اسلام آباد ( مانیٹرنگ ڈیسک) پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے سابق وزیر اعظم نواز شریف اور آصف علی زرداری سے رابطہ کیا اور ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کی ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی پر مایوسی کا اظہار کیا۔ مولانا نے آصف زرداری اور نوازشریف کو پیغام دیا کہ بچوں کو سمجھائیں وہ بچگانہ سیاست نہ کریں۔
فیصلےکے مطابق سینیٹ میں قائد حزب اختلاف کی نشست ن لیگ کی ہی ہوگی ،پیپلز پارٹی پی ڈی ایم کے فیصلوں کا احترام کرے،پی ڈی ایم سربراہ فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ متنازعہ بیانات سے پی ڈی ایم کو سے نقصان پہنچ رہا ہے۔
ایک دوسرے کیخلاف لڑنے کیلئے متحد نہیں ہوئے،طے ہوا تھا 4 اپریل سے قبل کوئی کسی کے خلاف متنازعہ بیان نہیں دے گا، بلاول اور مریم سمیت دیگر رہنماؤں کے حالیہ بیانات پر بہت مایوسی ہوئی ہے، جو فیصلے پی ڈی ایم اجلاس میں ہوئے تھے ان پر عمل ہونا چاہیے، استعفوں اور لانگ مارچ پر پی پی نے خود وقت مانگا اس لیے سب انتظار کریں۔
دونوں رہنماؤں نے تمام معاملات مل جل کر حل کرنے پر اتفاق کیا اور پی ڈی ایم قیادت کی مداخلت کے بعد دونوں جماعتوں نے اپنے کارکنوں اور ترجمانوں کو مخالف بیان بازی سے روک دیا۔
سابق صدر آصف علی زرداری سے ٹیلی فونک گفتگو میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پی ڈی ایم کی تمام جماعتوں کو مشترکہ فیصلوں کا احترام کرنا چاہیے، فیصلہ کے مطابق سینیٹ میں قائد حزب اختلاف کی نشست نون لیگ کی ہے، امید ہے پیپلزپارٹی پی ڈی ایم کے فیصلوں کا احترام کرے گی۔
بعد ازاں مولانا فضل الرحمان نے مسلم لیگ ( ن ) کے قائد نواز شریف سے بھی ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے ۔مولانا فضل الرحمان نے آصف زرداری سے ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو پر نواز شریف کو اعتماد میں لیا ۔
دونوں رہنمائوں کے درمیان آئندہ کی حکمت عملی پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ، مولانا فضل لارحمن نے دونوں رہنماؤں پر ایک دوسرے کے مخالف بیان بازی سے گریز کا مشورہ دیا اور کہا کہ پی ڈی ایم کو متنازعہ بیانات سے نقصان پہنچ رہا ہے۔
انہوں نے کہا ہم حکومت کے خلاف متحد ہونے ہیں ایک دوسرے سے لڑنے کیلئے نہیں، اس پر نواز شریف نے مولانا فضل الرحمن کی تجویز کی حمایت کی اور کہا کہ ہماری پارٹی کی جانب سے کوئی بیان بازی نہیں کی گئی بلکہ پارٹی قائدین اور رہنمائوں کو ہدایت جاری کررکھیں ہیں کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے کسی بھی سیاسی بیان کا جواب نہ دیا جائے۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ جب بھی تحریکیں شروع ہوتی ہیں اور ایسے ہی مشکلات بھی پیش آتی ہیں تاہم ہمیں ان مشکلات سے متحد ہو کر نکلنا ہے اور مقاصد حصول کیلئے جدوجہد جاری رکھیں گے ۔