اسلام آباد (نمائندہ جنگ) اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیف جسٹس بلاک پر حملے میں گرفتار وکلا کی ضمانت کی درخواستوں پر دلائل کیلئے تیاری کی مہلت دینے کی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت 29فروری تک ملتوی کر دی ہے۔ عدالت نے صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن چوہدری حسیب محمد اور تفتیشی افسر کو جے آئی ٹی سے معاونت کی ہدایت کی ہے۔ گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے چار وکلا کی ضمانت کی درخواستوں کی سماعت کی۔ سماعت کے موقع پر درخواست گزاروں کی طرف سے صدر ہائی کورٹ بار چوہدری حسیب محمد اور رضوان عباسی ایڈووکیٹ کے علاوہ دیگر وکلاءاور تفتیشی افسر انسپکٹر جابر عدالت پیش ہوئے۔ عدالت نے استفسار کیاکہ کیس کی کیا پوزیشن ہے جس پر سرکاری وکیل نے بتایاکہ فریق ایک کی سی ڈی آر اور دیگر شواہد موجود ہیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ خاتون وکیل کا کیاسٹیٹس ہے؟ اس پر سرکاری وکیل نے کہاکہ فریق ایک تک ہی نوٹس ملا تھا جس کا ریکارڈ موجودہے جبکہ فریق 3 کا ریکارڈ موجود نہیں ہے۔ اس پر عدالت نے کہاکہ نوٹس تمام کی طرف سے تھا۔ اس موقع پر درخواست گزاروں کے وکیل کی جانب سے کیس کی تیاری اور دلائل کیلئے مزید مہلت دی کی استدعا کی گئی جسے عدالت نے منظور کر لیا۔ درخواست گزاروں کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ جن چار وکلا کی ضمانت کی درخواستیں آج سماعت کے لئے مقرر ہیں اس میں سے دو وکلا ظفر وڑائچ اور شعیب شیخ مقدمہ سے ڈسچارج ہو چکے ہیں جبکہ دو وکلا نوید حیات ملک اور نازیہ بی بی جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں ، پولیس کی جے آئی ٹی کام کر رہی ہے ، صدر ہائی کورٹ بار معاونت کریں گے لہٰذا دلائل کے لئے مہلت دی جائے۔ عدالت نے درخواست گزاروں کے وکیل کی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت 29 فروری تک ملتوی کر دی۔