وزیرِ اعظم عمران خان کے مشیرِ داخلہ و احتساب شہزاد اکبر نے جہانگیر ترین کے شکوے کا جواب دے دیا۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ مشیر داخلہ وزیرِ اعظم عمران خان کے مشیرِ داخلہ و احتساب شہزاد اکبر کا کہنا ہےکہ یہ نہیں ہوسکتا کہ احتساب اور قانون کی بالادستی کا نعرہ لگا کر دوسروں کو پکڑیں اور اپنوں کو چھوڑ دیں، کسی ایک گروہ یا شخص کے خلاف کارروائی نہیں کی جارہی ۔
پی ٹی آئی ارکان کے جہانگیر ترین کے ساتھ عدالت جانے پر شہزاد اکبر نے کہا کہ میری ذمے داری احتساب کی نہ ہوتی تو شاید میں بھی ساتھ چلا جاتا، ساتھ جانے کا مقصد گروپ بنانا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ چینی کی قیمت مقرر کر دی گئی ہے، پہلی دفعہ ہوا کہ حکومت نے چینی کی ایکس مل قیمت مقرر کی، چار پانچ دہائیوں سے چینی کی قیمت کا تعین نہیں کیا گیا، رمضان میں اشیائے ضروریہ کی قیمتیں کم ہونی چاہئیں لیکن بڑھ جاتی ہیں۔
شہزاد اکبر نے کہا کہ سب سے مشکل اپنے کسی سے سوال کرنا ہوتا ہے، لیکن یہ بڑا ضروری ہے، آپ کا نعرہ رول آف لاء کا ہے تو اپنوں کا بھی احتساب ضروری ہے، شوگر کمیشن کی مئی 2020ء میں رپورٹ آئی، شوگر کمیشن کی رپورٹ سامنے رکھ کر کابینہ نے اقدامات کیئے، رپورٹ کی روشنی میں اینٹی کرپشن اور نیب کو چیزیں بھجوائی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ کچھ چیزیں انتظامی تھیں جن پر اقدامات کیئے گئے، حکومتی ڈیٹا کی بجائے ہم نے شوگر ملز کے ڈیٹا پر قیمت مقرر کی، اگر حکومت کے ڈیٹا پر چینی کی قیمت مقرر کرتے تو مزید نیچے آتی، یہ کہنا غلط ہے کہ شوگر ملز کو نہیں سنا یا ان کا ڈیٹا نہیں لیا گیا۔
شہزاد اکبر نے کہا کہ یہ سب کے حق میں ہے کہ ایکس مل قیمت مقرر ہو جائے، اس کے بعد اپ کو ایف بی آر یا کوئی محکمہ تنگ نہیں کرے گا، آپ کانعرہ احتساب کا ہےتو پھر یہ نہیں ہو سکتا کہ آپ صرف دوسروں کا احتساب کریں، کسی ایک گروپ کا نہیں سب کا احتساب جاری ہے، 20 فیصد کا احتساب نہ کرتے تو چینی کے مسئلے کا حل نہ نکال پاتے ۔
انہوں نے کہا کہ تحریکِ انصاف میں کھل کر بات ہوتی ہے، پھر اجتماعی فیصلہ ہوتا ہے، اندازے لگائے جا رہے ہیں کہ جہانگیر ترین شاید میرے اور پرنسپل سیکریٹری سے متعلق بات کر رہے ہیں، جہانگیر ترین سے ذاتی طور پر میرا کوئی مسئلہ نہیں، وہ کامیاب بزنس مین ہیں، میرا رول بہت مشکل ہے، اس میں دوست بھی کھو جاتے ہیں۔
شہزاد اکبر نے کہا کہ جن جن لوگوں نے چینی میں پیسہ کھایا ان سے واپس لیں گے، ای سی ایل میں کسی چینی مل مالک کا نام نہیں ڈالا گیا، ایف آئی اے کو کچھ کیس اور کچھ انکوائریاں بھیجی گئی ہیں، عدالت سے اجازت لے کرشہاز شریف سے جیل میں جواب لیے گئے۔
وزیرِ اعظم عمران خان کے مشیرِ داخلہ و احتساب کا یہ بھی کہنا ہے کہ حمزہ شہباز سے بھی سوالات پوچھے گئے، اسی طرح جے ڈبلیو ڈی کو سوال نامہ بھیجا گیا، کسی ایک کوٹارگٹ نہیں کیا گیا۔