اسلام آباد،لاہور (این این آئی،نیوزڈیسک) چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نےکہاہے کہ اب آپ نہیں ،ہم بتائیں گے عدم اعتماد کب ہوگا،یہاں انجام کاآغازہے۔
وزیراعظم انتخابات سے ڈرتےہیں،ان پرانکے ارکان کوبھی اعتمادنہیں،انہوں نے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہاپہلے پنجاب بچائینگے،پھرانکوبھی نہیں چھوڑ ینگے،انہوں نے کہاضمیرکی آوازپرووٹ دینے والوں کامجھے پتہ ہے۔
نائب صدرمسلم لیگ ن مریم نواز نے کہاالیکشن میں پیسہ نہیں ن لیگ کاٹکٹ چلا،کیاچاروں صوبوں کے ضمنی انتخابات میں بھی پیسہ چلاتھا،انہوں نے کہا عمران خان کہتاتھاشوآف ہینڈنہ ہواتواپوزیشن روئے گی اب کون رورہاہے؟ان کی تقریرہارے شخص کی تقریرتھی،انہوں نےاعتمادکاووٹ لیا توآگے گڑھاپیچھے کھائی ہوگی۔
جمعرات کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نےکہا گزشتہ روز پورے پاکستان نے اسلام آباد کی سینیٹ کی سیٹ پر جیت کا جشن منایا اورہر پاکستانی جن کو اس نالائق اور نااہل حکومت نے تکلیف پہنچائی اور اس حکومت کی وجہ سے جو پاکستانی اپنے بجلی کا بل، بچوں کی فیس اور دوائی کا بل نہیں دے سکتےانہوں نے جشن منایا۔
انہوں نے کہاکہ کس طرح پوری کٹھ پتلی حکومت سامنے آئی تھی اور اپنی شکست کو کور کرنے کی کوشش کر رہی تھی وہ سب کے سامنے ہے۔انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے عمران خان کا چیلنج قبول کیا تھا۔
عمران خان نے کہا تھا کہ اگر ہم یہ سیٹ جیت جاتے ہیں تو وہ قومی اسمبلی معطل کریں گے اورنئے انتخابات کا اعلان کریں گے تاہم وہ ڈرپوک ہے اور انتخابات سے ڈرتا ہے، جس کا مطلب عوام سے ڈرنا ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ عوام نے فیصلہ کرنا ہے جو ان کی وجہ سے تکلیف میں زندگی گزار رہے ہیں، پہلے وہ اسمبلیاں تحلیل کرنے سے بھاگے اور اب نیا شوشا سامنے لے کر آئے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ہم نے دنیا کو دکھا دیا ہے کہ عمران خان نے قومی اسمبلی کا اعتماد کھو دیا ہے، آپ کو مسترد کر دیا گیا نہ صرف پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے بلکہ آپ کے اپنے اراکین اسمبلی اور اتحادیوں نے مسترد کردیا ہے۔
وزیراعظم عمرن خان کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ اگر آپ میں نئے انتخابات کا اعلان کرنے کی ہمت نہیں تھی تو آپ اخلاقی طور پر فوری اپنا استعفیٰ تو جمع کردیتے، گزشتہ رات کہا تھا کہ آج ہی اعتماد کا ووٹ لوں گا لیکن اب اسے بھی بھاگ رہا ہے۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ یہ بھی ایک ڈراما، تماشا اور اپنی ہار کو چھپانے کی کوشش ہے۔انہوںنے کہاکہ ہم سمجھتے ہیں کہ ہم نے ثابت کردیا ہے کہ آپ پر آپ کے اراکین کا اعتماد نہیں ہے اور یہ ہاؤس آپ کی حمایت نہیں کرتا، اب یہ فیصلے خان صاحب آپ نہیں لیں گے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ اب ہم آپ کو بتائیں گے، میں آپ کو بتاؤں گا کہ عدم اعتماد کب ہوگا، پی ڈی ایم بتائے گی کہ عدم اعتماد کب ہوگا اورکہاں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہم اپنی جمہوری جدوجہد جاری رکھیں گے اور ان کو بے نقاب کرتے رہیں گے اورجو پی ڈی ایم کا متفقہ فیصلہ ہوگا اسی پر عمل ہوگا، اب کٹھ پتلی تماشا نہیں چلے گا، اب یہ ڈرامے بازی نہیں چلے گی، عمران خان کو اپنا رویہ درست کرنا پڑے گا۔
انہوں نے کہاکہ میرے خیال میں بہت دیر ہوچکی ہے اور اس حکومت کو اب کوئی نہیں بچا سکتا، یہ حقیقی معنوں میں خاتمے کا آغاز ہوچکا ہے اور پی ڈی ایم کے فیصلے سنجیدگی سے کریں گے۔اپوزیشن کے لائحہ عمل سے متعلق انہوں نے کہا کہ ہمیں پہلے پنجاب بچانا چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ میں جانتا ہوں لیکن عمران خان کو نہیں پتہ ، ایک ایک رکن قومی اسمبلی کا پتہ ہے کہ کون آپ کے ساتھ بیٹھے ہیں اور دل ہمارے ساتھ ہیں، مجھے پتہ ہے کس نے ضمیر کے مطابق ہمیں ووٹ دیا تھا، کس نے بغض حفیظ شیخ اور بغض عمران خان میں ووٹ دیا تھا، یہ ہم اور آپ کے اراکین اسمبلی بھی جانتے ہیں کہ آپ نے ان کا کوئی کام نہیں کیا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت کے اراکین اسمبلی سمجھتے ہیں کہ وہ اپنے علاقے میں اپنی شکل دکھانے کے قابل نہیں ہیں، ہم جانتے ہیں کون اگلا الیکشن تیر اور شیر کے نشان پر لڑنا چاہتے ہیں، ہم آپ کو چین سے نہیں بیٹھنے دیں گے، آپ نے تین سال میں ہر پاکستانی کا جینا حرام کردیا تھا، عام آدمی کی چیخیں نکال دیں۔
بلاول بھٹونے کہا کہ ہم آپ کو نہیں چھوڑیں گے، ہم آپ کو این آر او نہیں دیں گے، ہم آپ کو کہیں بھاگنے نہیں دیں گے اور آپ کا پیچھا کریں گے۔انہوں نے کہا کہ اب ہم آپ کا مقابلہ چیئرمین سینیٹ اور ہر فورم پر کریں گے۔
چیئرمین سینیٹ کے امیدوار سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ کرفیصلہ متفقہ گا لیکن اس انتخاب سے قبل جب پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے یوسف رضا گیلانی کے مشترکہ امید وار کا اعلان کیا تھا تو مجھے کہا تھا کہ گیلانی صاحب چیئرمین سینیٹ کے ہمارے امیدوار ہوں گے۔
گزشتہ روز جنرل کونسل کے اجلا س سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے کہاکہ آپ سب کی شفقت ،محبت ، عزت کا دل کی گہرائیوں سے سر جھکا کر شکریہ ادا کرتی ہوں ۔ انہوںنے کہاکہ مشکل ، ظلم و انتقام کے دور میں جس طرح آ پ نے مریم نواز شریف کا ساتھ دیا تا زندگی شکر گزار رہونگی ۔