• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سینیٹ اجلاس: کیمرے لگے ہونے پر اپوزیشن نے پولنگ بوتھ اکھاڑ دیا


سینیٹ اجلاس کے دوران اپوزیشن نے پولنگ بوتھ میں کیمرہ لگا ہونے پر شدید احتجاج کیا اور بوتھ اکھاڑ کر سیکریٹری سینیٹ کی نشست پر رکھ دیا جس کے بعد پریزائیڈنگ آفیسر مظفر حسین شاہ نے پولنگ بوتھ دوبارہ بنانے کا حکم دیدیا۔

پریزائیڈنگ آفیسر مظفر شاہ نے کہاکہ پولنگ بوتھ دوبارہ بنے گا اور کوئی بھی فریق پولنگ بوتھ کو دیکھ سکے گا۔

مظفر شاہ نے کیمروں کی تحقیقات کے لیے سیکرٹری سینیٹ کو حکم دے دیا، تحقیقاتی رپورٹ نئے آنے والے چیئرمین سینیٹ کے سامنے رکھی جائے گی۔

سینیٹ اجلاس شروع ہوا تو ایوان کے اندر اپوزیشن نے احتجاج کیا، جبکہ حکومتی ارکان بھی خاموش نہیں بیٹھے، مصطفی نواز کھوکر نے کہا کہ سیکرٹری سینیٹ یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ پولنگ بوتھ کے پیچھے کیمرا نہ لگا ہو۔

اس موقع پر مصطفی نواز کھوکھر نے پولنگ بوتھ اٹھا لیا اور کہا کہ پولنگ بوتھ کے اندر بھی کیمرا لگا ہے، مائیکرو فون لگا ہے، انہوں نے سوال کیا کہ اس سینیٹ کی سیکیورٹی کے انچارج کون ہیں ۔

سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے اس متعلق سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں کہا کہ میں نے اور مصدق ملک نے پولنگ بوتھ پر لگا خفیہ کیمرہ ڈھونڈا ہے،مصطفیٰ نواز کھوکھر نے خفیہ کیمرے کی تصویر بھی ٹویٹ کردی۔

مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ ہاؤس کا کنٹرول کس کے پاس تھا سب کو پتہ ہے، سیکرٹری سینیٹ صاحب آپ کا کام تھا شفاف انتخابات کرانا ہے، یہ کیمرے کس نے لگائے؟

مصدق ملک، مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کیمروں سے متعلق کیا بتایا ؟

پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر مصطفیٰ نواز کھوکھر کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے نون لیگ کے مصدق ملک نے کہا کہ ایوان کے اندر ایک کیمرے کا رخ ایسا تھا کہ ووٹ ڈالنے والا شخص نظر آتا، دوسرے کیمرے کا رخ ایسا تھا کہ بیلٹ پیپر صاف نظر آتا۔

انہوں نے کہا کہ کس نے پولنگ بوتھ میں جا کر کیمرے لگائے، کسی کو نہیں پتا کتنے کیمرے اور مائیکرو فون لگے ہوئے ہیں، بظاہر لگتا ہے کیمرہ بھی ہے اور مائیکرو فون بھی ہے۔

مصدق ملک نے بتایا کہ بوتھ میں 30 سے 40 کے قریب سوراخ تھے تاکہ پتہ نہ چلے کہ کیمرا ہے یا نہیں۔

لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن بھی اس کا نوٹس لے،جہاں نوٹوں کی گڈی ہو وہاں پی ٹی آئی، جہاں کیمرے لگے ہوں وہاں پی ٹی آئی۔

انہوں نے کہا کہ آپ کو اپنی پارٹی سے چیئرمین نہیں ملا، دوسری پارٹیوں سے امیدوار کھڑا کیا۔

اس موقع پر پی پی رہنما مصطفیٰ نواز کھوکھر نے بتایا کہ ہم نے پولنگ بوتھ کے اندر اور باہر کیمرے نکالے، یہ سیکیورٹی بریچ کس نے کی؟ الیکشن چوری کرنے کا منصوبہ موجود تھا۔

مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ سیکریسی آف ووٹ کو ٹیمپر کرنا جرم ہے، جرم کی سزا ملنی چاہیے، کون اس میں شامل تھا، جس نے بھی یہ کام کیا ہے وہ نہ صادق ہے نہ امین ہے۔

پی پی رہنما نے کہا کہ سارے حقائق سامنے رکھ دیے امید ہے الیکشن کمیشن اس پر نوٹس لے گا، کون لوگ تھے جو پچھلے پہر ایوان میں گئے، گفتگو سننے کا نظام جن کے پاس ہے وہ آپ کو بھی پتا ہے اور مجھے بھی پتا ہے۔

مصطفیٰ نواز کا کہنا تھا کہ صادق سنجرانی چیئرمین سینیٹ کا الیکشن لڑنے کے امیدوار نہیں رہے،چیئرمین سینیٹ دستبردار ہوجائیں، حکومت کسی اور کو امیدوار نامزد کرے۔

اس موقع پر ایک سوال کے جواب میں مصدق ملک نے بتایا کہ ہمارے سارے سینیٹرز ہاؤس میں پہنچ گئے ہیں، ہمیں ووٹ ضرور ملے گا۔

واضح رہے کہ سینیٹ کے چیئرمین کے انتخاب کیلئے حکومت کی جانب سے صادق سنجرانی کو اپنا اُمیدوار نامزد کیا گیا ہے جبکہ اپوزیشن اپنے امیدوار یوسف رضا گیلانی کو اِس عہدے پر دیکھنا چاہتی ہے۔

سینیٹ کی موجود صورتحال کے تناظر میں اپوزیشن اتحاد کے پاس 51 اراکین کی اکثریت اور حکومتی اتحاد کے پاس 47 اراکین ہیں،لہٰذا اس الیکشن میں ایک ایک ووٹ کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔

تازہ ترین