• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایل این جی، حکومت 8 ماہ پہلے معاہدہ کرتی تو ساڑھے 9فیصد پر ہوجاتا، مفتاح اسماعیل


کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“میں گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے رہنما اور سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ ایل این جی کے حوالے سے حکومت آٹھ ماہ پہلے معاہدہ کرتی تو ساڑھے 9 فیصد پرہوجاتا،ندیم بابر کہتے تھے گرمیوں میں گیس کی ضرورت نہیں ہوتی اب گرمیوں کیلئے1کی جگہ 2کارگو لےرہے ہیں،پی ٹی آئی نے معیشت کا برا حال کردیا تھا۔

میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایل این جی سے بجلی سوا 8روپے فی یونٹ، فرنس آئل سے سوا 12روپے فی یونٹ جبکہ ڈیزل سے 19روپے فی یونٹ تک کی بجلی پڑی جس کی قیمت عوام کو ادا کرنا پڑررہی ہے۔ 

ن لیگ کے رہنما سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ قطر سے ایل این جی کا معاہدہ جس نے کروایا اسے بھی کریڈٹ دیں، حکومت اور ندیم بابر کہتے تھے طویل مدتی معاہدے نہیں کرنے چاہئیں بلکہ ایل این جی اسپاٹ ریٹ پر لینی چاہئے۔

ہم نے پانچ سال پہلے قطر سے طویل مدتی معاہدہ کیا وہ اس زمانے کی سب سے سستی ڈیل تھی، اس وقت اسپاٹ ریٹ 14فیصد تھا ہماری ڈیل سستی یعنی 13.37فیصد پر تھی، موجودہ حکومت کو 10.02 فیصد کے اسپاٹ ریٹ پر گیس مل رہی ہے لیکن انہوں نے 10.2 فیصد پر طویل مدتی معاہدہ کیا۔

ہم نے پرائس ریکوری کیلئے طویل مدتی معاہدہ کروایا ،انہوں نے پرائس ریکوری کیلئے کوئی معاہدہ نہیں کیا پھر کیسے کہہ سکتے ہیں قیمتیں اچھی ہیں۔ 

مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ ندیم بابر کہتے تھے گرمیوں میں گیس کی ضرورت نہیں ہوتی اب گرمیوں کیلئے ایک کارگو کی جگہ دو کارگو لے رہے ہیں، حکومت نے طویل مدتی معاہدے نہیں کیے جس کا نقصان بھگتنا پڑا، ندیم بابر نے ایک پروگرام میں کہا کہ سلوپ سے نہیں جو پیسے دے رہے ہوں اس سے فرق پڑتا تھا۔

ہم نے معاہدہ کیا تو 5ڈالر قیمت تھی آج ان کی 6ڈالر کے حساب سے قیمت ہے، ہم اپنے 10سالہ معاہدے پر خوش ہیں موجودہ حکومت نے بھی طویل مدتی معاہدہ کیا، ہمارے تیس سال کے بجلی کے پلانٹس لگے ہوئے ہیں ہم کیوں طویل مدتی معاہدہ نہیں کریں گے۔ 

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ایل این جی کے معاملہ پر مجھے اور شاہد خاقان عباسی کو جیل میں ڈالا گیا، پاکستان میں جھوٹے الزام لگانے اور لوگوں کو جیلوں میں ڈالنے کی سیاست ختم ہونی چاہئے، میں سمجھتا ہوں ہمیں کسی کے ساتھ سیاسی انتقام کی سیاست نہیں کرنی چاہئے۔

ڈسکہ میں ووٹ چوری پکڑے جانے کے بعد آج ایل این جی کے بارے میں بھی ان کے تمام جھوٹ سامنے آگئے ہیں، حکومت ایل این جی کا پہلے ٹینڈر کرتی جو قیمتیں آتیں قطر کو کہتے اس کے مطابق معاہدہ کرے۔

