• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئی ایم ایف نے پاکستان کی مانیٹری پالیسی کو درست قرار دے دیا

انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے دوسرے تا پانچویں جائزہ مشن کی رپورٹ جاری کردی جس کے مطابق عالمی ادارے نے پاکستان کی مانیٹری پالیسی کو درست قرار دے دیا۔

آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق 2022 کے اہداف حاصل کرنے کے لیے پاکستان کو ٹیکس اصلاحات کرنا ہوں گی۔

آئی ایف کے مطابق پاکستان کو سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس میں اصلاحات کرنا ہوں گی۔

ادارے کا کہنا تھا کہ پاکستان کی موجودہ مانیٹری پالیسی درست ہے، اسٹیٹ بینک کو مزید خودمختاری دینا ہوگی۔

امریکی ڈالر سے متعلق رپورٹ میں کہا گیا کہ ڈالر کا مارکیٹ ریٹ ضروری ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان میں حالیہ اقدامات کے باعث توانائی شعبہ کے واجبات کو قابو کیا گیا، سرکلر ڈیبٹ منیجمنٹ پلان پر عمل درآمد ضروری ہے۔

آئی ایم ایف کے مطابق نیپرا ایکٹ میں ترامیم شعبہ توانائی کے لیے اہم ہیں، بجلی کی پیداواری لاگت کی وصولی بھی ضروری ہے۔

آئی ایم ایف کے مطابق ٹارگٹڈ سبسڈیز اور باقاعدہ ٹیرف ایڈجسٹمٹ اہم ہیں، سرکاری اداروں میں بہتر گورننس اور شفافیت کے اقدامات کرنا ہوں گی۔

عالمی ادارے کی رپورٹ  کے مطابق انسدادِ منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کے ایکشن پلان پر عمل درآمد کیا جائے، اینٹی کرپشن کے اداروں کو مضبوط کیا جائے۔

آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان نے قرض پروگرام کے بیشتر اہداف پر عمل درآمد کیا، پاکستان ٹیکس وصولیوں میں اضافے کے اقدامات کر رہا ہے۔

اس نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ پاکستان میں توانائی کے شعبہ میں اصلاحات کی جارہی ہیں، تاہم کورونا کی وجہ سے پاکستان نے تین اہداف پر تاخیر سے عمل درآمد کیا۔

آئی ایم ایف کے مطابق جنرل سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس ریفارمز پر عمل درآمد، ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان اور بی آئی ایس پی کے مستحقین کے ڈیٹابیس کو اپ ڈیٹ کرنے میں تاخیر ہوئی ہے۔ 

پاکستان نے دو اسٹرکچرل بینچ مارکس پر عمل درآمد نہیں کیا جن میں مزید ٹیکس ایمنسٹی اسکیم نہ دینے کی شرط اور مزید ٹیکس مراعات جاری نہ کرنے کی شرط شامل ہے۔ 

آئی ایم ایف نے بتایا کہ رواں سال پاکستان کی جی ڈی پی 1.5 فیصد رہے گی، رواں سال مہنگائی کی شرح 8.7 فیصد تک رہے گی جبکہ 2020-21 میں بجٹ خسارہ 7.1 فیصد تک رہے گا۔

عالمی ادارے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں رواں سال قرضوں اور واجبات کی شرح جی ڈی پی کے 92.9 فیصد تک رہے گی، جاری کھاتوں کا خسارہ 1.5 فیصد تک رہے گا، بیرونی قرضوں کا حجم جی ڈی پی کا 42.1 فیصد تک رہے گا جبکہ رواں سال زرمبادلہ کے ذخائر 14.4 ارب ڈالرز رہیں گے۔

تازہ ترین