کراچی (ٹی وی رپورٹ) وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے فیصل واوڈا کو سینیٹ الیکشن لڑانے کی اندر کی بات بتادی، اسد عمر نے کہا کہ دہری شہریت کیس کا فیصلہ فیصل واوڈا کیخلاف آسکتاہے، اسی لئے فیصل واوڈا نے سینیٹ کی رکنیت لینے کو ترجیح دی ہے، فیصل واوڈا سینئر لیڈر اور وفاقی وزیر ہیں اس لئے ان کی ترجیح پر انہیں سینیٹ کا الیکشن لڑایا جارہا ہے، فیصل واوڈا کو سینیٹ کا ٹکٹ دینے پر اعتراض بھی سمجھ میں آنے والا ہے کہ ایک موجودہ ایم این اے کو سینیٹ کا ٹکٹ کیوں دیا جارہا ہے۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے ان خیالات کا اظہار جیو نیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ پروگرام میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے بھی گفتگو کی گئی۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ راجہ ظفر الحق کو سینیٹ کا ٹکٹ نہ دینے کا فیصلہ ان کی رضامندی سے کیا گیا، پی ٹی آئی کے لوگ وزیراعظم عمران خان پر اعتماد نہیں کررہے، یوسف رضا گیلانی کے سینیٹر بننے کو وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد سے نہیں جوڑتا، اس دن سے ڈرتا ہوں جب عمران خان سارا قصور قائداعظم پر ڈال دیں گے، وزیراعظم کہیں یہ نہ کہہ دیں کہ قائداعظم ملک نہ بناتے تو یہ مسئلے ہی پیدا نہ ہوتے۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نےکہا کہ تحریک انصاف نے سینیٹ ٹکٹوں پر نظرثانی کا فیصلہ نہیں کیا ہے، سینیٹ کیلئے پی ٹی آئی کے ایک سے زیادہ لوگوں نے ٹکٹ جمع کروائے ہیں، سینیٹ ٹکٹوں سے متعلق حتمی فیصلہ کاغذات نامزدگی واپس لینے کی آخری تاریخ تک ہوگا، تحریک انصاف سندھ کا فیصل واوڈا کو سینیٹ کا ٹکٹ دینے پرا عتراض سمجھ میں آنے والا ہے، صاف بات ہے ایک ایم این اے کو سینیٹ کا ٹکٹ کیوں دیا جارہا ہے، فیصل واوڈا کی ترجیح ہے انہیں سینیٹ میں منتقل کردیا جائے یہ بھی سمجھ میں آنے والی بات ہے کیونکہ دہری شہریت کیس کا فیصلہ فیصل واوڈا کیخلاف آسکتاہے، فیصل واوڈا سینئر لیڈر اور وفاقی وزیر ہیں اس لئے ان کی ترجیح پر انہیں سینیٹ کا الیکشن لڑایا جارہا ہے۔ اسد عمر کا کہنا تھا کہ دہری شہریت کیس میں فیصلہ فیصل واوڈا کیخلاف آیا تو دوبارہ الیکشن ہوگا ،فیصل واوڈا کے پاس الیکشن میں دوبارہ حصہ لینے کا حق ہوگا، پی ڈی ایم کی سینیٹ میں اکثریت کم ہونے جارہی ہے، اپوزیشن یوسف رضا گیلانی کو اسلام آباد سے مشترکہ امیدوار بنا کر تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے امکانات کا جائزہ لے رہی ہے، اس کے بعد اپوزیشن کی نظر چیئرمین سینیٹ کی سیٹ پر بھی ہوگی۔ اسد عمر نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی کارکردگی بہت اچھی رہی ہے،پہلی بار بلوچستان سے کوئی چیئرمین سینیٹ بنا ہے، اگلا چیئرمین سینیٹ بھی صادق سنجرانی کو ہی ہونا چاہئے، ہم ایک سے زائد مرتبہ اپوزیشن کو سرپرائز دے چکے ہیں، اپوزیشن پتا نہیں کیوں شفاف الیکشن کیلئے اوپن بیلٹ کیوں نہیں مان رہی، امید ہے سپریم کورٹ اوپن بیلٹ پر ایسا فیصلہ دے گی جس کے بعد یہ سوال ختم ہوجائے گا کہ کون کس کو سرپرائز دے گا۔ اسد عمر کا کہنا تھا کہ اگر پہلے 5لوگ بکتے تھے اب ہوسکتا ہے اوپن بیلٹ کی وجہ سے 2لوگ بکیں، پاکستان میں اکثر اداروں کی نجکاری ناکام ہوئی ہے، ہر صورت میں اداروں کی نجکاری کرنا اچھی چیز نہیں ہے، پہلی لہر میں زیادہ تر صنعتی یونٹس نجکاری کے بعد بند ہوگئے تھے، مکمل طور پر نجکاری کے خلاف نہیں ہوں نہ نجکاری کو ہر چیز کا علاج سمجھتا ہوں، ایسے اداروں کو ریاستی تحویل میں رہنا چاہئے جن سے عوام کو فائدہ اور ملک کا اسٹریٹجک مفاد وابستہ ہو، اسد عمر نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے کبھی پی ڈی ایم کے جلسوں میں رکاوٹ ڈالنے کیلئے نہیں کہا، عوامی رائے کو کنٹینر لگانے یا پولیس ایکشن سے نہیں روکا جاسکتا۔سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ن لیگ نے راجہ ظفر الحق کو سینیٹ کا ٹکٹ نہ دینے کا فیصلہ ان کی رضامندی سے کیا ہے، راجہ ظفر الحق اپنی عمر اور صحت کی وجہ سے دوسرے عہدوں پر توجہ دینا چاہتے ہیں، سینیٹ انتخابات میں پی ٹی آئی کے لوگ وزیراعظم عمران خان پر اعتماد نہیں کررہے، سینیٹ کی ہر اس نشست پر پی ڈی ایم کا مشترکہ امیدوار ہوں گے جہاں ممکن ہے۔