پشاور( ارشدعزیز ملک ) اسلامیہ کالج یونیورسٹی پشاور صوبائی دارالحکومت پشاوراورچارسدہ میں اربوں روپے مالیت کی قیمتی جائیداد کے باوجود مالی بحران کا شکار ہے۔ اسلامیہ کالج یونیورسٹی کی پشاورکے خیبربازار میں انتہائی مہنگی دکانوں کا کرایہ صرف دو اورتین ہزار روپے ماہانہ ہے جبکہ بازار میں دکانوں کا کرایہ 25ہزار سے ایک لاکھ روپے کے درمیان ہے ۔۔یونیورسٹی کو اپنی کمرشل اور زرعی اراضی کے کرایوں میں مارکیٹ کی نسبت کم ازکم دس کروڑ روپے سالانہ خسارے کا سامنا ہے۔یونیورسٹی کو اپنی جائیدادوں سے مجموعی طورپر سالانہ 2کروڑ 97لاکھ اور72ہزار روپے کی آمدن ہورہی ہے جبکہ یونیورسٹی انتظامیہ نے سالانہ کرایوں کےکم ازکم مارکیٹ ریٹ کا مجموعی تخمینہ 12کروڑ روپے سے 30کروڑ روپے تک لگایا ہے۔جنگ کے پاس موجود دستاویزات کے مطابق اسلامیہ کالج یونیورسٹی پشاور کی خصوصی کمیٹی نے یونیورسٹی کی کمرشل اورزرعی جائیدادوں کے کرایوں میں مارکیٹ کے تناسب سے اضافے کی سفارش کردی ہےجبکہ کرایہ داروں کی جانب سے دکانیںدیگر افراد کو کرایوں پر دینے کانوٹس لیتے ہوئے لیز منسوخ کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔۔رپورٹ کے مطابق پشاورکے معروف خیبربازار میں اسلامیہ کالج یونیورسٹی کی 222دکانوں اورفلیٹس کا اوسطا کرایہ ساڑھے تین ہزار روپےماہانہ بنتا ہے جس میںایک دکان کا کم ازکم کرایہ 1800ماہانہ ہے ۔رپورٹ کے مطابق محکمہ پولیس اورمیونسپل کمیٹی چارسدہ نے بھی یونیورسٹی کی زمین پر غیرقانونی طورپر قبضہ کررکھا ہے اور دونوں ادارے کرایہ بھی اداء نہیں کررہے۔اسلامیہ کالج یونیوزسٹی پشاورکے نو تعینات شدہ وائس چانسلر گل مجیدنے جنگ کوبتایا کہ تمام فریقین کو اعتماد میں لیکر خوش اسلوبی سے کرایوں کا معاملہ حل کیا جائے گا جس کے لئے انتظامیہ کرایوں کا جائزہ لے رہی ہے ۔