• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سی ای اوز کی تقرریاں میرٹ پر ہوئیں، شاہد خاقان عباسی کا نیب کو جواب

اسلام آباد (زاہد گشکوری) سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے نیب کے سوال نامے پر دیئے گئے جواب میں کہا ہے کہ سرکاری کمپنیوں میں سی ای اوز کی تقرریاں میرٹ پر ہوئیں۔ نیب نے سابق وزیراعظم کے خلاف ایل این جی اسکینڈل میں انکوائری دسمبر، 2020میں شروع کی تھی۔

تفصیلات کے مطابق، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے نیب کو بتایا ہے کہ انہوں نے اور ان کی وزارت نے سرکاری کمپنیوں میں سی ای اوز کی تقرریاں میرٹ پر کی تھیں۔ انہوں نے یہ بات نیب کے سوال نامے میں بتائی ہے جس میں این اے او، 1999 کے سیکشن 19 کے تحت شاہد خاقان عباسی سے معلومات طلب کی گئی تھیں۔

نیب کے مطابق، وہ ایک سرکاری افسر کے خلاف تحقیقات کررہا ہے جسے غیرقانونی طور پر سرکاری کمپنی میں تعینات کیا گیا تھا اور اربوں روپے کے فنڈز غیر قانونی طور پر فراہم کیے تھے۔ پاکستان ایل این جی لمیٹڈ میں عدنان گیلانی کی غیرقانونی تقرری کے الزام پر شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ان کی عدنان گیلانی سے پہلی ملاقات 2015 میں ہوئی تھی جب وہ وزیراعظم ڈلیوری یونٹ کے ٹیم لیڈر تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے اس سوال کا پس منظر نہیں معلوم کیوں کہ مجھے نیب کی مبینہ شکایت کی نقل موصول نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے نیب کو بتایا کہ عدنان گیلانی شاندار تعلیمی قابلیت کے ساتھ بین الاقوامی سطح پر فنانس اور توانائی میں سینئر عہدے پر 20 برس سے زائد کا تجربہ رکھتے ہیں۔

نیب ٹیم نے دعویٰ کیا کہ 2016 میں پاکستان ایل این جی لمیٹڈ کے سی او او کی تقرری پر اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف نے سنگین تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ شاہد خاقان عباسی نے اس کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے ذاتی حیثیت میں اس وقت کے وزیراعظم کے سیکرٹری سے ان تحفظات پر تفصیلی بات چیت کی تھی جو کہ 14 مارچ، 2016 کو وزیراعظم آفس کے خط میں اٹھائے گئے تھے۔ جب کہ وزیراعظم آفس نے اپنے 2 جون، 2016 کو لکھے گئے خط میں کہا تھا کہ وزارت کو پی ایل ایل ، سی ای او کی تقرری کا عمل ازسرنو شروع کرنا چاہیئے۔

دسمبر، 2020 کو نیب نے اپنے ڈائریکٹر سلیم احمد خان کے ذریعے شاہد خاقان عباسی سے کہا تھا کہ وہ 10 جنوری، 2021 کو تحقیقاتی ٹیم کے سامنے حاضر ہوں۔

انکوائری میں یہ بات سامنے آئی کہ شاہد خاقان عباسی وزیرپٹرولیم اور قدرتی ذخائر اور وزیراعظم پاکستان کے عہدے پر فائز رہے اور وہ پی ایل ایل میں عدنان گیلانی کی بطور سی ای او تقرری میں شامل رہے، جو کہ نیب آرڈیننس کے خلاف تھا۔

تازہ ترین