• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پشاور، کم عمر طالب علم پولیس حراست میں ہلاک، بنیان سے خودکشی کی، حکام کا دعویٰ، وزیراعلیٰ، گورنر کا نوٹس، تھانے کا عملہ گرفتار


پشاور (نمائندہ جنگ) پشاور کے تھانہ غربی میں ساتویں جماعت کا کم عمر طالبعلم شاہ زیب پولیس حراست میں جاں بحق ہوگیا ہے ۔ واقعے کے بعد تھانے کے عملے کو معطل کرکے ذمہ دار اہلکاروں کو گرفتار کرلیا گیا ہے ۔ تاہم پولیس حکام کا دعویٰ ہے کہ اس بنیان سے پھندا ڈال کر خودکشی کی ۔ 

14سالہ شاہ زیب کے والد خیال اکبر نے جیو نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ اس کے بیٹے کو حوالات میں تشدد کر کے مارا گیا ہے۔شاہ زیب کے ورثاء نے تھانے کے سامنے احتجاج کیا ااور روڈ بلاک کردیا ۔ 

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان اور گورنر شاہ فرمان نے واقعے کا نوٹس لینے ہوئے جوڈیشل انکوائری کا حکم دیدیا ہے ۔ پولیس حکام کا کہنا ہےکہ ملزمان کیخلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے تاہم پولیس حکام یہ بتانے سے قاصر ہیں کہ مقدمہ کس نوعیت کا ہے اور کس تھانے میں درج کیا گیا ہے ۔ 

ادھر انسپکٹرجنرل خیبرپختونخوا پولیس ثناء اللہ عباسی کی جاں بحق طالبعلم شاہ زیب کے گھر آمدہوئی اور لواحقین کو انصاف دلوانے کی یقین دہانی کروائی۔ 

پولیس ذرائع نے بتایا کہ تاجروں نے راسین پبلک اسکول کے 14سالہ طالب علم شاہ زیب ولد خیال اکبر سکنہ ملازئی کو اتوار کے روز پشاور صدر کے بازار میں تلخ کلامی پر پکڑ کر پولیس کے حوالے کردیا اور عین اسی وقت شاہ زیب سے اسلحہ بھی برآمد کرلیا گیا جس پر غربی پولیس نے شاہ زیب کے خلاف پندرہ ڈبل اے کے تحت مقدمہ درج کردیاگیا۔ 

پولیس نے مزید بتایا کہ 14؍ سالہ طالب علم کو حوالات میں بند کر دیا تو انہوں نے بنیان سے خود کشی کر لی اور اسکی موت واقعہ ہو گئی پولیس کا موقف ہے کہ طالب علم کی خودکشی کی ویڈیو ریکارڈنگ بھی موجود ہے۔ 

بعدازاں متوفی کے ورثاء نے تھانے کے سامنے کثیر تعداد میں جمع ہو گئے اور پولیس کے خلاف شدید احتجاج کیا ورثاء نے الزام عائد کیا کہ بچے پر بے تحاشہ تشدد کیا گیا جس کی خوف سے بچے نے قدم اٹھایا ایس ایس پی آپریشن یاسر آفریدی نے کہا کہ واقعہ کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل تحقیقات کا حکم دیدیا ہے پولیس افسران نے واقعہ کی تحقیقات کے لیے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو خط لکھا ہے۔

تھانہ میں جاں بحق ہونے والے طالبعلم کے والد نے میڈیا کو بتایا کہ اس کے بیٹے شاہ زیب کا اگلے روز پیپر تھا اور وہ تصاویر بنانے کے لیے صدر کیا تھا اس کے تیس منٹ بعد اسے پولیس کی جانب سے اطلاع ملی کہ اس کے بیٹے کو تھانہ غربی میں بند کر دیا گیا ہے جب وہ تھانے پہنچا تو کوئی اسے حقیقت نہیں بتا رہا تھا۔ 

تین گھنٹوں تک تھانےمیں اپنے بیٹے سے نہیں ملایا گیا اور نہ ہی کچھ بتایا جارہا تھا ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے تشدد کے دوران اس کے بیٹے کو مارا اور بعد ازاں مردہ حالت میں اسے حوالات میں آویزاں کرکے واقعہ کو خودکشی کا رنگ دیا گیا اس نے حکومت سے انصاف کا مطالبہ کیا ہےاس کا کہنا تھا کہ شاہ زیب انتہائی ذہین طالب علم تھا اور حال ہی میں ہونے والے امتحان میں کلاس میں سیکنڈ پوزیشن حاصل کی تھی کیپٹل سٹی پولیس آفیسر عباس احسن نے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے تھانے کا تمام عملہ معطل کردیا ہے اورواقعہ میں ملوث ذمہ داروں کے خلاف ایف آئی درج کردی گئی ہے۔ 

واقعہ کے ذمہ دار تمام افراد گرفتار کر لیا گیا ہےواقعہ کی جوڈیشل انکوائری کیلئے باضابطہ طور پر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو درخواست کی گئی ہے۔

متعلق مکمل سی سی ٹی وی ریکارڈ موجود ہے جو بوقت جوڈیشل انکوائری پیش کیا جائیگاعلاوہازیں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے تھانہ عربی پشاور میں دوران تفتیش طالب علم کی پراسرار ہلاکت کا سخت نوٹس لیتے ہوئے واقعہ کی جوڈیشل انکوائری اور تھانہ کے تمام اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیدیا ہے جبکہ گورنر خیبرپختونخوا شاہ فرمان نے انسپکٹر جنرل آف پولیس سے رابطہ کرکے مکمل رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔

گزشتہ روز مبینہ طور پر کاغذات نہ ہونے کی وجہ سے غربی پولیس اسٹیشن کے اہلکاروں نے ورسک روڈ پشاور کے رہائشی ساتویں جماعت کے طالب علم شاہ زیب کو گرفتار کیا تھا،بعد میں شاہ زیب غربی تھانے میں پر اسرار طور پر جان بحق ہوگیا تھا۔

تازہ ترین