کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام’’ آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم اور رہنما ن لیگ شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ جو فیصلہ کرے گی قبول ہوگا، رہنما تحریک انصاف فواد چوہدری نے کہا کہ امریکا میں بھی سینیٹ انتخابات میں خریدوفروخت ہوتی تھی لیکن اب نہیں ہوتی ،ہمیں کہیں نہ کہیں جا کر رکنا ہوگا،سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر نے کہاکہ سپریم کورٹ میں الیکشن کمیشن نے درست موٴقف اپنایا، ماہر اجناس شمس الااسلام خان نے کہا کہ چینی انکوائری کمیشن کی رپورٹ پر من وعن عمل نہیں ہوسکا ، پورا نظام ماضی کے اصولوں پر چل رہا ہے۔سابق وزیراعظم اوررہنمانون لیگ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی کواسلام آباد سے سینیٹر بنانے کا فیصلہ پی ڈی ایم کی مشاورت سے ہوا ہے ۔وہ پنجاب سے الیکشن لڑنا چاہتے تھے انہیں قائل کیا کہ آپ یہاں سے مضبوط امیدوار ہوسکتے ہیں ان کا طویل سیاسی سفر ہے ۔ایسا نہیں کہ انہیں اسٹیبلشمنٹ سے معاملات طے ہونے کے بعد اسلام آباد سے سینیٹ امیدوار بنانے کا فیصلہ ہوا ۔ چیئر مین سینیٹ کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک آئی تو 14سینیٹر کس نے خریدے ، جو نظر آتا ہے وہ نہیں ہوتا اور جو ہوتا ہے وہ نظر نہیں آتا ۔ اگر اسٹیبلشمنٹ کا سینیٹ انتخابات میں غیر جانبدار کردار رہا تو سب کو نظر آجائے گا البتہ ماضی میں ایسا نہیں ہوسکا ۔سپریم کورٹ جو فیصلہ کرے گی وہ قبول ہوگا ، عدالت آئین کی تشریح کرسکتی ہے بدل نہیں سکتی ۔آرٹیکل 226واضح ہے ،الیکشن کمیشن باربار واضح کرچکا کہ آرٹیکل 226کے تناظر میں ووٹنگ سیکریٹ ہی ہوگی ۔سپریم کورٹ کے ججز جو سوالات پوچھ رہے ہیں ان کی قانونی منطق ہوگی لیکن مجھے سمجھ نہیں آتی ۔آئین کی ترمیم کااختیار صرف پارلیمان کے پاس ہے ۔ماضی میں عدالتی فیصلے حوصلہ افزا نہیں رہے امید ہے ایسا فیصلہ آئے گا جسے تاریخ قبول کرے گی ۔سینیٹ الیکشن میں پیسے اس لئے چل رہے ہیں کیوں کہ اراکین اسمبلی کا الیکشن بھی متنازع ہے ۔الیکشن چوری کرکے نمائندوں کو ایوان میں بھیجا جائے گا تو سینیٹ میں خریدوفروخت تو ہوگی ۔اگر عا م انتخابات میں آرٹی ایس بند نہیں ہوگا اورووٹر کو اس کاحق دیا جائے گا تو پھرسینیٹ الیکشن میں بھی رشوت کا بازار گرم نہیں ہوگا ۔ اسلام آباد میں کچھ لوگ نوٹوں کے بیگ لے کر گھوم رہے ہیں تو وہ یقیناً حکومت کے ہوں گے ،حکومت کے ماتحت تمام ایجنسیاں ہیں انہیں استعمال کرکے پتا لگایا جائے کہ یہ لوگ کون ہیں ۔حکومت کی صفوں میں اتحادنہیں، انہیں اپنے ہی لوگ ووٹ نہیں دینا چاہتے ۔ رہنما تحریک انصاف فواد چوہدری نے کہا کہ سینیٹ انتخابات میں خریدو فروخت سے متعلق کمیٹی بنادی ہے خریدوفروخت کی ویڈیوکا فارنزک کرانے کی ہدایات نہیں دیں کیوں کہ تمام کردارواقعہ تسلیم کرچکے ہیں،ویڈیو جاری کرنے والے صحافی کو طلب کیا تھااب آئی بی اور اسپیشل برانچ سے رپورٹ مانگی ہے ۔ اگر اٹارنی جنرل نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں سینیٹ انتخابات میں خریداری کیلئے لوگ پیسے لے کر گھوم رہے ہیں تو یقیناً ان کے پاس معلومات یا شواہد ہوں گے ۔امریکا میں بھی سینیٹ انتخابات میں خریدوفروخت ہوتی تھی لیکن اب نہیں ہوتی ۔ہمیں کہیں نہ کہیں جا کر رکنا ہوگا ۔اگر اپوزیشن تیار ہوجاتی تو معاملہ پارلیمان کے ذریعے حل ہوجاتا ۔اسلام آباد کی نشست پر حفیظ شیخ آسانی سے جیت جائیں گے،وزیراعظم سمجھتے ہیں کہ کسی حریف کو کمزور نہیں سمجھنا چاہئے اس لئے بھرپور تیاری کررہے رہیں ۔ سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر نے کہا کہ سپریم کورٹ میں الیکشن کمیشن نے درست موٴقف اپنایا ۔ججز کی جانب سے جو سوالات اٹھائے جارہے ہیں ان کی آئینی اورقانونی حیثیت نہیں ہے ۔سپریم کورٹ الیکشن کمیشن کو اس حوالے سے فورس نہیں کرسکتی ۔ اٹارنی جنرل اور سپریم کورٹ کاموٴقف درست نہیں ۔الیکشن کمیشن سپریم کورٹ کو بتائے کہ الیکشن کرانا ہماری ذمے داری ہے ہم پر کوئی ادارہ اثر انداز نہ ہو ۔الیکشن کمیشن پراثر ڈالنا درست بات نہیں ہے ۔اگر خریدوفروخت ہورہی ہے تو اسے روکا جائے ناکہ آئین میں تبدیلی کی جائے ۔آئین میں جو ترمیم کا طریقہ ہے اسی پر عمل ہونا چاہئے ۔سپریم کورٹ آئین سے انحراف نہیں کرسکتا ۔سپریم کورٹ نے نکتہ اٹھایا کہ سینیٹ نشستیں صوبائی نمائندگی کے مطابق ہونا چاہئے اس اصول سے تو سینیٹ الیکشن کی اہمیت ختم ہوجاتی ہے ۔وسیم سجاد کیس میں سپریم کورٹ کی ججمنٹ موجود ہے کہ بیلٹ کی سیکریسی تبدیل نہیں ہوسکتی ۔الیکشن کمیشنر کو کٹہرے میں لایا جارہا ہے سپریم کورٹ انہیں آئین سے انحراف کرنے کیلئے مائل نہیں کرسکتی ۔ ماہر اجناس شمس الااسلام خان نے کہا کہ چینی انکوائری کمیشن کی رپورٹ پر من وعن عمل نہیں ہوسکا ، پورا نظام ماضی کے اصولوں پر چل رہا ہے ۔چینی میں سٹہ اورذخیرہ اندوزی عروج پر ہے ۔بقول شوگرملزگنے کی قیمت 275روپے فی من ہے۔