اسلام آباد(رپورٹ:رانا مسعود حسین) عدالت عظمیٰ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفر نس سے متعلق سپریم کورٹ کے فل کورٹ لارجر بنچ کے فیصلے کے خلاف دائر کی گئی نظر ثانی کی درخواستوں کی سماعت کے لئے 10رکنی فل کورٹ لارجر بنچ کی بجائے 6رکنی لارجر بنچ کی تشکیل کے خلاف، درخواست گزار جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور دیگر فریقین کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات سے متعلق متفرق درخواستیں نمٹاتے ہوئے موزوں انتظامی حکمنامہ کے اجراء کے لئے معاملہ چیف جسٹس کو بھجوادیا ہے۔ عدالتی فیصلہ 5 ایک کی اکثریت سے سنایا گیا ۔ جسٹس منظور احمد ملک نے فیصلے کے نتائج سے اتفاق کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس فیصلے میں دی گئی فائنڈنگز اور آبزرویشنز کے حوالے سے علیحدہ نوٹ قلمبند کریں گے ۔جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس منظور احمد ملک ، جسٹس مظہر عالم میاں خیل ، جسٹس سجاد علی شاہ ، جسٹس منیب اختر اور جسٹس قاضی محمد امین پر مشتمل 6رکنی لارجر بنچ نے سوموار کے روز 28 صفحات پر مشتمل اپنا تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے قراردیاہے کہ قانون اور روایت کے مطابق کسی بھی مقدمہ کے لئے بینچ کی تشکیل کا اختیار صرف اور صرف چیف جسٹس کے پاس ہوتا ہے، وہ چاہیں تو نظرثانی کی ان درخواستوں کی سماعت کے لئے نیا لارجر بینچ بھی تشکیل دے سکتے ہیں۔