لاہور کی احتساب عدالت نےمنی لانڈرنگ ریفرنس میں مسلم لیگ نون کے صدر محمد شہباز شریف سمیت دیگر ملزموں کے خلاف 2 گواہوں کے بیانات قلمبند کرلیے، شہباز شریف نےعدالت کو بتایا کہ وہ ہر پیشی پر پیش ہوتے ہیں، اس پر فاضل جج نے ریمارکس دیئے ،آپ کی کیا مجال کہ آپ پیش نہ ہوں۔
احتساب عدالت کے ایڈمن جج جواد الحسن نےریفرنس پر سماعت کی، شہباز شریف نے معذرت کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ وہ ہر پیشی پر پیش ہوتے ہیں، مگر سینیٹ الیکشن میں ووٹ ڈالنے اسلام آباد جانے کےباعث گزشتہ سماعت پر پیش نہ ہوئے۔
انہوں نے بتایا کہ اسلام آبادکے سفرکے باعث ان کی کمر میں تکلیف بھی شروع ہوگئی، فاضل جج نےریمارکس دیئے کہ آپ پابند سلاسل ہیں ، آپ کی کیا مجال کہ آپ پیش نہ ہوں، آپ کو پیش کرنا جوڈیشل افسروں کی ذمے داری ہے ، شہباز شریف نے بتایا کہ وہ بےقصور ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے قوم کے اربوں روپے بچائے ، اس پر فاضل جج نے کہا کہ آپ نے چارج شیٹ میں ذکر نہیں کیا، اب جب موقع آئے گا تو پھربات کرنا ،عدالت نے شور ہونے پر برہمی کا اظہار کیا اور 2 گواہوں کے بیانات قلمبند کرکےمزید کارروائی 18 مارچ تک ملتوی کردی گئی۔
احاطہ عدالت کے باہرمسلم لیگ نون کےرہنماشاہد خاقان عباسی نےمیڈیا سے گفتگوکی، انہوں نے کہاکہ نواز شریف اور رانا ثناءاللّٰہ کے کیسز دیکھ لیں ،انصاف کے جعلی نظام کی سمجھ آ جائے گی۔
شاہدخاقان عباسی نےالزام لگایاکہ وزیراعظم عمران خان کے دفتر میں 70 کروڑ روپے دیئے گئے ،حکمرانوں کے تماشے اور کسی کو نظر آئیں یا نہ آئیں، عوام کو ضرور نظر آ رہے ہیں۔