• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گرینفل ٹاور میں کلیڈنگ کا استعمال ایک حادثہ تھا

لندن (پی اے) گرینفل ٹاور پر ایک کمپنی کی کلیڈنگ کا استعمال حادثہ تھا جو اپنے رونما ہونے کا انتظار کررہا تھا۔ اس بات سے کمپنی کے ایک باس نے اتفاق ایک پبلک انکوائری میں کیا ہے۔ کلاڈشمٹ نے ایک بیرسٹر کے خطرے کے بیان پر ممکنہ طور پر ہاں کہا۔ آرکونکس کے فرانسیسی صدر گرینفل ٹاور پبلک انکوائری کے شہادت کے 5 ویں روز بیان دے رہے تھے۔ انکوائری کو بتایا گیا کہ آتشزدگی کے باوجود کلیڈنگ کے ڈرافٹ پروڈکٹ سرٹیفیکٹ پر غلطی میں کہا گیا تھا کہ یہ بلند عمارتوں پر استعمال کی جاسکتی ہے۔ کلاڈشمٹ سے انکوائری کے سینئر کائونسل رچرڈ ملٹ کیوسی 14 جون 2017ء کو آتشزدگی کے بعد ہفتوں کے بارے میں سوالات کر رہے تھے۔ آتشزدگی سے 72 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ 26 جون کو آرکونکس نے 18 میٹر سے بلند عمارات کے لئے مصنوعات مارکیٹ سے ہٹالی تھیں اور دعویٰ کیا تھا کہ اس کو احساس ہوگیا ہے کہ گرینفل سمیت ان کا استعمال نامناسب ہے۔ رچرڈ ملٹ نے ان سے پوچھا تھا کہ آیا یہ حقیقت نہیں کہ جہاں تک رینو بونڈ پی ای 55 (کلیڈنگ) کے استعمال کا تعلق ہے۔ یہ ایک حادثہ تھا جو اپنے وقوع پذیر ہونے کا انتظار کر رہا تھا اور اس کے بعد ہی انہوں نے مصنوعات مارکیٹ سے ہٹائیں، اس سوال پر کلاڈشمٹ کا جواب جو فرانسیسی سے ترجمہ کیا گیا، یہ تھا کہ اس کا امکان ہے، تاہم انہوں نے کہا کہ کمپنی مصنوعات کو ہٹانے والی واحد کمپنی تھی کیونکہ ہمارا سپلائی چین پر کنٹرول نہیں تھا۔ آرکونکس کا معاملہ یہ ہے کہ اسے آتشزدگی کے بعد احساس ہوگیا تھا کہ یہ یقینی نہیں کہ کسٹمرز اس کی کلیڈنگ استعمال کریں گے۔ رچرڈ ملٹ نے کہا کہ آیا فروخت روکنے کی مزید وجوہات بھی تھیں تو کلاڈشمٹ نے کہا ہاں۔ انہوں نے کہا کہ بلند عمارات کے لئے کلیڈنگ فروخت نہ کرنے کا فیصلہ اس لئے نہیں کیا گیا کہ یہ خطرناک تھا۔ انکوائری میں کہا گیا ہے کہ کلیڈنگ تباہی کے دوران شعلوں کے تیزی سے پھیلنے کا ایک بڑا سبب تھیں اور اسی لئے سماعت کا یہ حصہ یہ دریافت کر رہا ہے کہ ان کا استعمال کیوں کیا گیا۔
تازہ ترین