لاہور(مقصود اعوان)پنجاب میں سینیٹرز کا بلامقابلہ انتخاب،پرویزالٰہی نے مرکزی کردار ادا کیا، اندرونی کہانی،تفصیلات کے مطابق پنجاب سے بلامقابلہ منتخب ہونے والے11 سینیٹرز میں مسلم لیگ ن کے پروفیسر ساجد میر اور مسلم لیگ ق کے کامل علی آغا ایک بار پھر سینیٹرز منتخب ہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ جبکہ دیگر 9سینیٹرز پہلی بار ایوان بالا میں پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ن کی نمائندگی کریں گے۔ ان میں مسلم لیگ ن کی سعدیہ عباسی قومی اسمبلی اور پی ٹی آئی کے اعجاز احمد چودھری جماعت اسلامی کے ٹکٹ پر پنجاب اسمبلی کے رکن رہ چکے ہیں جبکہ سات نئے چہرے پہلی بار اعلیٰ بالا کا حصہ بنیں گے۔ پنجاب سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب ہونے سے حکومتی اوراپوزیشن کے کئی ناراض اراکین کی امیدوں پر پانی پھر گیا ہے جو دونوں طرف اپنی حمایت کا یقین دلارہے تھے۔ پنجاب میں ممکنہ ہارس ٹریڈنگ کا دروازہ بھی بند ہوگیا ہے۔ پنجاب سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب کرانے میں سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی کا بڑا اہم کردار ہے۔ جنہوں نے پی ٹی آئی کے علاوہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی پارلیمانی قیادت سے رابطے کرکے انہیں سینیٹ انتخاب میں حصہ بقدر جسہ کے فارمولے پر آمادہ کیا۔ چودھری پرویز الٰہی نے پیپلز پارٹی کے امیدوار کو دستبردار کرانے کے لئے صدر آصف علی زرداری سے بھی رابطہ کیا جوکامیاب رہا۔ پیپلز پارٹی کے امیدوار کے جنرل نشست سے دستبردار ہونے کے بعد مسلم لیگ ق کے کامل علی آغا کے ساتھ دیگر6 امیدوار بھی بلامقابلہ منتخب ہوگئے ہیں جبکہ خواتین اورٹیکنو کریٹس کی مخصوص نشستوںپر پہلے ہی مسلم لیگ اور پی ٹی آئی کے دو دو امیدوار بلامقابلہ منتخب ہوچکے ہیں۔ بلامقابلہ منتخب ہونے والوںمیں پروفیسر ساجد میر مسلم لیگ ن کی اتحادی جماعت مرکزی جمعیت اہلحدیث کے سربراہ اور مسلم لیگ ن کے قائد میاں نوازشریف کے دیرینہ ساتھی ہیں وہ پانچویں بار سینیٹر منتخب ہوئے ہیں۔ مسلم لیگ ن کی سعدیہ عباسی پہلے بھی ایم این اے رہ چکی ہیں وہ دہری شہریت کے باعث اسمبلی رکنیت سے مستعفی ہوچکی ہیں سعدیہ عباسی سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی ہمشیرہ ہیں۔ پروفیسر عرفان صدیقی صحافی سابق صدرپاکستان جسٹس ریٹائرڈ محمد رفیق تارڑ کے پریس سیکرٹری اور سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کے معاون خصوصی بھی رہ چکے ہیں۔ وہ بھی میاں نوازشریف کے قابل اعتماد ساتھیوں میں سے ایک ہیں۔ افنان اللہ سابق وفاقی وزیر سینیٹر مشاہد اللہ کے صاحبزادے ہیں جن کا سینیٹ کے کاغذات نامزدگی داخل کرانے کے بعد انتقال ہوگیا تھا۔ مسلم لیگ ن کے ٹیکنو کریٹ کی نشست پر منتخب ہونے والے بیرسٹر اعظم نذیر تارڑ کا تعلق حافظ آباد کے سیاسی گھرانے سے ہے، وہ سابق وفاقی سیکرٹری اخلاق احمد تارڑ کے کزن اور پلاسٹک سرجن معظم نذیر تارڑ کے بھائی اور سابق وفاقی وزیر سائرہ افضل تارڑ کے قریبی عزیز ہیں۔ وہ شریف برادران کے کیسوں کی پیروی بھی کررہے ہیں۔ پی ٹی آئی کے اعجاز احمد چودھری سابق امیر جماعت اسلامی میاں طفیل محمد کے داماد ہیں، سیف اللہ نیازی اور عون عباس پی ٹی آئی کے متحرک عہدیدار اوروزیراعظم کے ساتھی ہیں جبکہ بیرسٹر علی ظفر سابق وزیر اور قانون دان ایس ایم ظفر کے صاحبزادے ہیں وہ بھی نگران دور میں وزیر رہ چکے ہیں۔ ڈاکٹر زرقا تیمور پی ٹی آئی کی متحرک کارکن ہیں مسلم لیگ ق کے سینیٹر کامل علی آغا پہلے بھی ق لیگ کے ٹکٹ پر سینیٹر منتخب ہوچکے ہیں وہ مسلم لیگ ن کے دور میں ڈپٹی میئر لاہور بھی رہے ہیں۔سینیٹرزکے بلامقابلہ انتخاب کی اندرونی کہانی سامنے آگئی،جیو نیوز کے مطابق سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی نے اس سلسلے میں مبینہ طور پر مرکزی کردار اداکیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ چوہدری پرویز الٰہی نے عطا تارڑ کے ذریعے مسلم لیگ ن کی قیادت سے رابطہ کیا اور سابق صدر آصف علی زرداری سے بھی فون پر رابطہ کیا۔پرویز الٰہی کے رابطےکے بعد پیپلزپارٹی نے پنجاب سے اپنا امیدوار واپس لیا اور پرویز الٰہی کے رابطہ کرنے پر ہی ن لیگی قیادت نے اپنے زائد امیدواروں کےکاغذات واپس لیے ۔ذرائع نے بتایا ہے کہ سپیکرپنجاب اسمبلی کی کوششوں سے ہی پنجاب میں عددی تعداد کے مطابق امیدوارکامیاب ہوئے ہیں۔