طالبات کا تعلیمی سال متاثر نہ ہو ورنہ اس کا براہ راست اثر صوبے کے عوام پر پڑے گا. یونیورسٹی کے سارے دفاتر اس وقت بند ہیں جس میں کنٹرولر امتحانات, فنانس, آڈٹ, پی اینڈ ڈی اور رجسٹرار آفس شامل ہے. فیڈریشن کے صدر پروفیسر ڈاکٹر شاہ عالم خان نے گورنر اور وزیر اعلی خیبر پختونخواہ سے اس بات کا بھی مطالبہ کیا کہ و ائس چانسلر زرعی یونیورسٹی پشاور کے سی وی اور تمام تعلیمی اسناد کو چیک کرنے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی جائے, اور رپورٹ آنے تک انکو فورا سارے عہدوں سے ہٹایا جائے۔ یونیورسٹی میں جاری میگا پروجیکٹ میں غبن اور گھپلے وائس چانسلر کی سربراہی اور اسکے ایماء پر کئے گئے ہیں اور مزید جاری ہیں.تمام ایمپلائز ایسوسی ایشن کے صدور نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اگر جائز مطالبات نہیں مانے گئے تو اپنے حقوق کی آئینی جنگ کے لئے جی ٹی روڈ اور بی ار ٹی کا رخ کرینگے۔ جس کی ساری ذمہ داری صوبائی حکومت پر آئیگی.یونیورسٹی ایمپلائز کی طرف سے جو مطالبات پیش کئے گئے ان میں سیلیکشن بورڈ کا فوری انعقاد, نئے پوسٹوں کا اشتہار, نا اہل رجسٹرار کی برطرفی،ایف اینڈ پی سی کا فوری انعقاد،ایناملی کمیٹی کی میٹنگ اور تمام زیر التوا بلوں کی فوری منظوری شامل ہے.