حکومت آٹھ مہینے پہلے معاہدہ کرتی تو ساڑھے 9 فیصد پر ہوجاتا، یہ کہتے تھے ہم ٹیک اور پے کی ڈیل نہیں کریں گے مگر آج وہی ڈیل کی، جنوری میں گیس کی شدید قلت تھی جس سے معیشت خراب ہوئی۔ 

مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ حکومت نے ایک ٹیڈی پیسہ بھی قرضہ کاواپس نہیں کیا، ہم پاکستان پر 25ہزار ارب روپے قرضہ چھوڑ کر گئے تھے، پی ٹی آئی نے قرضے کو 37ہزار ارب پر پہنچادیا ہے، سعودی عرب نے قرضہ واپس مانگا تو چین سے قرض لے کر سعودی عرب کو دیدیا۔

پاکستان نے 70سال میں جتنا قرضہ لیا عمران خان نے اس کا 40فیصد 3سال میں لے لیا ہے، حکومت نے ایک پیسے کی درآمدات نہیں بڑھائیں، آج بھی درآمدات پچھلے سال سے ساڑھے تین فیصد کم ہیں، ن لیگ کے آخری سال میں ایکسپورٹ 24.78بلین تھی پی ٹی آئی وہاں نہیں پہنچی، ٹیکسٹائل انڈسٹری اپنی آخری حد پر نہیں چل رہی ابھی بھی 119اسپننگ ملیں بند پڑی ہیں۔ 

مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے معیشت کا برا حال کردیا تھا اس میں ضرور کچھ بہتری ہوئی ہے، پاکستان میں معاشی بحران عمران خان اور اسد عمر لے کر آئے تھے، کرنسی کو ایک سال میں 120سے 160پر لے گئے اس سے ایکسپورٹ نہیں بڑھ سکتی۔

انہوں نے ساڑھے 13فیصد شرح سود کی جس سے معاشی ترقی کم ہوگئی، اب حکومت ایک دو فیصد پر لون دے رہی ہے تو لوگ انویسٹ کررہے ہیں، بیرون ملک سے ترسیلات زر میں بھی اضافہ ہوا ہے، لارج اسکیل کو حکومت نے سبسڈی دی اس سے انڈسٹریلائزیشن ہوتی ہے۔ 

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ حکومت روتی ہے کہ ڈیبٹ سروسز مہنگی ہیں تو انہیں کس حکیم نے شرح سود دگنی کرنے کا کہا تھا، گردشی قرضہ کم کرنے کیلئے بجلی کے نرخ بڑھائے لیکن آج گردشی قرضہ تاریخی سطح پر ہے۔

پی ٹی آئی حکومت نے غریبوں اور متوسط طبقہ کی جان عذاب ڈال دی ہے، کرپشن کی وجہ سے ادویات بھی مہنگی ہوگئی ہیں،وزیرخزانہ بن گیا تو پانچ فیصد گروتھ دوبارہ لے آؤں گا، معیشت میں 1.4فیصد کی صحیح جمپ آئی ہے، معیشت کو درست کرنا اس حکومت کے بس میں نہیں ہے۔

میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ آخرکار تحریک انصاف کی حکومت نے بھی قطر سے ایل این جی کا طویل مدتی معاہدہ کرلیا، حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ ن لیگ کی حکومت میں قطر سے 13.37فیصد پر معاہدہ کیا گیا مگر ہم نے 10.2فیصد پر معاہدہ کیا ہے۔

اس معاہدہ سے ن لیگ کے معاہدہ کے مقابلہ میں سالانہ 316ملین ڈالرز اور دس سال میں 3ارب ڈالرز کی بچت ہوگی جبکہ چار سال بعد قیمت پر دوبارہ بات کی جاسکے گی، ہم بار بار پروگرام میں کہتے رہے ہیں کہ ملک میں گیس کی ضرورت ہے اس لئے طویل مدتی معاہدے ضروری ہیں۔

تازہ ترین