بابر بشیر ... بلوچستان کی ساحلی پٹّی میں مو جو د اہم علاقہ جات میں مو جو د خوب صورت اور ویران ساحلِ سمندر’’کنڈ ملیر‘‘ واقع ہے۔ یہاں بے پناہ معدنی اور قدرتی وسائل موجود ہیں۔
تاریخ کے مطا بق مشہور یونانی فاتح، سکندرِ اعظم کی وا پسی سندھ کے اسی خشکی والےعلاقے سے ہو ئی تھی۔
ایک طویل عرصے سے گم نامی میں رہنے والا ’’کُنڈ ملیر‘‘ اب سیّاحتی حوالے سے بتدریج شہرت حاصل کرتا جارہا ہے۔
سندھ کےدیگر شہری علاقوں، خصوصاً کراچی اورملک کےمختلف حصّوں سے بڑی تعداد میں سیّاح اس ساحل کا رخ کرتے اور یہاں تفریح سے لطف اندوز ہوتےنظر آنے لگے ہیں۔
ایک تاریخی حقیقت کے مطا بق بلوچستان کا صحرائی علاقہ کروڑوں سال قبل سمندر پر مشتمل تھا، بعد میں یہ خشکی کا حصّہ بن گیا۔
ماہرین نے مکران اور ساحلی علاقوں میں تہذیبی آثار دریافت کیے ہیں، پھرقدیم دَور سے مکربلوچستان کی قدیم تاریخی گزرگاہیں، ان گزرگاہوں سے ہزاروں برس پہلے انسانی آبادی کی منتقلی کے شواہد ، جنگجوئوں، نیم خانہ بدوشوں، نقل مکانی کرنے والے افرادو ں کے شوائد ملتے ہیں۔
خطہ بلوچستان میں واقع کنڈ ملیر، جنّتِ نظیر، ارض پاک پر ایک ایسا خطّہ ہے، جہاں انسان کے قدم کم ہی پڑے ہیں۔ یہاں موجود جنگلی حیات کی تعداد کا درست اندازہ تاحال نہیں لگایا جاسکا ہے۔
اس راستے کا سب سے خوب صورت حصہ کُنڈ ملیر ہے جو اورمارہ سے پہلے ہے۔سیّاحوں کے لیے یہاں بھی بڑے دل کش مناظر ہیں۔
اس کے علاوہ فیشن شوٹس کے لیے یہاں واقع پہاڑ ایک بہترین پس منظر کا کام انجام دے سکتے ہیں۔
بلوچستان کے دیگر علاقوں کی طرح اس خوب صورت ساحل پر بھی حکومتی عدم توجہی اور مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کے باعث پاکستان کا یہ خوب صورت ساحل، کسی اجڑے دیار کا منظر پیش کرتا ہے۔
(مکمل مضمون کے لئے’جنگ سنڈے میگزین کی اشاعت مورخہ 24 اپریل ملاحظہ کیجئے ۔ ۔ انتخاب: زینب عبدالرشید )