کراچی، اسلام آباد (اسٹاف رپورٹر،نمائندہ جنگ، مانیٹرنگ ڈیسک) سینیٹ انتخابات کے لیے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار پرویز رشید کے کاغذات نامزدگی مسترد جبکہ پی پی کے یوسف رضا گیلانی اور تحریک انصاف کے واوڈا کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے گئے جس کے بعد پرویز رشید نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان کردیا۔
ادھر پنجاب سے ن لیگ، تحریک انصاف کے دو دو امیدوار بلامقابلہ کامیاب بھی ہوئے، ٹیکنوکریٹس کی نشست پر پی ٹی آئی کے علی ظفر اور ن لیگ کے اعظم نذیر تارڑ ، خواتین کی 2نشستوں پر تحریک انصاف کی ڈاکٹر ذرقا اور ن لیگ کی سعدیہ عباسی کامیاب قرار پائیں،یہاں سندھ سے پی پی کے تمام 13، تحریک انصاف کے 11، ایم کیوایم کے 8، جی ڈی اے کے 2امیدواروں کے کاغذات منظور ہوئے۔
تفصیلات کےمطابق اسلام آباد سمیت چاروں صوبائی دارالحکومتوں میں ریٹرننگ افسران نے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کی، امیدواروں کی جانب سے جمع کرائے گئے کوائف کی تصدیق کے لیے ریٹرننگ افسران کو نادرا، سٹیٹ بینک اور ایف بی آر سمیت تمام متعلقہ اداروں کی مکمل معاونت حاصل رہی۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے اسلام آباد میں سینیٹ انتخابات کے لئے مقرر ریٹرننگ آفیسر نے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے کاغذات نامزدگی پرتحریک انصاف کےاعتراضات پر بدھ کوسماعت مکمل کرکے فیصلہ جمعرات تک کے لیے محفوظ کیا تھا۔
ریٹرننگ آفیسر نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد یوسف رضا گیلانی کے کاغذات نامزدگی پر تحریک انصاف کےاعتراضات مسترد کرتے ہوئے انہیں سینیٹ الیکشن لڑنے کے لئےاہل قرار دے دیا ہے، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ یوسف رضا گیلانی کی 5 سالہ نااہلی ختم ہوچکی جب کہ ان کے مقدمات عدالتوں میں زیر التواء ہیں۔
زیرالتواء مقدمات پر کسی کو الیکشن لڑنے سے نہیں روکا جا سکتا۔پی ٹی آئی کے فرید رحمان کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ یوسف رضا گیلانی آرٹیکل 62 اور 63 پر پورا نہیں اترتے، وزیر اعظم کے حلف کی خلاف ورزی کرنے پر نااہلی تاحیات ہے۔
ان کے خلاف نیب میں ریفرنس زیر التوا ہیں ، اس لئے انہیں سینیٹ انتخابات لڑنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔تحریک انصاف نے مسلم لیگ (ن) کے پرویز رشید پر اہم قومی راز افشاں کرنے، اداروں کے خلاف بات کرنے، پنجاب ہاوَس کے 95 لاکھ روپے کے نادہندہ ہونے اور کاغذات نامزدگی میں جنرل نشست جبکہ بیان حلفی میں ٹیکنوکریٹ کا ذکر ہونے کی بنیاد پر اعتراض داخل کیا تھا۔
ریٹرنگ افسر نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد پرویز رشید کے کاغزات نامزدگی مسترد کردیئے۔ پرویزرشید نے الیکشن کمیشن کافیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ میں تنقید کرتا ہوں اس لیے مجھے ایوان سے باہر رکھنے کی کوشش کی گئی، جو تقریر عمران خان سے برداشت نہیں وہ آواز خاموش کرنا چاہتے ہیں۔
کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف اپیل میں جاؤں گا۔ ادھرسندھ میں پیپلز پارٹی کے مجموعی طور پر سینیٹ کے 13 امیدواروں کے 14 کاغذات نامزدگی منظور ہوگئے، کاغذات کی جانچ پڑتال کے پہلے روز (17 فروری) الیکشن کمیشن نے 12 امیدواروں کے 13 نامزدگی فارم منظور کیے تھے جبکہ جمعرات (18 فروری) کو ٹیکنو کریٹ پر فاروق ایچ نائیک کے کاغذات درست قرار دیے گئے۔
اس طرح سینیٹ کی عمومی نشست پر پیپلز پارٹی کے منظور شدہ امیدواروں میں صادق علی میمن، سلیم مانڈوی والا، شیری رحمان، دوست علی جیسر، جام مہتاب حسین، تاج حیدر اور شہادت اعوان شامل ہیں جبکہ پلوشہ زئی خان، رخسانہ پروین، خیرالنسا اور فرزانہ بلوچ کے کاغذات نامزدگی خواتین کی مخصوص نشست پر منظور ہوئے ہیں۔ ٹیکنو کریٹ کے لیے فاروق ایچ نائیک، شہادت اعوان اور کریم احمد خواجہ کے کاغذات درست قرار پائے ہیں۔
تحریک انصاف کے 12امیدواروں میں سے 11کی نامزدگی درست قرار دیدی گئی، جنرل نشست پر پی ٹی آئی کے امیدوار فیصل واوڈا، اشرف قریشی، محمود مولوی اور علی جونیجو کے کاغذات منظور ہوگئے جبکہ ٹیکنو کریٹ پر حسن بخشی، حنید لاکھانی، سیف اللہ ابڑو اور ثمر علی خان کے نامزدگی فارم درست قرار پائے۔
خواتین کی نشست پر فضا ذیشان، سرینہ عدنان اور ارم بٹ کے کاغذات منظور کرلیے گئے۔ جنرل سیٹ پر پی ٹی آئی کی امیدوار زنیرہ ملک ریٹرننگ افسر کے سامنے پیش نہیں ہوئیں، ان کے تائید و تجویز کنندہ نے الیکشن کمیشن کو ان کے کاغذات مسترد کرنے کے لیے خط لکھا تھا، ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے زنیرہ ملک کی تجویز یا تائید نہیں کی ہے۔
گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کی جنرل سیٹ پر پیر صدرالدین شاہ اور سردار رحیم کے کاغذات درست قرار دیے گئے۔ ایم کیو ایم پاکستان کے 10 میں سے 8 امیدواروں کے نامزدگی فارم منظور کرلیے گئے۔ایم کیو ایم کے عمومی نشستوں کے امیدوار عامر خان، فیصل سبزواری، عبدالقادر خانزادہ اور ظفر کمالی کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے گئے۔
ٹیکنو کریٹ پر ڈاکٹر شہاب امام جبکہ خواتین کی مخصوص نشست پر خالدہ اطیب اور سبین غوری کے کاغذات درست قرار دیے گئے ہیں۔ ریٹرننگ افسر نے رئوف صدیقی کے کاغذات 16 سال کی تعلیم نہ ہونے اور سید عسکر زیدی کے کاغذات اچیومنٹ نہ ہونے پر مسترد کردیے۔ اسی طرح ٹیکنو کریٹ پر تحریک لبیک کے امیدوار یشا اللہ خان کے کاغذات بھی مسترد ہوگئے۔