کراچی، ملتان(اسٹاف رپورٹر، نمائندہ جنگ نیوز ایجنسیاں)مذہنی جماعت کے سربراہ سعد رضوی کی گرفتاری کیخلاف ملک بھر میں دوسرے روز بھی احتجاج جاری رہا۔
2 روز سے جاری احتجاج کے باعث کراچی، اسلام آباد اور راولپنڈی سمیت ملک کے تمام بڑے شہروں میں معمولات زندگی اور ذرائع آمدورفت بری طرح متاثر ہوئے۔
کراچی میں پولیس کے مطابق مختلف مقامات پر مذہبی جماعت کی جانب سے احتجاج اور ہنگامہ آرائی کےدوران فائرنگ کے واقعات میں 4افرادجاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے تاہم یہ افراد کیسے اور کس کی فائرنگ سے جاں بحق اور زخمی ہوئے پولیس اسکی تفتیش کررہی ہے۔
صوبائی دارالحکومت لاہور میں پرتشدد واقعات میں دو اہلکار شہید جبکہ افسران سمیت 97 کو زخمی ہوگئے ،مظاہرین نے ایک پولیس موبائل جلادی، کئی علاقوں میں ڈندا برداروں نے دکانیں بند کروادیں ،سڑکوں کی بندش سے ایمبولنسیں پھنسی رہیں۔
صحافیوں پر بھی تشدد، اہم شاہراہوں کی بندش سے اسپتالوں میں اکسیجن کی فراہمی میں رکاوٹ کا سامنا ، مظاہرین کا گاڑیوں پر پتھرائو، لاٹھی اور ڈنڈوں سے گاڑیوں کے شیشے توڑ دیے، درجنوں افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔
کراچی میں غروب آفتاب کے بعد شرپسند عناصر نے شاہراہ فیصل پر اسٹار گیٹ کے قریب موٹر سائیکلوں کو آگ لگا دی، پولیس اور رینجرز نے مشتعل ہجوم کومنتشر کرکے صورتحال پر قابو پایا۔
دوسری جانب ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی سمیت کئی رہنمائوں کے خلاف قتل، اقدام قتل اور دہشتگردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا۔پولیس کے مطابق شاہدرہ ٹان میں سعد رضوی اور تحریک لبیک کے دیگر رہنماں کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا جبکہ مقدمے میں سعد رضوی، اعجاز رسول اور محمد قاسم سمیت دیگر کو نامزد کیا گیا ہے۔
تھانہ سٹی میلسی میں ٹی ایل پی کے خلاف 2 ایس ایچ اوز سمیت 6 پولیس اہلکاروں پر حملے کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔مقدمہ 35 نامزد اور 200 نامعلوم افراد کیخلاف درج کیا گیا۔
کراچی میں اسٹاف رپورٹر کے مطابق پولیس نے احتجاجی دھرنوں اور پرتشدد واقعات میں 4افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے،مشتعل افراد کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ کے نتیجے میں ایس ایس پی ملیر سمیت 28 افسران اور اہلکار زخمی ہوئے ،مختلف علاقوں میں 5 موٹر سائیکلوں جلا دی گئیں جبکہ پولیس موبائلوں کو بھی توڑ پھوڑ کا نشانہ بنایا گیا۔
بلدیہ نمبر 4 میں فائرنگ کے واقعہ میں 22 سالہ طارق جاں بحق اور 50 سالہ حیدر انور زخمی ہوگیا جنھیں کو سول اسپتال لایا گیا تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ واقعہ احتجاج کی جگہ سے ہٹ کر پیش آیا۔
گبول ٹاون کے علاقے نیوکراچی گودھرا اسٹاپ کے قریب فائرنگ سے 35 سالہ اکمل و لد پرویز اور 12 سالہ بچہ بلال شوکت زخمی ہوا جنہیں عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا جہاں دوران علاج اکمل دم توڑ گیا جبکہ بچے کو طبی امداد دی جارہی ہے۔
پیر آباد کے علاقے اورنگی ٹاون ساڑھے پانچ نمبر مغل پاڑے والی گلی میں منگل کی صبح نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 55سالہ سلیم ولد اقبال جاں بحق ہوگیا جس کی لاش عباسی شہید اسپتال لائی گئی۔
