لاہور ہائی کورٹ نے مسلم لیگ نون کے صدر شہباز شریف کی منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت کی درخواست سماعت کیلئے مقرر کر دی۔
لاہور ہائی کورٹ کا دو رکنی بنچ 29 مارچ کو درخواست پرسماعت کرے گا، شہباز شریف کی درخواست میں چیئرمین اور ڈی جی نیب کو فریق بنایا گیا ہے۔
مسلم لیگ نون کے صدر شہباز شریف نے امجد پرویز ایڈووکیٹ کے توسط سے درخواست ضمانت دائر کی، شہباز شریف نے درخواست میں موقف اپنایا کہ انہیں نیب نے بدنیتی سے گرفتار کیا، حکومت نے اپوزیشن کی آواز دبانے کیلئے مقدمات کی سیریز شروع کی۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ 1972ء میں بطور تاجر کاروبار کا آغاز کیا، سماجی بہبود کے لئے 1988ء میں سیاست میں قدم رکھا، 3 بار سب سے بڑے صوبے کا وزیراعلیٰ منتخب ہوا، اب قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ہوں۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ نیب نے بدنیتی کی بنیاد پر آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس بنایا ہے، اہلخانہ کو بدنیتی سے بے نامی دار قرار دیا گیا، میاں شریف نے پوتے پوتیوں کو کم عمری میں ہی صنعت اور کاروبارمیں شراکت دار بنایا تھا، موجودہ حکومت کےسیاسی اثر و رسوخ کی وجہ سے نیب نے انکوائری شروع کی، عوام کو اپنا گھر دینے کے خواب کی تکمیل کے لئے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کا اجرا کیا۔
5 اکتوبر 2018 ءکو آشیانہ کیس میں گرفتار کیا گیا، اسی دوران منی لانڈرنگ انکوائری شروع کی گئی تھی، درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ تواتر سے تمام اثاثے ڈکلیئر کرتا آ رہا ہوں، منی لانڈرنگ کے الزامات بے بنیاد ہیں، ملک سے فرار نہیں ہوں گا، کیس کا سامنا کروں گا، استدعا ہے کہ منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا جائے۔