اسلام آباد (فاروق اقدس) وزیر دفاع پرویز خٹک کی جانب سے غفور حیدری کو ڈپٹی چیئرمین سینٹ کے منصب کی پیشکش سے ایک طرف تو اپوزیشن کو حکومت کی ”بھد“ اڑانے کا سنہری موقع فراہم کردیا دوسرا خود پرویز خٹک کو بھی مشکل میں ڈال دیا ہے۔ اس سے قبل بھی پرویز خٹک کو کئی مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑا ہے، نوشہرہ ضمنی انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کے امیداوار کی شکست کی ذمہ داری پرویز خٹک کے خاندانی تنازع کی وجہ قرار ٹھہری تھی اور اس حوالے سے ان کا ایک بیان جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ”وزیراعظم عمران خان کو میں چلا رہا ہوں اپوزیشن میری بات مانتی ہے اور میں ہی اپوزیشن کو ساتھ لیکر چل رہا ہوں اگر میں سازش کروں تو حکومت ایک روز بھی نہیں چل سکتی ہے میں جس کا ساتھ دیتا ہوں وہ آسمان پر پہنچ جاتا ہے“۔ پھر گزشتہ سینٹ الیکشن کے حوالے سے ہی ووٹوں کی خرید و فروخت کی سنسنی خیز ویڈیو منظر عام پر آنے سے جو تہلکہ مچا تھا اس میں بھی پرویز خٹک کا نام بار بار آ رہا تھا۔ جبکہ ان واقعات کو محض الزامات قرار دے کر پرویز خٹک ان کی تردید کرتے رہے اور انہیں مخالفین کی اپنے خلاف سازشیں قرار دیتے رہے لیکن غفور حیدری کو کی جانے والی پیشکش کی تردید اس لئے نہیں ہو سکتی کیونکہ یہ پیشکش انہوں نے میڈیا کیمرے کے سامنے کی ہے۔