• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ضمنی انتخابات، الیکشن کمیشن کو تحقیقات ضرور کرنی چاہئے، عثمان ڈار


کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ’نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار نے کہا کہ ضمنی انتخابات میں اگر کہیں کوئی مس منیجمنٹ ہوئی ہےتو الیکشن کمیشن کو ضرور تحقیقات کرنی چاہئے، رہنما مسلم لیگ نون مریم اورنگزیب نے کہا کہ ریٹرننگ آفیسرسےرزلٹ لینےجانا امیدوارکاحق ہے، وزیر محنت و ثقافت کے پی شوکت یوسفزئی نے کہا کہ نوشہرہ میں ہار کر ہم مان رہے ہیں دھاندلی کا شور نہیں کر رہے۔ تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو ضرور تحقیقات کرنی چاہئے اگر کہیں بھی کوئی مس مینجمنٹ ہوئی ہے تو اس کی ذمہ داری الیکشن کمیش آف پاکستان کی ہے اس میں جیتنے والے امیدوار کا کیا قصور ہے اگر کوئی پریذائڈنگ آفیسر تاخیر آرہا ہے یا کوئی فارم 45 تاخیر سے آرہا ہے ، 2018ء کے الیکشن میں خواجہ آصف جیتے ریکارڈ پر موجود ہے بیگز اگلے دن چار بجے چونتیس پریذائڈنگ آفیسر آئے تو کیا خواجہ آصف نے بھی پریذائڈنگ آفیسر کے ساتھ مل کر دھاندلی کی تھی میں امید کرتا ہوں اس کا جواب دیں گی مریم نواز جب ان کا رہنما اسی پیٹرن پر الیکشن جیت لیتا ہے تو ان سے سوال نہیں ہوتا۔کل رات احسن اقبال ، جاوید لطیف ان کے ایم این ایز آر او کا گھیراؤ کر کے بیٹھے تھے پہلی بات وہاں بیٹھ نہیں سکتے تھے میں سوال اٹھاتا ہوں وہ وہاں گھیراؤ کر کے کیوں بیٹھے تھے ، الیکشن کمیشن کا کام ہے اس کا نوٹس لے فارم 45 ٹھیک ہیں یا نہیں اسکا فیصلہ الیکشن کمیشن نے کرنا ہے کسی پارٹی نے نہیں کرنا۔ رہنما مسلم لیگ نون مریم اورنگزیب نے کہا کہ پچھلی دفعہ جو خواجہ آصف پر الزامات لگائے گئے تھے تو کیا الیکشن کمیشن نے اس طرح کی پریس ریلیز دی تھی انہوں نے کہا تھا کمزوری لگتی ہے انتظامیہ کی اور ہمارے پریذائڈنگ آفیسر لاپتہ ہوگئے کیا اس وقت الیکشن کمیشن نے اس قسم کی پریس ریلیز دی تھی۔ جہاں تک گھیراؤ کی بات ہے یہ وہ شخص کہہ رہا ہے جو تین گھنٹے پولنگ اسٹیشن کے اندر موجود تھا اورریٹرننگ آفیسر سے رزلٹ لینے جانا امیدوار کا حق ہے۔الیکشن کمیشن تسلیم کرتا ہے پریذائڈنگ آفیسر لاپتہ رہے کیا یہ الیکشن کمیشن نے الزام لگایا ہے یا پریس ریلیز دی ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ فارم 45 جو بیس پریذائڈنگ آفیسر جو لاپتہ تھے ان کے فارم 45 میں ردوبدل کا شبہہ ہے یہ الزامات نہیں ہیں۔ مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ ٹر ن آؤٹ تیس سے تنتیس فیصد رہا ہے لیکن اگر ان بیس پولنگ اسٹیشن کو دیکھا جائے تو 88 فیصد ہے۔جب رانا ثنا اللہ اور جاوید لطیف نے پولنگ اسٹیشن یرغمال بنا لیا تھا تو کیا انہوں نے الیکشن کمیشن کو اس کی شکایت کی، اگر ری پولنگ ہوتی ہے الیکشن کمیشن یہ فیصلہ کرتا ہے تو پورے الیکشن میں ری پولنگ ہوگی۔