ڈسکہ،لاہور، سیالکوٹ (نیوز ایجنسیاں، نمائندہ جنگ) ڈسکہ الیکشن پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان لفظی جنگ جاری ہے، مسلم لیگ (ن) کا کہنا ہے کہ ڈسکہ میں ووٹ چور پکڑے گئے، ووٹ چور شرم کریں، انہیں شکست ہوئی، مریم نواز کا کہنا ہے حکومت نے ایک سیٹ کیلئے ہر حربہ استعمال کیا اور الیکشن کمیشن کاعملہ چوری کرکے جھوٹ کودھندمیں چھپانے کی کوشش کی، ن لیگ نے مخالفین کو نوشہرہ میں گھس کر مارا ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ڈسکہ کے 20 پولنگ اسٹیشنوں پر 88فیصد ووٹنگ نے پورا الیکشن متنازعہ کردیا ، احسن اقبال کا کہنا ہے کہ عمران نیازی کی منزل ریاست مدینہ نہیں ریاست ہٹلر ہے۔ جبکہ حکومتی وزراء نے ڈسکہ الیکشن میں ن لیگ سے شکست تسلیم کرنے کامطالبہ کیاہے، جعلساز راجکماری اپنی چوری کا الزام مخالفین پر نہ لگائیں۔
شبلی فراز نے کہا کہ ن لیگ نے الیکشن سبوتاژ کرنے کیلئے اپنے اسپیشلسٹ حلقہ میں بھیجے اب مریم نواز مگرمچھ کے آنسو بہارہی ہیں، فواد چوہدری نے کہا کہ ضمنی الیکشن میں پنجاب حکومت مکمل غیر جانبدار رہی،حسرت ہے کہ مریم نواز بھی کبھی سچ بولیں، انہیں جھوٹ بولنے میں مہارت حاصل ہے، فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ن لیگ میں ہار برداشت کرنے کا حوصلہ نہیں۔
تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ڈسکہ میںووٹ چورپکڑے گئے۔ انہوں نے کہا حکومت نے ایک سیٹ کیلئے ہر حربہ استعمال اورالیکشن کمیشن کاعملہ چوری کرکے جھوٹ کو دھند میں چھپانے کی کوشش کی۔ اگرپتہ ہوتا کہ 2جانیں جائیں گی تو سیٹ ویسے ہی دےدیتی۔
ڈسکہ میں جلسے سے خطاب کے دوران نائب صدرن لیگ نے کہا کہ ڈسکہ کے عوام نے ووٹ چوروں اورخوف کو شکست دی۔ انہوں نے کہا کہ فائرنگ کے بعد وہ سر جوڑ کر بیٹھ گئے اور پولنگ کی رفتار سست کرادی گئی۔مریم نواز نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے نوشہرہ میں گھس کر مارا، ووٹ چوروں سے کہتی ہوں کہ شرم کرو حیا کرو۔
ان کا کہنا تھا کہ رینجرز نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ انتخابی عملہ ووٹوں سے بھرا تھیلا لے جا کر گاڑی میں بیٹھا اور عادل اور عطا اللہ تارڈ نے اس انتخابی افسر کو گاڑی سے اتارا اور پولنگ اسٹیشن پر لے جا کر کھڑا کردیا۔
مریم نواز نے کہا کہ انتخابی عملہ اس قدر ڈھیٹ تھا کہ وہاں کھڑے ہو کر لوگوں کو فون کرتا رہا کہ مجھے بچاؤ لیکن کوئی اس کی مدد کو نہیں آیا کیونکہ وہ عوام کی گرفت میں آگیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ جب دوبارہ گنتی ہوئی تو 300 ووٹ جعلی نکلے اس لیے کہتی ہوں کہ ووٹ کو عزت دینے والوں نے خوف کو شکست دیدی۔ انکا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان، انکے وزرا اور مشیروں کو سلام پیش کرتی ہوں جن کی نااہلی اور ناجائز طریقوں سے ڈسکہ کا الیکشن پورے پاکستان کا الیکشن بن گیا۔ انہوں نے کہا کہ ڈسکہ کے انتخابات سے ظاہر ہو گیا کہ الیکشن 2018 میں کس طرح انتخابات چھینے گئے۔
مریم نواز نے کہا کہ جب 14 گھنٹے کے بعد20 پولنگ کااغوا شدہ انتخابی عملہ صبح الیکشن کمیشن پہنچا تو وہ یہ بتانے سے قاصر تھے کہ انہیں کون لیکر گیا، کہاں لیکر گیا تو انکے پاس کوئی جواب نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی نے الیکشن کمیشن سے ڈسکہ میں دوبارہ انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا ہے اور اگر دوبارہ انتخابات ہوئے تبدیلی کو قبر میں دفنا دینگے۔ مریم نواز نے کہا کہ حکمران جماعت کے مشیروں نے جواز پیش کیا کہ دھند بہت تھی، دھند بھی بڑی سمجھدار ہے کہ صرف ادھر گئی جہاں سے انتخابی عملہ غائب ہوا۔
عمران خان کے اراکین اسمبلی سیاسی مستقبل بچانے کیلئے مسکن ڈھونڈ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ون ٹائم عمران خان کو عوام کے سروں پر مسلط کردیاگیااب یہ دوبارہ نہیں آئیگا ،نہ پی ٹی آئی اور نہ ہی اسکا مستقبل ہے انکاشیرازہ بہت جلد بکھرے گا، آٹا، گیس، بجلی اور ووٹ چوروں کو چاروں صوبوں سے عوام نے مستردکردیا ہے ، دھاندلی کے باوجود ڈسکہ کے عوام نے جمہوریت کی جنگ لڑی۔
ان کا کہنا تھاکہ چور چور کا شور مچانے والو،، سُن لو، عوام کو اصل چور کا پتا چل گیا ہے، عوام نے اس بار ووٹ چوری ہونےنہیں دیا، جاتی امراء سے ڈسکہ روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ ڈسکہ میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں پریذائیڈنگ افسران نے بکنے سے انکار کر دیا، حکمران بدترین ریاستی دہشت گردی کے باوجود ڈسکہ سے ہارے اور بے نقاب ہوئے۔
انہوں نے فائرنگ کرائی، 2 جانیں لیں،اگر پتا ہوتا انہوں نے سیٹ کے بدلے2جانیں لینی ہیں تومسلم لیگ (ن) ڈسکہ کی نشست ویسے ہی انہیں دے دیتی۔ ڈسکہ کی عوام نے جمہوریت کیلئے جنگ لڑی اور ووٹ پر پہرہ دیا،انہوں نے سارے حربے آزما لئے اور اب یہ کھل کر سامنے آ گئے ہیں،انہوں نے پریزائیڈنگ آفیسر اغوا کئے لیکن ریاستی دہشت گردی کے باوجود بری طرح ہارے ہیں۔
علاوہ ازیں پاکستان مسلم لیگ (ن)کے سینئر نائب صدر اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ این اے75 ڈسکہ کے 341پولنگ اسٹیشنز پر 31فیصد ووٹ پول ہوئے ہیں جبکہ جو 20پریذائیڈنگ افسران غائب ہوئے ان پولنگ اسٹیشنوںپر 88فیصد ووٹنگ ہوئی ہے اس بات نے پورا الیکشن متنازع کردیا ہے ، اسلئے الیکشن کمیشن کیلئے بہتر ہے کہ وہ پورے حلقہ میں ری الیکشن کروادے۔ ہم نے کہہ دیا ہے کہ این اے75 ڈسکہ میں مکمل ری الیکشن کروائیں۔