• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سے امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان مفاہمت زلمے خلیل زاد اور جنرل آسٹن اسکاٹ ملر کی ملاقات میں باہمی دلچسپی، علاقائی سیکورٹی اور جاری افغان امن عمل پر تبادلہ خیال کیا گیا، مہمانوں نے امن عمل میں پاکستان کے کردار کی تعریف بھی کی جب کہ افغانستان میں منصفانہ اور پائیدار امن کے حصول کے عمل میں تیزی لانے کی ضرورت پر زور دیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق، ملاقات جی ایچ کیو میں ہوئی۔ امریکی نمائندے نے کہا کہ امریکا اپنے اتحادیوں، اور خطے کے ممالک سے اس حوالے سے قریبی مشاورت جاری رکھے گا کہ کیسے ہم مشترکہ طور پر امن عمل کی حمایت کر سکتے ہیں۔ یاد رہے کہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں بین الافغان امن عمل کا آغاز گزشتہ برس ستمبر میں ہوا تھا لیکن امریکا میں جو بائیڈن کے صدر منتخب ہونے کے بعد معاملات کا دوبارہ جائزہ لینے کے لیے اس عمل کو روک دیا گیا تھا۔ امریکی سیکرٹری اسٹیٹ بلنکن نے افغان صدر اشرف غنی کو ایک خط میں لکھا تھا کہ 'امریکہ یکم مئی تک مکمل فوجی انخلا پر غور کر رہا ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ افغانستان سے امریکی افواج کے پر امن انخلا کا دارومدار بین الافغان مذاکرات کی کامیابی پر ہے۔پاکستان کا یہ موقف سب کے سامنے ہے، جس کا اعادہ وہ ایک عرصے سے کرتا چلا آ رہا ہےکہ افغانستان کے مسئلے کا حل صرف اور صرف پرامن مذاکرات ہیں۔صد شکر کہ افغان مسئلے کے فریقین کو پاکستان کے موقف کی سمجھ آ گئی اور جنگ وجدل کی بجائے بات چیت کا آغاز ہوا۔ اب افغانوں کو مذاکرات کے دوران یہ امر پیش نظر رکھنا ہو گا کہ آخر ان کی سرزمین کب تک دوسری قوتوں کی پنجہ آزمائی کیلئے اکھاڑابنی رہےگی۔ یہ قضیہ پرامن طریقے سے حل کرنے کا اہم ترین موقع ہے کہ دنیا جنگ سے معیشت کی طرف رواں دواں ہے، افغان قوم دہائیوں پر محیط یہ مبارزت ختم کرکے اپنی آئندہ نسلوں کو ایک پر امن اور مستحکم ملک دینے کی سعی کرے۔

تازہ ترین