ہم نے درخواست دی ہے 36 پولنگ اسٹیشن کی جہاں فائرنگ کر کے پولنگ ڈیلے کی گئی اس کو بھی شامل کیا جائے۔عثمان ڈار نے مزید کہا کہ ساری ٹیم الیکشن کمیشن کی تھی ہماری کوئی ایک فوٹیج دکھائیں جہاں ان کے پولنگ ایجنٹس کو اٹھا کر باہر پھینکا ہو ۔مریم نواز نے جھوٹ بولا پریس کانفرنس میں کہ عثمان ڈار اندر ٹھپے لگا رہا تھا جس پولنگ اسٹیشن کی مریم اورنگزیب بات کر رہی ہیں اس میں ، میں تین گھنٹے محصور ہو کر رہ گیاتھا اور وہاں رانا ثنا اللہ اور جاوید لطیف نے پولنگ اسٹیشن یرغمال بنایا ہوا تھا۔ نارمل حالات نہیں تھے اگر سب نارمل تھا تو پولنگ کیوں بند کی گئی تھی ، میں آر او آفس میں موجود تھا وہاں مسلم لیگ کی لیڈر شپ بھی تھی آر او نے تمام پریذائڈنگ آفیسر سے دیر سے آنے کی وجہ پوچھی تقریباً تمام نے دھند یا دوری کی یا جو بھی گاڑیوں کے ایشو تھے ان کے ایڈمنسٹریٹو ایشوز تھے وہ بتائے، اگر دھاندلی کی گئی ہے تو دوبارہ الیکشن کر لیتے ہیں۔میرے سامنے آر او نے کوئی ایسا سوال نہیں کیا کہ میں آپ کو فون کر رہا تھا اور آپ فون نہیں اٹھا رہے تھے انہوں نے دیر سے آنے کی وجہ پوچھی انہوں نے وجوہات بتائیں۔ وزیر محنت و ثقافت کے پی شوکت یوسفزئی نے کہا کہ نوشہرہ کی صوبائی اسمبلی کی سیٹ پر ایک طرف گیارہ جماعتیں تھیں اور دوسری طرف تحریک انصاف دو حصوں میں تقسیم ہوگئی تھی اور ہار کر ہم مان رہے ہیں دھاندلی کا شور نہیں کر رہے۔لیاقت خٹک کے بیٹے احد خٹک نہیں مانے شاید ان کے لیے مشکلات بھی بنیں لیکن ان کو فائدہ کیا ہوا اگر وہ اس پر خوش ہیں کہ تحریک انصاف کے امیدوار کو ہروادیا وہ اس پر خوش ہیں تو آئندہ ان کا مستقبل کیا ہوسکتا ہے۔پارٹی دیکھے گی لیاقت خٹک کہ خلاف کیا قانونی طریقہ ہوسکتا ہے ، پرویز خٹک تو پارٹی کے ساتھ کھڑے ہیں اور وزیر دفاع بھی ہیں ان کی سیاست پر بھی اثر پڑا ہے ۔سنیئر تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے حالیہ الیکشن کے حوالے سے کہا کہ صورتحال افسوسناک ہے سول ایڈمنسٹریشن کے لیے چیلنج ہے کیوں کہ اس دفعہ فوج نے الیکشن نہیں کروائے اور سول ایڈمنسٹریشن کا یہی مسئلہ رہا ہے کہ بعض اوقات ایسی ڈھیل نظر آتی ہے جو بھی حکومت امیدوار ہوتا ہے اس کے حق میں کام ہوجاتا ہے ماضی میں بھی حکومت کے حق میں ہوتا رہا ہے اب بھی یہ شکایت ملی ہے اور تیئس پولنگ اسٹیشن دور تھے اور ایک ہی ایم پی اے ہیں ان کے حلقے سے رزلٹ آئے ہیں اور کہا جارہا ہے کہ انہوں نے پورے رزلٹ کو بدل دیا ہے جب کہ پہلے نون کی امیدوار جیت رہیں تھیں ، الیکشن کمیشن کو یا تو پورے حلقے کا الیکشن کروانا چاہیے یا تو پھرتئیس حلقوں میں ہونا چاہیے۔ میں یہ نہیں کہوں گا کہ حکومت نے مل کر دھاندلی کی ہے کیوں کہ وزیرآباد میں ایسا کچھ نظر نہیں آیا ، میرا خیال ہے امیدوار اور لوکل انتظامیہ کی طرف سے کوتاہیاں ہوئی ہیں جو بھی کیا گیا ہے لوکل سطح پر کیا گیا کیوں کہ لوکل امیدوار کی خواہش ہوتی ہے کہ اگر موقع ملا ہے تو جیت کر دکھائے۔

تازہ ترین