جہلم کے مشین محلہ نمبر 2 کے علاقے سے مبینہ طور پر اغوا کی گئی 16 سالہ سال کی لڑکی کچھ دیر بعد سامنے آگئی۔
پولیس کے مطابق مبینہ طور پر اغوا کی گئی لڑکی کا کہنا ہے کہ وہ اپنی مرضی سے ان لوگوں کے ساتھ گئی تھی، اس لیے ملزمان کے خلاف کارروائی نہ کی جائے۔
لڑکی کے والد نے پہلے اپنی بیٹی کے اغوا کا پرچہ کٹوایا تھا مگر اب وہ کہہ رہا ہے کہ ملزمان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرنی ہے۔
پولیس نے معاملے پر آسان راستہ ڈھونڈلیا اور کہہ دیا کہ جب مدعی نہیں چاہتا تو کارروائی کس کے خلاف کریں؟
اس سوال کا جواب کون ڈھونڈے گا کہ کہیں ملزمان بااثر تو نہیں؟، کہیں جان بچائے رکھنے کے لیے تو لڑکی نے ملزمان کے خلاف کارروائی سے گریز نہیں کیا؟
اس سے قبل لڑکی کے والد نے تھانے میں بیٹی کے اغوا کی درخواست دی تھی، جس میں کہا تھا کہ اغوا کاروں نے اُسے بھی گاڑی کے نیچے کچلنے کی کوشش کی اور فرار ہوگئے۔
مغوی لڑکی کے والد کے مطابق اغوا کاروں نے اس کی بیٹی کو اسکول سے چھٹی کے بعد اغوا کرکے گاڑی میں ڈالا۔
پولیس نے واقعے کی اطلاع ملنے پر ناکہ بندی کردی تھی اور ساتھ ہی کہا تھا کہ لڑکی خود گئی یا اُسے اغوا کیا گیا ہے؟ حقائق معلوم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اغوا کاروں نے اغوا کے وقت لڑکی کے والد کو دھکا دے کر گرایا تھا، لڑکی کا والد گاڑی تلے آنے سے بال بال بچا۔