پیپلز پارٹی کے سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا ہے کہ سینیٹ ہال میں دیکھا تو ٹی وی اسکرین کے نیچے2 کیمرے تھے جن کا رخ پولنگ بوتھ پر تھا، جبکہ پولنگ بوتھ میں پن ہول کیمرا، مائیکرو فون اورایک بیڑی نما چیز موجود تھی۔
ایوان میں کیمرے برآمد کرنے کی کہانی جیو نیوز کو سناتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے بتایا کہ شیری رحمٰن نے مجھے اور مصدق ملک سے کہا کہ آپ پہلے چلے جائیں اورجاکر ہال کا جائزہ لیں، جا کر دیکھیں کہ ہال میں کہیں کیمرے تو نہیں لگے۔
پی پی سینیٹر نے بتایا کہ ذرائع کا دعویٰ ہے صادق سنجرانی صبح ساڑھے 5 بجے سینیٹ بلڈنگ سے باہر گئے۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر نے بتایا کہ سینیٹ ہال میں دیکھا تو ٹی وی اسکرین کے نیچے کیمرا لگا تھا، کیمرے کو پکڑا تو اسے ٹیپ کے ساتھ چپکایا گیا تھا، کیمرے کے پیچھے دیکھا تو ایک اور کیمرا بھی موجود تھا ،دونوں کیمروں کا رخ پولنگ بوتھ کے اندر تھا۔
رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ پولنگ بوتھ کو دیکھا تو اس میں ایک لیمپ پڑا تھا،ہم نے پوچھا یہ لیمپ یہاں کیوں رکھا گیا ہے؟، بتایا گیا کہ روشنی کیلئے رکھا ہے،پھر پولنگ بوتھ کا جائزہ لینے پر معلوم ہوا کہ اس میں مائیکرو فون اور ایک بیڑی نما چیز ہے، بوتھ میں سے پن ہول کیمرا بھی بر آمد ہوا۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر نے بتایا کہ جس کسی کا اینگل خراب ہوتا تو پن ہول کیمرا سب دکھا سکتا تھا، ہم نے تمام چیزوں کی تصاویر لی ہیں، انہیں سیل کریں گے ،یہ کیسے ممکن ہے کہ رات کے پہر سینیٹ ہال میں کسی کو اجازت دی گئی ہو اور وہ ہال میں کیمرے نصب کرے۔
پی پی رہنما نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ ،سیکرٹری سینیٹ اور ہیڈ آف سیکیورٹی پر انگلیاں اٹھتی ہیں۔