وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت کے 5 اگست کے اقدامات کو تمام کشمیریوں نے یکسر مسترد کیا۔
خطے کی صورتحال پر بیان دیتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے منصب سنبھالتے ہی بھارت کو دعوت دی کہ وہ امن کی طرف ایک قدم بڑھائے تو ہم دو بڑھائیں گے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جمود کی فضا کو ختم کرنے کی ذمہ داری بھی بھارت پر عائد ہوتی ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ بھارت کشمیر سمیت تمام مسائل کےحل کے لیے گفتگو کا ماحول پیدا کرنے کے لیے تیار ہے تو پاکستان مذاکرات سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ دونوں ممالک کے ڈی جی ایم اوز کے روابط کے بعد سیز فائر معاہدے کی بحالی، ایک مثبت پیش رفت ہے۔
شاہ محمود قریشی نے یہ بھی کہا کہ سیز فائر خلاف ورزیوں سے زیادہ نقصان لائن آف کنٹرول پر بسنے والے کشمیریوں اور معصوم شہریوں کا ہو رہا تھا۔
اُنہوں نے کہا کہ قیام امن کی کوششیں اس وقت تک سودمند ثابت نہیں ہوسکتیں جب تک دونوں ممالک کی قیادت دلی طور پر رضامند نہ ہو۔
شاہ محمود قریشی نے سوالیہ انداز میں کہا کہ دیکھنا یہ ہے کہ کیا ہم برصغیر کے لوگ اپنے مستقبل کے بارے میں سوچنے کیلئے تیار ہیں یا نہیں؟