کراچی (عبدالماجدبھٹی/ اسٹاف رپورٹر) اب یہ واضح ہوچکا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ ملازمین پی ایس ایل سکس کے دوران سنگین بے ضابطگیاں میں ملوث اور کورونا پروٹوکول پر عمل درآمد کرانے میں ناکام رہے۔ ان ملازمین کو جلد خاموشی سے احتساب کے کٹہرے میں لاکر سزا دی جائے گی۔ زیرو ٹالرنس کے تحت ذمے داروں کو ملازمت سے فارغ اور احتساب کے لئے بعض اہم افسران کو پی ایس ایل سے الگ کرنے کی تجویز ہے۔ رپورٹ کے مطابق پی سی بی کا میڈیکل اور کمپلائنس اسٹاف سخت فیصلے کرنے اور پروٹوکول پر عمل درآمد کرانے میں ناکام رہا۔ ہوٹل میں بھی سنگین بے ضابطگیاں سامنے آئیں۔ کھلاڑیوں کے ارد گرد عام لوگ ہر وقت دکھائی دیے۔ تلخ تجربات کے بعد اب پی سی بی مزید خطرات مول لینے کو تیار نہیں ہے۔ فرنچائز کے سامنے اتھارٹی منوائی جائیگی۔ نمائندہ جنگ نے اس سلسلے میں منگل کو پی سی بی چیئرمین احسان مانی کا ردعمل جاننے کے لئے ان سے رابطہ کیا تو انہوں نے صرف اتنا کہا کہ میں نے رپورٹ پڑھ لی ہے۔ ذمے داروں کا احتساب ضرور ہوگا۔ اسٹیک ہولڈرز سے مل کر اقدامات کریں گے۔ جنگ کو حددرجہ مصدقہ ذرائع سے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ کے کچھ اہم پہلوئوں کے بارے میں معلومات ملی ہیں۔ کھلاڑیوں اور فرنچائز مالکان کا رویہ بھی درست نہیں تھا۔ پی سی بی جلد فرنچائز مالکان سے میٹنگ میں یہ باور کرائے گا کہ مستقبل میں نہ کسی کی بلیک میلنگ برداشت ہوگی اور نہ پروٹوکول کی خلاف ورزی کرنے والے کو معاف کیا جائے گا۔ یہ تاثر درست نہیں ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے اپنے میڈیکل کمیشن کے سربراہ ڈاکٹر سہیل سلیم کا استعفی منظور کرکے انہیں سپر لیگ سکس میں ہونے والی بدانتظامی کے بعد باعزت راستہ دیا ہے یا کچھ اور پردہ نشینوں کو بچانے کے لئے خاموشی اختیار کر لی ہے۔ دراصل اس سلسلے میں خاموشی سے کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ ایک سال کے دوران پاکستان آنے والی غیر ملکی ٹیموں کا اعتماد برقرار رہے۔ بعض ملازمین کو ڈپارٹمنٹل ایکشن کے تحت عہدوں سے تنزلی اور شوکاز نوٹس وغیرہ کا سامنا کرنا پڑیگا۔ جنگ کی تحقیق کے مطابق رپورٹ تین نکات کے گرد گھوم رہی ہے۔ پی سی بی انتظامیہ، فرنچائز اور ہوٹل اسٹاف کو بد انتظامی کا ذمے دار قرار دیاگیا ہے لیکن کسی کا نام نہیں لیا گیا ہے۔ پہلا نکتہ یہ تھا کہ کراچی کے فائیو اسٹار ہوٹل میں بایو سیکیور ببل کے انتظامات اچھے نہیں تھے۔ ہوٹل اسٹاف کی جانب سے کوتاہیاں برتی گئیں۔ چھ فرنچائزز اور کھلاڑی بھی غفلت کے ذمے دار ہیں۔ کئی بڑے کھلاڑیوں نے ڈسپلن توڑا ۔ بورڈ کے ضابطہ اخلاق پر بورڈ اسٹاف عمل درآمدکرانے میں بری طرح ناکام رہا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی سی بی کا اگر کوئی ملازم بد انتظامی میں ملوث ہے تو اس کےخلاف ان ہائوس کارروائی کی جائے گی۔ میڈیا کو کارروائی سے پتہ چل سکتا ہے لیکن پی سی بی ذمے داروں کے ناموں اور کارروائی کا اعلان نہیں کرے گا۔