کراچی (اسٹاف رپورٹر،ایجنسیاں، جنگ نیوز) پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں پی ڈی ایم کے سیکرٹری جنرل شاہد خاقان عباسی کا بھیجا گیا شوکاز نوٹس پڑھ کر سنایا اورجذباتی ہوگئے اس کے بعد انہوں نے شوکاز نوٹس کوپھاڑ کر پھینک دیا، جس پر شرکاء کی جانب سے تالیاں بجائی گئیں،بلاول بھٹو نے کہا کہ سیاست عزت کیلئے کرتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق پارٹی ارکان کا کہنا تھا کہ پارلیمانی فورم چھوڑیں گے نہ استعفے دینگے، کسی کے ماتحت نہیں، پی ڈی ایم جمہوریت کو مضبوط کرنے کیلئے بنائی کمزور کرنے کیلئے نہیں، شاہد خاقان عباسی کا نوٹس ایک پارٹی ایجنڈا مسلط کرنے کے مترادف ہے، جواب نہ دیا جائے، اپوزیشن اتحاد میں رہتے ہوئے حکومت کو ٹف ٹائم دینگے، اے این پی سے بھی بات کی جائیگی۔
اس موقع پر یوسف رضاگیلانی نے کہا کہ میرے لیے عہدہ کوئی معنی نہیں رکھتا،انہوں نے عہدہ چھوڑنے کی بھی پیشکش کی جسے پارٹی نے مسترد کردیا، شرکاء نے رائے دی کہ پی ڈی ایم سے بات چیت کے دروازے بند نہیں ہونے چاہئیں، شرکا کا کہنا تھا کہ سینیٹ میں اپوزیشن لیڈرکاعہدہ پیپلزپارٹی کا ہے پارٹی ہی اسکا فیصلہ کریگی،حکومت کی کشمیر، آئی ایم ایف اوراسٹیٹ بینک پالیسیاں ٹھیک نہیں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اہم ترین اجلاس کا پہلا سیشن کسی حتمی نتیجے پرپہنچے بغیر اتوارکی شب نوبجے اختتام پذیرہوگیا،اجلاس میں طے پایا ہے کہ سی ای سی کودوسرا سیشن آج پیر 12اپریل کو بھی جاری رہیگا جسکے بعد سی ای سی میں ہونے والے اہم فیصلوں کا باضابطہ اعلان کیا جائیگا،پی ڈی ایم میں شامل رہنے کیلئے پیپلزپارٹی آج پیراپنی شرائط طے کرنے اورپی ڈی ایم قیادت کوایک موقع دینے سے متعلق فیصلہ کریگی۔
اتوارکوپی پی پی پارلیمنٹرینز کے صدر آصف علی زرداری اور چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے ہائبرڈ اجلاس میں 50 سے زائد اراکین نے شرکت کی۔
معتمد ترین ذرائع نے بتایا سی ای سی اجلاس میں شاہد خاقان عباسی کا نوٹس پھاڑے جانے کی خبرلیک ہونے کے بعد پی ڈی ایم میں شامل بعض اہم شخصیات نے پیپلزپارٹی کی قیادت سے رابطہ کیا جسکے بعد پیپلزپارٹی کی طرف سے پی ڈی ایم سے متعلق فیصلے پرنظرثانی کی یقین دہانی کرائی گئی۔
قبل ازیں سی ای سی اجلاس کے شرکاء نے پیپلزپارٹی کی قیادت کوتجویز پیش کی کہ انہیں فوری طورپرپی ڈی ایم سے الگ نہیں ہونا چاہیے،پی ڈی ایم کی بانی جماعت پیپلزپارٹی ہے اوردوجماعتوں نے اسے ہائی جیک کرنے کی کوشش کی ہے جس کا مقابلہ کیا جانا چاہیے۔
دوسری جانب پی ڈی ایم میں شامل بلوچستان سے تعلق رکھنے والی ایک سیاسی شخصیت نے بھی پیپلزپارٹی کی قیادت کوپی ڈی ایم میں شامل رہنے کا مشورہ دیا اور تجویز پیش کی کہ اپوزیشن جماعتوں کوایک پلیٹ فارم پرمتحد رکھا جائے۔
علاوہ ازیں پی ڈی ایم سے علیحدگی اوراس میں شامل رہنے کے معاملے پرپیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی میں مشاورت کا دائرہ مزید وسیع کرنے پراتفاق کے پیش نظرسی ای سی اجلاس کا دوسرا سیشن پیرکے روز رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پیر کے روز سی ای سی کے دوسرے سیشن میں پیپلزپارٹی پی ڈی ایم کا حصہ رہنے کے لیے اپنی شرائط طے کرے گی جوپی ڈی ایم قیادت کوپیش کی جائیں گی، پہلے روز کے اجلاس میں اس بات پراتفاق کیا گیا ہے کہ پیپلزپارٹی مشروط طورپرہی پی ڈی ایم میں شامل رہ سکتی ہے اگرپی ڈی ایم کی قیادت کی طرف سے پیپلزپارٹی سے متعلق رویے پرنظرثانی نہ کی گئی تواس کے بعد پیپلزپارٹی اپنے فیصلے کا اعلان کرے گی ۔
بلاول ہاس میں ہونے والے سی ای سی اجلاس میں پیپلزپارٹی پارلیمنٹرینز کے صدر آصف علی زرداری بذریعہ وڈیو لنک شریک ہوئے، سی ای سی اجلاس میں یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف، شیری رحمان، فرحت اللہ بابر،نیر بخاری، اعتزاز احسن، سید قائم علی شاہ، نواب یوسف تالپور، سید مراد علی شاہ،مخدوم احمد محمود، قمرزمان کائرہ، ہمایون خان، علی مدد جتک، چوہدری لطیف اکبر اور امجد ایڈووکیٹ،شازیہ مری، فیصل کریم کنڈی، ہری رام کشوری لعل، اسلام الدین شیخ اور جام مہتاب ڈہر،عبدالطیف انصاری، رحمان ملک، علی مدد جتک، عامر فدا پراچہ اور چوہدری منظور،منظور وسان، مولابخش چانڈیو، رضا ربانی، اعجاز جاکھرانی اور میرباز کھیتران،صادق عمرانی، محمد موسی، نفیسہ شاہ اور ناصر شاہ،رحیم داد خان، رخسانہ زبیری، سعید غنی، لطیف کھوسہ، نوید قمر، تاج حیدر اور وقار مہدی شریک ہوئے جبکہ اجلاس میں ویڈیو لنک سے انور سیف اللہ خان، اعظم خان افریدی، چوہدری محمد یاسین، ڈاکٹر اکبر خواجہ، فوزیہ حبیب، رخسانہ بنگش، سلیم مانڈوی والا اور اخوندزادہ چٹان نے شرکت کی ۔
اجلاس کا دوسرا سیشن آج پیرکو صبح 10 بجے دوبارہ ہوگا جبکہ پیپلزپارٹی کی قیادت اس دوران بعض رہنماں سے انفرادی ملاقاتوں میں اہم مشاورت کرے گی۔