لاہور (نمائندہ جنگ)چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس قاسم خان نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما کیخلاف غداری اور بغاوت پر اکسانے کے مقدمے کے اخراج کے کیس میں واپس لینے کی بنیاد پردرخواست نمٹادی،چیف جسٹس نے جاوید لطیف کے پر شدید اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس د ئیے کہ کسی کی کیسے جرات ہوسکتی ہے کہ پاکستان کے خلاف بات کرے ، ہماری حب الوطنی ہے یا حب الشخصی ہے، شخصیات آتی جاتی رہتی ہیں لیکن ملک نے قائم رہنا ہے،یہاں شخصیات اہم نہیں ملک کا آئین اہم ہے، پاکستان کی اسمبلیوں میں حلف لینے والے اپنے گریبان میں جھانکیں، جاوید لطیف چھوڑ دیں پاکستان ،کسی اور ملک کی شہریت لے لیں، ملک کیخلاف بات کرنے والے صفر ہو جائیں گے، پاکستان کھپے کا نعرہ نہ لگانے والوں کو لوگ چیونٹیوں کی طرح مسل دیں گے،وفاداری ملک سے یا شخصیات سے، کالے کوٹ والے نے پاکستان بنانے میں کردار ادا کیا تھا، جو شخص ملک کے خلاف بات کرے میں اس کو ریلیف نہیں دوں گا، پہلے اس ملک کے خلاف بات کرنا پھر اس ملک کی عدالتوں سے ریلیف لینے آجانا، ایسا نہیں چلے گا، دوران سماعت لیگی رہنما جاوید لطیف نے موقف اختیار کیا کہ پنجاب پولیس کی جانب سے بے بنیاد الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے، حکومت کی جانب سے سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، مقدمے میں ماتحت عدالت سے عبوری ضمانت حاصل کررکھی ہے۔