سپریم کورٹ نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں ملزمان کی ضمانت کا معاملہ نمٹا دیا، عدالت نے حسین لوائی، طحہٰ رضا، محمد عمیر کو دوبارہ ہائیکورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی۔
جسٹس مشیرعالم کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سپریم کورٹ میں جعلی اکاؤنٹس کیس میں ملزمان کی درخواست ضمانت کی سماعت کی، ملزمان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہمارے مؤکلان2 سال 8 ماہ سے جیل میں ہیں، جبکہ شریک ملزمان کی ضمانتیں ہوچکی ہیں۔
جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دیئے کہ نیب ملزمان کو یونہی گرفتار کرلیتا ہے، ملزمان کی گرفتاری کے سال ڈیڑھ سال بعد ریفرنس دائر کیا جاتا ہے۔
جسٹس قاضی امین نے کہا کہ نیب کے مقدمات میں وکلاء کی عدم حاضری پر چارج فریم نہیں ہوتا، چارج فریم کو وکیل کے آنے سے کیسے جوڑا جاسکتا ہے، چارج فریم کرنا ملزم اور عدالت کے درمیان معاملہ ہوتا ہے۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ضمانت درخواستوں میں ہارڈ شپ پر ضمانت نہیں مانگی گئی، ملزمان نے میرٹ اور میڈیکل گراؤنڈز پر ضمانت مانگی ہے، اگر ہارڈ شپ پر ضمانت چاہیے تو دوبارہ ہائیکورٹ جائیں۔
عدالت نے ملزمان کے وکلاء کی رضامندی سے ضمانت کی درخواستیں نمٹا دیں اور کہا کہ ملزمان نئے گراؤنڈز پرضمانت کیلئے ہائیکورٹ سے رجوع کرسکتے ہیں۔