• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

راولپنڈی پولیس کے تین افسروں کے قتل میں کون ملوث؟ سامنے نہ آسکا

راولپنڈی(وسیم اختر،سٹاف رپورٹر) راولپنڈی پولیس کے تین افسروں کے قتل میں کون ملوث ہے۔ کیا ایک ہی گروہ ان تینوں کی شہادت کاباعث بناہے اورپولیس کی اب تک کی تفتیش میں کیوں مجرموں کوسزانہیں ہوسکی یہ وہ سوالات ہیں کہ جوعوامی حلقوں میں موضوع گفتگوہیں۔ 18اگست 2014کوتھانہ نصیرآبادکے علاقہ آفیسرکالونی ڈھوک گجراں میں دوموٹرسائیکلوں پرسوارچار مسلح افرادنے سب انسپکٹرمہراسلم پرقاتلانہ حملہ کیا اسے سات گولیاں لگیں اوروہ شدیدزخمی ہوگیا جوتقریباً چارماہ بعدہسپتال میں دم توڑگیا۔ اس مقدمہ میں کئی سال تک ملزموں کاسراغ نہیں ملا اوربعدمیں یہ مقدمہ عدم پتہ قراردیدیاگیا۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ انسپکٹر میاں عمران عباس شہادت سے قبل سب انسپکٹر مہر اسلم کے قتل کیس کی تفتیش بھی کر رہے تھے ۔ ادھر یکم اگست 2019کو ٹھلیاں میں چودھری شاہدریاض کے بھائی پٹواری طاہرریاض کوفائرنگ کرکے قتل کردیاگیا جس کی ایف آئی آر شاہدریاض کی مدعیت میں دانش افتخاراوراس کے بھائی اسامہ افتخارکے خلاف درج کی گئی جبکہ ان کے دیگردوبھائیوں تبسم افتخاراورتحسین افتخارکودفعہ 109 کے تحت نامزدکیاگیا۔اس سے قبل 2008میں دانش افتخارکے والد چودھری افتخارپرقتل اوراقدام قتل کی ایف آئی آردرج کرائی گئی تھی اوربعدمیں چودھری افتخار سب انسپکٹرمہراسلم وغیرہ کے ساتھ ہونے والے ایک پولیس مقابلہ میں مارے گئے تھے ۔ طاہرریاض قتل کیس کی تفتیش ہومی سائیڈانوسٹی گیشن یونٹ کے سب انسپکٹرراجہ ارشدکررہے تھے جوکچھ ہفتے بعد طبی بنیادوں پر رخصت پرچلےگئے اس دوران دانش افتخارایڈووکیٹ نےمؤقف اختیارکیاکہ وقوعہ کے وقت وہ عدالت میں تھا جسکی فوٹیج عدالت سے حاصل کی گئی ۔نئے تفتیشی افسر نے لکھاکہ فوٹیج کی بنیادپر سردست گرفتاری مطلوب نہیں ۔ 109کے تحت مقدمہ میں شامل دانش کے دوبھائیوں تبسم افتخاراورتحسین افتخارچونکہ وقوعہ کے وقت حج بیت اللہ کیلئےحجازمقدس گئے ہوئے تھے اس لئے ان کی بھی ضمانتیں ہوگئیں جبکہ چوتھابھائی اسامہ افتخاربھی بعدمیں ضمانت پررہا ہوگیا۔ ادھر طاہرپٹواری کے قتل کے تقریبًا دوماہ بعد 3اکتوبر2019کوسب انسپکٹرراجہ ارشدکوبھی تھانہ سول لائن کے علاقہ شیرزمان کالونی میں موٹرسائیکل سواروں نے فائرنگ کرکے قتل کردیا جس کامقدمہ نامعلوم ملزموں کے خلاف درج کیاگیا ۔ دانش افتخار کے بھائی چودھری تبسم افتخار نے جنگ سے گفتگوکرتے ہوئے الزام لگایاکہ راولپنڈی پولیس کاایک سینئرافسر ہمارے ساتھ زیادتی کررہاہے۔سب انسپکٹر راجہ ارشدکے قتل کے چارماہ بعد دانش کے ملازمین داؤدصادق اورخیرمحمدعرف عابدپٹھان کوفتح جنگ سے پولیس اٹھاکرلے گئی اوران پرتشددکرکے مرضی کے بیانات لئےگئے اوربعدازاں راناصفدراورخضرعباس کو بھی اٹھالیاگیا اورچاروں سے زورزبردستی کرکے سب انسپکٹرمہراسلم ،طاہرپٹواری اورسب انسپکٹرراجہ ارشد کے قتل کے مقدمات میں یہ بیانات لئے گئے کہ دانش اورتبسم کے کہنے پرقتل کئے گئے ہیں۔ بعدمیں عدالتوں میں ثابت ہواکہ بیانات زبردستی لئے گئے، جس کی وجہ سے داؤدصادق ،راناصفدراورخضرحیات کی ضمانتیں کنفرم ہوچکی ہیں ،ایک ملزم عابدپٹھان کی ضمانت ہائی کورٹ میں زیرسماعت ہے۔ انہوں نے کہاکہ ارشدکے پاس کچھ دن تفتیش رہی جبکہ اسکے فوری بعدسب انسپکٹرلطیف کے پاس تفتیش گئی اورنہ صرف دانش افتخارکوریلیف ملابلکہ ہم دونوں بھائیوں کے حج پرہونےکی وجہ سے ضمانتیں بھی کنفرم ہوگئیں ۔ یہ سب کچھ راجہ ارشدکے قتل سے پہلے ہواہماری اس سےکوئی دشمنی نہیں تھی اورنہ ہی اس نے ہمارے کیس میں ہمارے خلاف کچھ لکھاتھاکہ ہم اس کوٹارگٹ کرتے۔ انہوں نے کہاکہ اب ایک بارپھرپولیس اپنے انسپکٹرکا قتل ہم پرڈالنے کی کوشش کررہی ہے اورمیرے بھائی سمیت تین افرادان کی غیرقانونی حراست میں ہیں ۔ ادھرپولیس ذرائع کاکہناہےکہ ملزمان انتہائی شاطرہیں۔ سب انسپکٹرمہراسلم سے پولیس مقابلےکابدلہ لیاگیا ،بعدازاں طاہرپٹواری سے پرانی دشمنی چکائی گئی اورپھر سب انسپکٹرراجہ ارشد کو قتل کیاگیا لیکن قانون سے کوئی بڑے سے بڑامجرم بھی نہیں بچ سکتا مجرموں کوجلدکیفرکردارتک پہنچایاجائے گا ۔حقیقت کیاہے اس بارے فیصلہ عدالتیں شواہد کی روشنی میں کریں گی لیکن ذرائع کے مطابق اس حوالے بعض سوالات انتہائی اہم ہیں کہ اگرواقعتاً تینوں مقدمات کے مجرم وہی ہیں جنہیں پولیس مجرم گردانتی ہے توپھراب تک کسی ایک کیس کوپایہ تکمیل تک کیوں نہیں پہنچایاجاسکااور اگرقتل ہونے والے پولیس افسروں کے مقدمات میں تفتیش کایہ معیارہے تودیگرافرادکے سنگین مقدمات کی تفتیش کابخوبی اندازہ لگایاجاسکتاہے ۔ تفتیش کے ناقص ہونے کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ سب انسپکٹرز مہر اسلم اور راجہ ارشد دونوں کے مقدمات میں لگائی گئی 780 اے کی دفعہ عدالتوں نے ختم کردی۔
تازہ ترین