کورنگی نمبر چار میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 25سالہ عمران ولد رحمت علی جاں بحق ہوگیا جس کی لاش جناح اسپتال لائی گئی ،اورنگی ٹاون نمبر پانچ میں فائرنگ سے 18سالہ وقار اسلم زخمی ہوا۔
شارع فیصل اسٹار گیٹ کے قریب فائرنگ سے 35سالہ محمد اکرم زخمی ہوا کھارادر کے علاقے ٹاور جیلانی موبائل مارکٹ کے قریب فائرنگ اور تشدد سے 12 افراد زخمی ہوئے۔
اورنگی ٹائون میں 3،بلدیہ ٹائون میں 3 ،نیو کراچی میں 3 اور شاہراہ فیصل پر ایک شخص زخمی ہوا ،بلدیہ حب ریورروڈ پر مذہبی جماعت کے کارکنان نے پتھرائو کرکے پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی کے اسکاوٹ پر مامور پولیس موبائل پر پتھرائو کرکے تین اہلکار کو زخمی کردیا۔
نیوکراچی ، کورنگی ، شارع فیصل اور اورنگی ٹاون میں بھی پتھراوں سے درجن سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہوئے ،شاہراہ فیصل اسٹار گیٹ اور اورنگی ٹاون نمبر 5 پر بھی ٹریفک معطل رہا تاہم تاہم بعد ازاں مذاکرات کے بعد ان دونوں علاقوں میں ٹریفک بحال کر دیا گیا۔
اسٹار گیٹ کے قریب مظاہرے کے دوران پتھر لگنے سے ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر بھی معمولی زخمی ہوئے ۔ احتجاج کے باعث شہر بھر میں ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو گیا جبکہ کئی فلائٹس لیٹ ہوئیں، متعدد شہری ایئر پورٹ بھی نہ پہنچ سکے۔
دریں اثناء فیض آباد انٹرچینج پر رینجرز، ایف سی اورپولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے جب کہ انتظامیہ نے مری روڈ کنٹینرلگا کربند کردیا ہے، فیض آباد اور گردونواح میں موبائل سروس بھی معطل کی گئی۔
اسلام آباد اور کراچی سمیت پنجاب کے بعض شہروں میں سڑکیں ٹریفک کے لیے بند ہیں جس سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا رہا۔کراچی ٹریفک پولیس کا کہنا ہےکہ اورنگی ٹاؤن، حب ریور روڈ، اسٹار گیٹ، بلدیہ ٹاؤن اور کورنگی ڈھائی نمبر میں بھی سڑکیں بند رہیں جبکہ بلاک راستوں کے مقامات سے متبادل راستے فراہم کیے گئے۔
لاہور میں شاہدرہ چوک اور ٹھوکرنیازبیگ کو ٹریفک کےلیےکھول دیا گیا ہے جب کہ بھٹہ چوک،شنگھائی فلائی اوور اور چوہنگ میں مراکہ کے مقام پر سڑک ٹریفک کے لیے بند ہے۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 5 مقامات بند ہیں جن میں ڈھوکڑی چوک، راول ڈیم چوک، بارہ کہو روڈ، راوت کراس اور ترنول شامل ہیں جب کہ اسلام آباد سے اسٹیڈیم روڈ جانے والا راستہ بھی کنٹینر لگاکر بند کیا گیا ہے۔
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے خبردار کیا ہے کہ اگر حکومت نے حالات کو نہیں سنبھالا تو ملک میں بڑے پیمانے پر ہلاکتیں ہو سکتی ہیں۔ ایسوسی ایشن کے سابق صدر ڈاکٹر ٹیپو سلطان نے ڈی ڈبلیو کو بتایا،زندگی بچانے والی ادویات کی کمی ہوتی جابرہی ہے۔
اسپتالوں کے ملازمین اسپتال نہیں پہنچ پائے جبکہ جو اسپتالوں میں رکے ہوئے ہیں وہ اپنے گھر نہیں پہنچ پاتے۔ دل، کینسر، جگر اور دیگر امراض کے مریض اسپتال نہیں پہنچ پا رہے اور راستے میں ہی دم توڑ رہے ہیں۔ آکسیجن سلنڈرکی ہر جگہ قلت ہے۔ ایسے میں کورونا کے مریضوں کی جان کو کیسے بچایا جا سکتا ہے؟‘‘۔