جدت سے بھر پور اس دور میں ماہرین تحقیقات کرکے نت نئی معلومات فراہم کررہے ہیں ۔حال میں کی گئی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ انسانوں ، جانور ،پرندے اور پودے کی طرح خردنامیوں اور بیکٹیریا میں بھی حیاتیاتی گھڑی موجو دہوتی ہے۔ دل چسپ امریہ ہے کہ یہ گھڑی 24 گھنٹوں کی مناسبت سے کا م کرتی ہے۔ماہرین کے مطابق بیکٹیریا کی گھڑی کا سراغ پانے سے ہم بایو ٹیکنالوجی، دوا کھلانے اور فصلوں کے تحفظ سمیت بہت سے اہم کاموں کو آسان کرسکیں گے۔
حیاتیاتی گھڑی کی بدولت جاندار اجسام بدلتے دنوں اور موسموں کی تبدیلیوں سے ہم آہنگ ہوکر خود کو منظم رکھتے ہیں۔خلیے کے اندر موجود سالمات بیرونی درجۂ حرارت اور دن رات کے لحاظ سے کام کرتے ہیں ۔ ماہرین کے مطابق اس دریافت سے ان عوامل کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔اگرچہ زراعت میں بیکٹیریا کا 12 فی صد کردار ہوتا ہے لیکن ان کی اندرونی گھڑی سے ہم واقف نہ تھے۔
اس سے قبل ضیائی تالیف میں بھی اندرونی گھڑی کا کردار سامنے آتا رہا ہے۔ لیکن الگ تھلگ رہنے والے بیکٹیریا میں یہ بات سامنے نہیں آئی تھی۔ ماہرین کی بین الاقوامی ٹیم نے مٹی میں پائے جانے والے بیکیلس سبٹائلس بیکٹیریا میں اندرونی ردم دریافت کی ہے۔اس کے لیے جینیاتی سطح پر غور کیا گیا۔ ان میں سے ایک جین کا نام ytvA ہے جو فوٹو ریسپٹر پر نیلی روشنی کی ڈی کوڈنگ کرتا ہے اور دوسرا KinC انیزائم ہے جو بیکٹیریئم میں اسپورز اور حیاتی پرت کی تشکیل کرتا ہے۔
تجرباتی طور پر انہوں نے بیکٹیریئم کو 12 گھنٹے روشنی اور 12 گھنٹے اندھیرے میں رکھا ۔جہاں وہ دن اور رات کے لحاظ سے مرتب ہوگیا،تاہم یہ عمل مسلسل اندھیرے میں بھی کام کرتا رہا۔ یعنی خردنامیے میں یہ کیفیت اندرونی طور پر برقرار رہی ۔اس کےبعد جین اور خامرے دونوں نے درجہ ٔحرارت کی تبدیلی پر بھی عین یہی کردار ادا کیا۔ اس طرح پہلی مرتبہ غیرضیائی تالیفی بیکٹیریا میں یہ اندرونی گھڑی پائی گئی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس تحقیق سے بیکٹیریا کے انفیکشن اور اس کے علاج کی راہیں بھی کھلے گی۔