لاہور ( نمائندہ جنگ) لاہور ہائی کورٹ نے منی لانڈرنگ ریفرنس و آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی ضمانت منظور کر لی۔
جسٹس سردار سرفراز ڈوگر اور اسجد جاوید گھرال پر مشتمل دو رکنی بینچ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد 50، 50 لاکھ روپے کے دو مچلکوں کے عوض شہباز شریف کو رہا کرنے کا حکم دیا، بعدازاں دو رکنی بنچ نے شہباز شریف کی درخواست ضمانت کا مختصر فیصلہ جاری کر دیا۔
منگل کو اعظم نذیر تارڑ نے دلائل مکمل کرلئے تھے جبکہ بدھ کو نیب پراسیکیوٹر سید فیصل رضا بخاری نے دلائل مکمل کئے، عدالت نے ریمارکس دیے جب ایف بی آر میں اثاثوں کی تفصیلات جمع کروائی گئیں، ایف بی آر نے کیوں نہیں پوچھا کہ جائیداد آمدن سے زائد ہے؟
اگر ایف بی آر کے دائرہ اختیار میں آتا ہے تو نیب کیوں انکوائری کر رہا ہے؟ نیب پراسیکیوٹرنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف خودکو بیگناہ سمجھتے ہیں تو ٹرائل کورٹ میں بریت کی درخواست دائر کر دیں۔
شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ نیب کے 110 گواہوں میں سے ایک نے بھی شہباز شریف کا نام لیا ہو تو ضمانت واپس لے لیں گے، نیب پراسیکیوٹرنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 2018 میں شہباز شریف خاندان کے اثاثے 7 ارب 32 کروڑ پر پہنچ گئے۔
ان کے 9 بے نامی دار ہیں جن کے نام پر بھی اثاثے بنائے گئے، نصرت شہباز نے ٹی ٹیز سے کمپنی بنائی جس کی وہ ڈائریکٹر بنیں، اس کمپنی کا منافع ایک کروڑ روپے سے بھی کم تھا۔