• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

روسی اثرورسوخ کامقابلہ کرنے کیلئے ڈنمارک کا آرکٹک نگرانی میں سرمایہ کاری میں اضافہ

نارڈک اور بالٹک

نامہ نگار: رچرڈ ملنے

اس خطے میں روس کی فوجی تعمیرات کا مقابلہ کرنے کے لئے گرین لینڈ اور جزائر فیرو میں نگرانی کی صلاحیتوں میں 250 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کے انکشاف کے بعد امکان ہے کہ ڈنمارک آرکٹک میں اپنے فوجی اخراجات میں مزید اضافہ کرے گا۔

ڈنمارک کی وزیردفاع ٹرائین برینسن نے فنانشل ٹائمز کو بتایا کہ گزشتہ ہفتے گرین لینڈ کی نگرانی کے لئے طویل المدتی پائیدار ڈرونز کی خریداری کا اعلان اور جزائر فیرو پر سرد جنگ کے دور کے ریڈار اسٹیشن کا ازسرنو قیام ایک اقدام تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اب جیسا ہم دیکھ رہے کہ اگر سیکورٹی کی صورتحال اسی طرح برقرار رہتی ہے تو مستقبل میں ہم موزونیت کے لحاظ سے مزید اقدامات کریں گے۔ابھی ہم جو کچھ ہورہا ہے بالخصوص سمندر میں،اس کی بہتر طور پرصورتحال جاننےکی کوشش کررہے ہیں۔

آرکٹک کا وسیع خطہ روس، چین اور امریکا جیسی عالمی طاقتوں کی بڑھتی ہوئی دلچسپی کا مرکز بن گیا ہے ، جیسا کہ اس کے بھرپور وسائل اور تذویراتی طور پر امکانی اہمیت کی وجہ سے اس پر نظر ہے۔روس نے اپنے آرکٹک علاقے میں اپنی فوجی موجودگی کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کی ہے، جبکہ امریکا نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں ڈنمارک کنگڈم کے خودمختار علاقے گرین لینڈ کی خریداری میں دلچسپی ظاہر کی تھی۔فارو بھی ڈنکارک کا خودمختار حصہ ہے۔

ناروے اپنے شمال بعید میں چٹانوں کے اندر بنایا ہوا آبدوزوں کا اڈہ دوبارہ کھول رہا ہے،اگرچہ کہ رواں ماہ وبائی مرض کووڈ19 کی وجہ سے امریکی، برطانوی اور نیٹو کے دیگر فوجی دستوں پر مشتمل ایک بڑی فوجی مشق منسوخ کردی گئی۔

ڈنمارک کی دائیں اور بائیں بازو کی سیاسی جماعتوں نے گزشتہ ہفتے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ حکومت کو3 ارب ڈینش کرون کے سالانہ آپریٹنگ اخراجات کے ساتھ ساتھ گرین لینڈ اور جزائر فیرو کے اپنے علاقوں کی نگرانی اور مواصلات کو فروغ دینے کے لئے ڈیڑھ ارب ڈینش کرون کی سرمایہ کاری کرنا چاہئے۔

وزیردفاع ٹرائین برینسن نے کہا کہ ڈنمارک جس کے آرکٹک میں تقریباََ 300 فوجی تعینات ہیں، کے پاس اس خطے کے دفاع کی خصوصی ذمہ داری ہے۔نیٹو کی درخواستوں کے جواب میں 75 کروڑ ڈینش کرون کے سرویلنس ڈرون اور 39 کروڑ ڈینش کرون کے فیروئن ریڈار اسٹیشن آئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم دیکھ رہے کہ آکٹک میں روسی سرگرمیوں میں مزید اضافہ ہورہا ہے۔ اسی لئے آرکٹک میں مزید صلاحیتوں کا ہونا ضروری ہے۔اس کا مقصد تنازعات میں اضافہ نہیں ہے بلکہ یہ اس خطرے کے حوالے سے ہے جو ہم مستقبل میں دیکھ رہے ہیں کہ اگر ہمارے پاس صلاحیتیں موجود نہ ہوں،اگر ہم نہیں دیکھتے کہ کیا ہورہا ہے۔

2014ء میں روس کے کریمیا کے الحاق کے بعد سے نارڈک ممالک نے اپنے دفاعی اخراجات میں اضافہ کیا اور آرکٹک پر توجہ مرکوز کی ہے۔تاہم ان کا کہنا ہے کہ وہ آرکٹک کی آٹھ ریاستوں کا بین الحکومتی ادارہ آرکٹک کونسل میں روس کی شمولیت کا شکریہ ادا کرتے ہیں، روس کے ساتھ تعلقات خوشگوار ہیں۔

چند نارڈک سفارت کار امریکی مفادات اور 2019ء میں اس وقت کے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کی تقریر سن کر گھبرا گئے تھے،جس میں انہوں نے آرکٹک میں روس اور چین کے جارحانہ رویے پر سخت تنقید کی۔سویڈن کے سابق وزیرخارجہ نے فنانشل ٹائمز کو بتایا کہ امریکا کا خطے سے متعلق افسوسناک اور خطرناک نقطہ نظر تھا۔

ٹرائین برینسن نے کہا کہ ڈنمارک کا امریکا کے ساتھ کافی قریبی تعاون تھا، اور یہ کہ دونوں ممالک آرکٹک اور خطرے کے بارے میں یکساں نظریہ رکھتے ہیں۔انہوں نے گرین لینڈ کے کچھ لوگوں کی شکایات مسترد کردیں کہ ڈنمارک نے جزیرے کو نظرانداز کیا ہوا تھا اور اس وقت جاگے جب ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی دلچسپی کا اعلان کیا۔

وزیر دفاع نے اس بات کا اعتراف کیا کہ کوپن ہیگن گزشتہ سال صلاحیتوں کے فقدان کے باعث فاروئیز اور برطانیہ کے شٹلینڈ جزیرے کے درمیانی علاقے میں ممکنہ روسی سرگرمیوں کے بارے میں میڈیا رپورٹس کی تصدیق نہیں کرسکا تھا۔انہوں نے کہا کہ فاروئیرزی ریڈار اسٹیشن ڈنمارک کو یہ جاننے میں مدد دیں گے کہ خطے میں کیا ہورہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ گرین لینڈ کے گشت کے لئے دو ڈرونز انتہائی اہم نظر نہ آنے والے مقامات کا احاطہ کرنے کے لئے تیار کیے گئے تھے۔

تازہ ترین