• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سینیٹ میں جماعتوں کی نمائندگی ان کی اسمبلیوں میں تعداد کے تناسب سے ہونی چاہئے، سپریم کورٹ

سینیٹ میں جماعتوں کی نمائندگی ان کی اسمبلیوں میں تعداد کے تناسب سے ہونی چاہئے، سپریم کورٹ


اسلام آباد (ٹی وی رپورٹ) سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا ہے کہ سینیٹ میں سیاسی جماعتوں کی نمائندگی ان کی اسمبلیوں میں تعداد کے تناسب سے ہونی چاہئے۔

سیاسی جماعتوں کے اتحاد سے متناسب نمائندگی پر فرق نہیں پڑتا اور اگر کسی جماعت نے اتحاد کرنا ہے تو کھلے عام کرے‘ووٹ خفیہ رکھنے کے پیچھے کیا منطق تھی؟ 

متناسب نمائندگی کا ذکر آرٹیکل 51 اور ارٹیکل 59 دونوں میں ہے، سیاسی جماعتوں کے اتحاد سے بھی متناسب نمائندگی پر فرق نہیں پڑتا۔ اس موقع پر پیپلزپارٹی کے رہنماءرضاربانی نے بھی دلائل دیئے ۔ 

جمعہ کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت کی۔

پانچ رکنی بینچ میں چیف جسٹس گلزار احمد کے ساتھ جسٹس مشیر عالم، جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس یحییٰ آفریدی بھی شامل ہیں۔

دوران سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ سیاسی جماعتوں کے اتحاد سے بھی متناسب نمائندگی پر فرق نہیں پڑتا کسی جماعت نے اتحاد کرنا ہے تو کھلے عام کرے‘سیاسی جماعت کی نمائندگی صوبے میں تناسب کے مطابق ہونی چاہئے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ ہر سیاسی جماعت کی تعداد کے مطابق سینیٹ میں نمائندگی ہونا چاہیے، ووٹ خفیہ رکھنے کے پیچھے کیا منطق تھی۔اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ متناسب نمائندگی سے متعلق بتائیں ۔

جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ متناسب نمائندگی کا ذکر آرٹیکل 51 اور 59 دونوں میں ہے سیاسی جماعتوں کے اتحاد سے بھی متناسب نمائندگی پر فرق نہیں پڑتا، کسی جماعت نے اتحاد کرنا ہے تو کھلے عام کرے۔ صدارتی ریفرنس کی مزید سماعت پیر 22 فروری دن 12 بجے تک ملتوی کردی گئی۔

تازہ ترین